کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

بسم اللہ الحکیم
 
جناب سید احتشام زیدی حشم صاحب کے دولت کدہ میں منعقد ہونے والی طرحی محفل.منقبت کے لئے موزوں کئے گئے چند اشعار
مصرع طرح: *اسلام تیرے رخ پہ ضیا فاطمہ سے ہے*
 
دنیا پہ فیض حق کا رواں مصطفیٰ سے ہے
اور مصطفیٰ لہ رحمت حق فاطمہ سے ہے
 
**انسان کا وجود تجلی ہے آپ کی
یوں ربط انتہا کو ہوا ابتدا سے ہے
 
گرجاتا آسمان کبھی کا زمین پر
لیکن قرار اس کو تمہاری رضا سے ہے
 
اظہار قہر آپ کا زلزال سے عیاں
ظاہر عطا کا.سلسلہ سب ہل اتیٰ سے ہے
 
خطبہ سے جن کے پایا بلاغت نے اعتبار
معراج شاعری کو انہی کی ثنا سے ہے
 
مطلوب حق کو ہے وہ ولایت کے باب میں
جو رابطہ بتول کا مشکل کشا سے ہے
 
ظلمات کیا سقیفہ کی اس کو مٹا سکیں
اسلام تیرے رخ.پہ ضیا فاطمہ سے.ہے
 
پیوند اس کے پائیں نہ کیوں داد قدسیاں
 جب رزق کائنات کا تیری ردا سے ہے
 
شیر بتول کا ہے اثر خون شاہ میں
ظاہر ہوا جہاں پہ جو خاک شفا سے ہے
 
عباس تم ظہور دعائے بتول ہو
زینب کو آس یوں بھی تمہاری وفا سے ہے
 
وہ اصل ہیں میں فرع وہ.مادر ہیں.میں.پسر
نسبت مجھے یہ.مرکز اہل کسا سے ہے
 
صائب کو اعتماد ہے اسم بتول پر
سو پنجہ کش وہ شوق سے ہر اک.بلا سے ہے
 
**اصل شعر یوں تھا
امکان کو وجوب تمہارے سبب ملا
یوں ربط انتہا کو ملا ابتدا سے ہے
 
سامعین پر گراں نہ گذرے اس لئے درج بالا صورت میں لکھا....
 
 
صائب جعفری 
قم مقدس
Jan 19,2023 
8:40 PM
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 30 January 23 ، 13:42
ابو محمد
*امر بیل*
ایک درخت تھا پھل دار پھول دار سرسبز و شاداب اس پر دو پرندوں کے آشیاں تھے سالہا سال پرسکون زندگی گذرتی رہی کہ ایک روز اس درخت کے کنارے امر بیل اگ آئی نحیف و زار و لاغر.
 درخت نے امر بیل سے کہا: اے امر بیل تو میرے سہارے کیوں کھڑی نہیں ہوجاتی؟
امر بیل کی تو جیسے دلی مراد برآئی اور امر بیل نے آہستہ آہستہ درخت سے لپٹنا شروع کردیا. درخت بیچارے کو خبر ہی نہ تھی کہ امر بیل اس کے ساتھ کیا کرے گی.
 کچھ دن بعد امر بیل خوب پھلنے پھولنے لگی اور درخت کی شادابی ماند پڑنے لگی درخت کے پھول مرجھانے لگے اور پھل سوکھنے لگے تو امر بیل نے درخت کے کان بھرنے شروع کردئیے اور اپنے پنپے اور اپنی بقا کے لئے درخت کو ہزاروں جھوٹے قصے سنادئیے.
 درخت امر بیل کی باتوں کا یقین کربیٹھا اور ایک دن درخت پر آشیاں بنائے پرندوں سے کہنے لگا: دیکھوں میں بوڑھا اور کھوکھلا ہوگیا ہوں اور کے ذمہ دار تم دونوں ہو. تم میرے برگ و ثمر کھا گئے ہو تم میرے پھولوں کے دشمن ہو تم اور تمہارے شور شرابے نے مجھے کھوکھلا کردیا ہے اور بھی نہ جانے کیا کیا کچھ درخت نے کہا
 دونوں پرندے ورطہ حیرت میں تھے شدید دکھ اور تکلیف میں مگر ان کے پاس چارہ کار کچھ نہ تھا... دونوں نے عاقبت اسی میں جانی کہ بوڑھے شجر سے اپنا آشیاں لے کر پہاڑوں اور جنگلوں کی خاک چھاننے نکل پڑے
 پرندوں کے اڑنے کے بعد ایک دن اس درخت کے پاس سے ہرن کا گذر ہوا ہرن نے تباہ حال درخت کو دیکھا اور شاداب امر بیل کو تو درخت کی تباہی کا سبب سمجھ گیا اور درخت سے کہنے لگا: بھائی درخت یہ امر بیل تمہیں کھا گئی ہے تم اس کو خود سے جدا کیوں نہیں کردیتے تو درخت نے جواب دیا
 اے ہرن میری اس حالت کے ذمہ دار وہ پرندے ہیں جو.مجھے کھا گئے کھوکھلا کرگئے. اس امر بیل کے تو مجھ پر ہزاروں احسان ہیں  اور یہ احسان کیا کم ہے اس نے مجھے چاروں طرف لپٹ کر مجھے تھام رکھا ہے ورنہ تو میں کب کا گر چکا ہوتا. کاش میں نے ان پرندوں کو.گھونسلا بنانے کی اجازت نہ.دی ہوتی..............
۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 14 January 23 ، 23:03
ابو محمد
عطا ہوتی ہے رب سے جب اجازت نعت لکھنے کی
تو عادت خود ہی بن جاتی ہے فطرت نعت لکھنے کی
 
چلو چل کر ابو طالب سے کچھ خیرات لیتے ہیں
مچلتی ہے دل بے کل میں حسرت نعت لکھنے کی
 
سلام و.منقبت مدحت قصیدہ نظم ہو یا نثر
ہیں جسکا خمس یہ وہ ہے غنیمت نعت لکھنے کی
 
شریک کار اپنا جان کر مجھ کو.امین وحی
کیا کرتے ہیں ہردم ہی حمایت نعت لکھنے کی
 
من الخلق الی الحق اور من الحق الی المخلوق
سفر جسکا ہے طالب ہے ریاضت نعت لکھنے کی
 
یہ فیضان کرم ہے خاندان  اہل عصمت کا
میسر خاکیوں کو ہے سہولت نعت لکھنے کی
 
بہت ہی مختلف ہے منقبت سے لحن میں اپنے
نہیں ہوتی ہر اک میں یوں بھی قدرت نعت لکھنے کی
 
جگر خوں کرنا پڑتا ہے ہر اک مصرع پہ تب جاکر
نصیب عشق ہوتی ہے سعادت نعت لکھنے کی
 
زمانہ ہو بغاوت کا یا دور اقتدار دیں
ہراک مصروفیت ہے خود ہی فرصت نعت لکھنے کی
 
بلحن حمد پا لیتے ہیں عاشق صورت حق کے
شب اسری کے پردے سے حلاوت نعت لکھنے کی
 
برائے شرح اخلاق اور احکام و عقائد ہے
ہمیشہ سے ہمیشہ تک ضرورت نعت لکھنے کی
 
ملک لے جائیں گے خود عرصہ محشر سے جنت میں
قلم قرطاس جب دیں گے شہادت نعت لکھنے کی
 
ستائش کی کوئی امید غیر حق سے کیوں رکھوں
سوائے حق نہیں جب کوئی قیمت نعت لکھنے کی
 
ملی خلق عظیم حضرت خاتم سے صائب کو
ہدایت نعت لکھنے کی حقیقت نعت لکھنے کی
 
صائب جعفری
قم ایران
۱۶ ربیع الاول ۱۴۴۴
Oct 13,2022 
5:52 PM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 14 January 23 ، 22:52
ابو محمد
رنگ، رنگ کمال لیتے ہیں
عشق یعنی ملال لیتے ہیں
 
خود کو اپنی خودی سے کرکے جدا
اس کے سانچے میں ڈھال لیتے ہیں
 
عشق میں ڈوب کر ابھرنے کو
کربلا کی مثال لیتے ہیں
 
رات کا نام ہم سے اہل جنوں
کب برائے وصال لیتے ہیں
 
دیکھ کر زاہدوں کے سجدے رند
*سر گریباں میں ڈال لیتے ہیں**
 
آو بہر نماز عشق ذرا
دل سے آب زلال لیتے ہیں
 
منعکس ہو جمال یار چلو
ظرف اپنا کھنگال لیتے ہیں
نیک و بد کوئی سوال نہیں
ہم ترے رخ سے فال لیتے ہیں
 
بیچ کر خود کو عاشقان جنوں
تیرے ہونٹوں کا خال لیتے ہیں
 
ابر باراں ہے سبزہ و گل ہے
آو حسرت نکال لیتے ہیں
 
ہم مروت کے مارے سانپوں کو
آستینوں میں پال لیتے ہیں
 
جسم کی.لذتوں کی خاطر ہم
روح و جاں پر وبال لیتے ہیں
 
صائب جعفری
زیبا کنارـ گیلان ـ ایران
۱۲ نومبر ۲۰۲۲
۲۱ آبان ۱۴۰۱
۱۷ ربیع الثانی ۱۴۴۴
 
*یہ مصرع میرتقی میر کا ہے اس پر فی البدیہہ طرحی محفل مشاعرہ میں اس تضمین کے ہمراہ مندرجہ بالا کہی گئی
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 14 January 23 ، 22:44
ابو محمد
*جہاں فرشتوں کی خاطر بنی ہوئی حد ہے*
*وہاں بھی خاک ہماری پہنچ گئی حد ہے*
 
*ہم ایسے سادہ مزاجوں کے ساتھ دنیا کو*
*منافقت کی ضرورت پڑی ـ کوئی حد ہے*
 
*مجھے پھراتے رہے تم دیار ظلمت میں*
*تمہیں خبر تھی کہاں پر ہے روشنی حد ہے*
 
*ہوا تو خیر مخالف رہی ہمیشہ مگر*
*خود اپنے ہم بھی نہ حامی رہے یہی حد ہے*
 
*جنہیں ازل سے تمنا ہے موت کی میری*
*انہی کے ساتھ گذرتی ہے زندگی حد ہے*
 
*غموں پہ رقص کریں اور خوشی میں روئیں نہ کیوں؟*
*کہ غم خوشی میں نہاں غم میں ہے خوشی حد ہے*
 
*وہ حریت کا مبلغ ہے آج کل جس کا*
*ہے اختیار فقط قید بے بسی، حد ہے*
 
*جسے زمانہ سمجھتا ہے بے ضرر مجنوں*
*اسے ہے عشق کے رازوں کی آگہی حد ہے*
 
*ہر ایک رنگ میں اسکا ہی رنگ ہے لیکن*
*ہزار جلووں کا حاصل نہیں دوئی حد ہے*
 
صائب جعفری
قم المقدسہ ـ ایران
12:55 AM 
Nov 16,2022
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 14 January 23 ، 22:42
ابو محمد
زینت شیر کبریا زینب
جلوئے نور فاطمہ زینب
 
اک حقیقت تجلیات ہیں دو
در حقیقت ہیں فاطمہ زینب
 
اب بھی ایوان شام پر طاری
ہے ترا رعب و دبدبہ زینب
 
اربعیں جلوہ گاہ عشق حسین
ہے نشاں تیری فتح کا زینب
 
تیرے مفتوح تیری جاگیریں
کوفہ و شام و کربلا زینب
 
تاج کی مات تو یقینی.تھی
تھا جو تجھ سے مقابلہ زینب
 
خود کوپایا پناہ غازی میں
جب ترا نام.لے لیا زینب
 
کہہ رہا ہے حسین کا روضہ
شکریہ تیرا شکریہ زینب
 
چونکہ بنت بتول عذرا ہیں
بے رداؤں سے ہیں خفا زینب
 
بعد زہرا نمونہ اعمال
بہر زن کون ہے سوا زینب
 
زندگی زن کی اور آزادی
ہے فقط تیرا نقش پا.زینب
 
تیری چادر ہی تیری دنیا ہے
ہیں اگر تیری سیدہ زینب
صائب جعفری
Dec 01,2022 
12:28 AM
قم المقدسہ ایران
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 14 January 23 ، 22:39
ابو محمد
عشق کا رنگ رنگ لائے گا
خون خنجر کو مات دے دے گا
 
دور بارود کے وفور کا ہے
اب کھلونوں سے کون بہلے گا
 
ایک پتھر ہے ایک شیشہ ہے
دیکھئے کون کس کو توڑے گا
 
روشنی سے لڑا ہے پروانہ
کیا اندھیرا اسے نگل لے گا
 
وہ یہ سمجھا تھا میں رکوں گا نہیں
میں یہ سمجھا تھا وہ پکارے گا
ق
واعظا چٹکلے نہ چھوڑا کر
کون وعدوں پہ مے کو چھوڑے گا
بس میں ہے تو بیاں حقیقت کر
ان سرابوں سے کون بہکے گا
 
کوئی پتھر ہو کوئی ہیرا ہو
جوہری تو سبھی کو پرکھے گا
 
بال پر پھوٹنے لگیں گے جب
شوق پرواز دل میں ابھرے گا
 
یہ زمیں آسماں نہیں ہونگے
جب وہ رخ سے نقاب الٹے گا
 
وصل کی شب میں خواب سونے کا
شاید احمق ہی کوئی دیکھے گا
 
وہ کرے بات اور میں نہ.سنوں
صائب ایسا تو وہ نہ چاہے گا
 
صائب جعفری
قم المقدسہ ایران
Dec 02,2022 
2:07 AM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 14 January 23 ، 22:37
ابو محمد
آن کہ سر کوثر بود دختر پیمبر بود
ھم جواب ابتر بود دختر پیمبر بود
 
شک مکن کہ در عالم بہر سالکان حق
او کہ مثل حیدر بود دختر پیمبر بود
 
اسم فاطمہ زہرا خود بیان گر این است
بہر نور پیکر بود دختر پیمبر بود
 
در دیار عقبیٰ تو خود بہ چشم می بینی
آن کسی کہ داور بود دختر پیمبر بود
 
آن کہ در دفاع از حق سد راہ دشمن شد
کفو او غضنفر بود دختر پیمبر بود
 
کیست در وجود خود منعکس کند حق را؟
پارہ پیمبر بود دختر پیمبر بود
 
در وجود او پنہان بود مرضئ یزدان
فجر و لیل و کوثر بود دختر پیمبر بود
 
ہیچ کس در این خصلت مثل او نمی باشد
 مادر پیمبر بود دختر پیمبر بود
 
پس چرا نہان قبرش از نگاہ عالم ماند؟
گرچہ خود منور بود دختر پیمبر بود
 
صائب جعفری
قم مقدس ایران
۱۸ دسمبر ۲۰۲۲
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 14 January 23 ، 22:34
ابو محمد
قم المقدسہ کی ایک.طرحی محفل میں پڑھے گئے اشعار
 
مصرع طرح: *بشر کے بس میں نہیں تیری معرفت زہرا*
 
خدا ہی جانے ہے کیا تیری منزلت زہرا
حدود کون و مکاں تیری سلطنت زہرا
 
نبوت اور امامت کا ہو جو حلقۂ وصل
سواٰئے آپ کے کس میں ہے اہلیت زہرا
 
جلال و قہر خدا کا نشان ہوکے بھی ہیں
کمال صبر و کمال عبودیت زہرا
 
محمد اور علی.کے ہے ساتھ ساتھ رہی
بنائے دین میں تمہاری مشارکت زہرا
 
سکھا رہی ہے ولایت کا اتباع و دفاع
زمانے بھر کو تمہاری ہی شخصیت زہرا
 
یہ.کہہ رہے ہیں خمینی صفت ہمیشہ سے
تمہی سے سیکھی ہے ہم.نے.مزاحمت زہرا
 
نبی کے بعد مٹادیتے مشرکین اسلام
اگر نہ ہوتی تمہاری مداخلت زہرا
 
تمہارے خطبہ کے ہر لفظ کی صداقت نے
ملا دی خاک میں باطل کی تمکنت زہرا
 
لرز رہے ہیں جو ایوان شام و کوفہ کے
دکھا رہی ہے اثر تیری تربیت زہرا
 
بندھا ہے سر پہ جو حر کے رومال ایسا ہی
ہمیں بھی کیجئے اک تحفہ مرحمت زہرا
 
نہیں ہے جیسا کہ ادراک قدر کا.ممکن
بشر کے بس میں نہیں تیری معرفت زہرا
 
میں کچھ.شکستہ.سے جملے ورق پہ لکھتا ہوں
مری سطور میں بھرتی ہیں شعریت زہرا
 
کبھی چلوں گا تری راہ پر ضرور مگر
ابھی ہوں دنیا میں.مشغول معذرت زہرا
 
صائب جعفری
قم مقدس ایران
 
Jan 13,2023 
2:16 PM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 14 January 23 ، 22:26
ابو محمد
*”نور زہراؑ کا زمانے میں درخشاں ہوا ہے“*
 
بسلسلہ ولادت باسعادت جگر گوشہ رسول ص، صدیقہ کبری حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا، قم المقدسہ میں ہونے والی ایک طرحی محفل مقاصدہ میں پیش کئے گئے کچھ تازہ اشعار:
۔۔۔۔۔۔۔۔
 
 
اس پہ گلزار جناں شوق سے قرباں ہوا ہے
گل جو باغ نبوی میں ابھی خنداں ہوا ہے
 
کوثر و قدر نے چومے ہیں وہ لب ہائے سخن
جن پہ جاری تیری مداحی کا قرآں ہوا ہے
 
مدح زہرا میں ہے مشغول بقا کی خاطر
دیکھئے کیسا یہ دانا دل ناداں ہوا ہے
 
بن کر.اک اعلیٰ مثل نور الہی کے.لئے
نور زہرا کا.زمانے.میں درخشاں ہوا ہے
 
آپ کے دم سے ہی روشن ہوا اس کا امکاں
خلق پر جاری جو الله کا فیضاں ہوا ہے
 
دار دنیا تو تجلی ہے تیرے ایواں کی
عرصہ حشر بھی زہرا تیرا دیواں ہوا ہے
 
یہی.کافی ہے گواہی کو تری عصمت کی
تیری اولاد کا خیاط بھی رضواں ہوا ہے
 
ہے فرشتوں میں.جو قائم ابھی انسان کا بھرم
یہ بھی انسانوں پہ زہرا تیرا احساں ہوا ہے
 
منتظر آپ کے رومال کا ہے یہ بی بی
اشک پلکوں پہ ہماری جو فروزاں ہوا ہے
 
بارہا دیکھا ہے میں جو کسی سے نہ بنا
کام وہ آپ کی تسبیح سے آساں ہوا ہے
 
 
میرے ماں باپ کی.نیکی کا اثر ہے صائب
نام زہرا جو مری زیست کا عنواں ہوا ہے
 
صائب جعفری
قم مقدس ایران
Jan 12,2023 
4:52 PM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 14 January 23 ، 22:22
ابو محمد
قم مقدس میں جناب میرزا علی محمد صاحب کے دولت کدہ پر منعقدہ طرحی منقبتی محفل میں پڑھے گئے اشعار...
*دشمن زہرا جہنم کی غذا ہوجائے گا*
 
دل جو مصروف ثنائے فاطمہ ہوجائے گا
دیکھنا فرض تبرا خود ادا ہوجائے گا
 
آئیں گی زہرا طلب کرنے جو حق معبود سے
حشر کے.میدان میں محشر بپا ہوجائے گا
 
تاجور بھی اس قدموں میں سعادت پائیں گے
فاطمہ زہرا کے در کا جو گدا ہوجائے گا
 
کارزار عشق میں درمان زخم دل نہ ڈھونڈ
درد حد سے بڑھ گیا تو خود دوا ہوجائے گا
 
پھر عیاں ہونگی حدود کائنات فاطمہ
جب جہاں کا خشک و تر سب کچھ فنا ہوجائے گا
 
جب پکارے گا جہنم اے خدا ہل.من مزید
دشمن زہرا جہنم.کی غذا ہوجائے گا*
 
اس گھڑی ہوجائے گی پوری وعید حق کہ جب
دشمن زہرا جہنم.کی غذا ہوجائے گا*
 
مل گیا گر قبر کا تیری نشاں اے فاطمہ
میری خاطر منقبت کا یہ صلہ ہوجائے گا
 
معصیت کی راہ سے کترا کے دامن چل کے دیکھ
خودبخود تو بھی محب سیدہ ہوجائے گا
 
وہ سنے گا ادخلوھا اور سلاما کی ندا 
جو رہ زہرا میں اے صائب فنا ہوجائے گا
 
صائب جعفری 
قم مقدس ایران
Jan 13,2023 
7:53 PM
 
*پہلی تضمین ایک آدھ لفظ کے فرق سے محترم احمد شہریار کی تضمین سے ٹکراگئی تھی سو دوسرا تضمینی مصرع کہا...
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 14 January 23 ، 22:20
ابو محمد

کسی کے بنتے ہیں معبود بے زباں پتھر
کسی.کے ہاتھ پہ ہوتے ہیں کلمہ خواں پتھر
نگاہ شوق بناتی ہے قیمتی ورنہ
نگاہ عقل میں پتھر ہیں.بے گماں پتھر
مجھ ایسا کون پرستار ہوگا وحدت کا
صنم کدے میں ہے دل، دل میں ہے نہاں پتھر
وبال جان ہی بن جائے گا کمال سخن
نصیب سے جو ہوئے اپنے دودماں پتھر
دعائے نیم شبی رائیگاں نہیں جاتی 
یہ شہریار کا مصرع ہے کیا گراں پتھر
تمہارے نام کی جس دم صدا لگاتا ہوں
تو سرخرو مجھے کرتے ہیں.مہرباں پتھر
بناوٹی ہے محل اور جھونپڑی کا فرق
سبھی کے آخری گھر کا ہے جب نشاں پتھر
صائب جعفری
۲۹ ستمبر ۲۰۲۲
قم ایران

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 11 October 22 ، 01:04
ابو محمد
ڈوبے ہیں سوگ میں آج ارض و سما
اربعین آگیا اربعین آگیا
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا
 
شہ کا غم اس طرح سے مناتے چلو
خفتہ انسانیت کو جگاتے چلو 
مقصد کربلا ہو جہاں پر عیاں
حریت کے ترانے سناتے چلو
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا.....
 
لذتوں میں نہ کھو جائے غم کی اساس
یاد رکھنا حسین ابن حیدر کی پیاس
زیر خنجر وہ سجدہ، وہ راز و نیاز
اے جوانو! تمہیں اس کا رکھنا ہے پاس
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا..
 
 
جس کی خاطر کٹایا شہ دیں نے سر
اس سے للہ بناؤ نہ تم.مال و زر
دین حق پر نہ آنے دو حرف اب کوئی
بہر اسلام ہوجاؤ سینہ سپر
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعیں آگیا اربعیں آگیا...
 
مقصد سرور دیں کا باندھے ہدف
دشمن حق کھڑے ہیں سبھی صف با صف
جس کو مہدی کی نصرت کا ارمان ہے
آئے میدان میں آئے اب سربکف
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا
 
دل میں باقی ہے غیرت کی گر کچھ رمق
شہ کے انصار سے لیجئے کچھ سبق
مثل مسلم حبیب و زہیر آئیے
کیجئے فرق باطل کو اب بڑھ کے شق
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا....
 
بے کسی پر ہیں عابد کی گریہ کناں
بے ردائی پہ زینب کی ہیں نیم جاں
 بے حجابی پہ لیکن وہ خاموش ہیں
کیسے مانوں انہیں شہ کا میں نوحہ خواں
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا.....
 
دل میں ہے گر ذرا خوف پروردگار
اور سچا ہے گر عشق دلدل سوار
بد چلن غالی و بد عقیدہ کو اب
مت کہو شاعر حجت کردگار
خون.ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا....
 
بیچتا ہے کوئی آج خاک شفا
اور عزا دار ہیں اس پہ جاں سے فدا
ہوش میں آؤ عباس کے عاشقو!
اس سے پہلے کہ لٹ جائے شہ کی عزا
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعیں آگیا اربعیں آگیا....
 
جب کہ عابد کو حکم رہائی ملا
ہئے سکینہ سکینہ کی گونجی صدا
قید خانے میں روتی رہی اک لحد
اور کنبہ سوئے کربلا چل پڑا
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا........
 
شام کا نام سن کر تڑپتا ہے دل
ہائے بازار تھا کس قدر جاں گسل
مل گئی ہیں حرم کو ردائیں مگر
بے ردائی کا غم کیسے ہو مندمل
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا
 
ایک سقا کا آؤ کریں تذکرہ
نام سے جس کے زندہ ہے اب تک وفا
پہلے تن سے جدا اس کے بازو ہوئے
پھر فرس سے زمین پر وہ غازی گرا
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا
 
اکبر خستہ جاں کا بھی ماتم کریں 
قاسم نوجواں کا بھی ماتم کریں
اشک برسائیں عون و محمد پہ اور
اصغر بے زباں کا.بھی ماتم.کریں
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین اگیا.....
 
شام سے کربلا آگیا کارواں
خاک اڑانے لگا نیلگوں آسماں
خود کو پشت شتر سے گرانے لگیں
پا کے کرب و بلا کی ہوا بیبیاں
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعیں آگیا اربعیں آگیا
 
علقمہ پر گئیں بنت شاہ انام
اور عباس سے یوں ہوئیں ہم.کلام
میرے غازی اے شیر جری دیکھ لو
آگئی ہے بہن فتح اب کرکے شام
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا
 
مرقد شہ پہ کہتی تھیں ام رباب
دیجئے میرے والی کچھ اس کا جواب
کیا مدینہ کو جائے وہ جس کا ہوا
شام اور کربلا میں اثاثہ خراب 
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا
 
سب شہیدوں کے سر دفن جب کرچکے
تب یہ سجاد زینب سے کہنے لگے
اے پھپھی اماں چلئے وطن کو چلیں
تاکہ یثرب میں اب فرش مجلس بچھے
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا
 
شور گریہ سے محشر اٹھانے لگے
غم سے لبریز جانیں گنوانے لگے
چھوڑ کر قبر پیاروں کی اہل حرم
کربلا سے مدینہ کو جانے لگے
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا...
 
میلوں ٹھیلوں سے ایسے ہوں بیزار میں
شہ کی نصرت کو ہردم ہوں تیار میں 
لب پہ صائب کے ہے بس دعا اک یہی
مثل جابر بنوں شہ کا زوار میں
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا
 
صائب جعفری
قم مقدسہ
Aug 18,2022 
3:22 AM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 22 August 22 ، 17:50
ابو محمد
۱. سجاد بے بسی سے آنسو بہا رہے ہیں
زینب کو.ساتھ لے کر بازار آرہے ہیں
 
۲.اللہ خیر کرنا قیدی گذر نہ جائے
مقتل سے لے کے ظالم عابد کو جا رہے ہیں
 
۳.کوٹھوں سے پھینکتے ہیں عابد پہ آگ شامی
اور اہل بیت احمد پتھر بھی کھا رہے ہیں
 
۴.کربل سے تا بہ زنداں زنجیر کے قلم سے
فتح مبیں کا.نقشہ عابد بنا رہے ہیں
 
۵.بعد حسین زینب سجاد اور سکینہ
ایوان شام و کوفہ بے تیغ ڈھا رہے ہیں
 
۶.دین خدا کی خاطر گھر بار سب لٹا کر
ایوب صبر کرنا عابد سکھا رہے ہیں
 
۷.زندان میں سکینہ بابا سے جاملی ہے
سجاد طوق پہنے میت اٹھا رہے ہیں
 
۸.ہر ہر قدم پہ عابد ہر ہر ستم کو سہہ کر
حقانیت کا رب کی نغمہ سنا رہے ہیں
 
۹.لب بند ہیں ابوذر، صائب قلم ہے گریاں
سجاد کے مصائب یوں خوں رلا رہے ہیں
 
 
صائب جعفری
قم المقدسہ
۱۱ محرم ۱۴۴۴
Aug 09,2022 
2:07 PM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 22 August 22 ، 17:43
ابو محمد

امام علی نقی علیہ السلام کا غالیوں کے ساتھ برتاؤ

مقالہ نگار: سید صائب جعفری

حوزہ علمیہ قم المقدسہ ایران

سال ۲۰۲۲/۱۴۴۳

مقدمہ

 ہمارے آئمہ علیہم السلام کی تمام تر  سیاسی اور سماجی زندگی اسلام دشمن عناصر  کے مقابلہ  میں اسلام کی حفاظت میں گذری۔  آئمہ علیہم السلام چونکہ  کامل انسان ہیں لہذا ان کا قول، فعل اور تقریر الہی اقدار کے بیان پر مشتمل ہے اور باقی انسانوں کے لئے حجت ہے۔ دین پر کاربند ہونے اور سماجی و سیاسی احوال پر توجہ دینا تمام آئمہ کی زندگی کا مشترک طرہ امتیاز ہے۔ 

آئمہ کی زندگی کا ایسا ہی ایک مشترک پہلو غالیوں  اور ضعیف العقیدہ لوگوں کے ساتھ برتاؤ ہے۔ ایک چیز جو تاریخ میں واضح ہے وہ یہ کہ غالیوں کے بہت سے گروہ امام  محمد باقرؑ اور امام جعفر صادق علیہما السلام کے دور میں دنیا کمانے اور اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے آئمہ اہل بیتؑ کی محبت کا دم بھرتے تھے۔ اس کام کے لئے اور اپنے مقصد کو جلد حاصل کرنے کے لئے انہوں نے عوام الناس کی سادہ لوحی سے فائدہ اٹھایا اور آئمہ کو مقام نبوت  بلکہ الوہیت تک پہنچا دیا۔ 

اس گروہ کی ان حرکتوں سے نمٹنے کے لئے ہر امام نے اپنے دور کے سیاسی اور سماجی حالات کے مطابق ان کا مقابلہ کیا تاکہ ان کی غلط تبلیغ سے اسلام کے دامن کو اور مسلمانوں محفوظ کیا جاسکے۔اس سلسلے میں امام علی نقی علیہ السلام نے بھی کچھ عمل اقدامات کئے  تاکہ ان غلط عقائد کو کم ترین درجہ تک لے جایا جاسکے اس طرح سے کہ معاشرہ میں کوئی ہرج و مرج کی کیفیت پیدا نہ ہو۔اس کے باوجود بعض مقامات پر امام علیہ السلام کو بہت سختی سے بھی کام لینا پڑا اور کئی مقامات پر آپ علیہ السلام نے اس گروہ سے برأت کا اظہار بھی کیا۔امام ؑ نے ہر موقع پر یہی کوشش کی کہ اسلام اور تشیع کے دامن پر اس منحرف گروہ کی وجہ سے کوئی داغ نہ آئے۔

یہ مقالہ بھی اسی سلسلہ میں تصنیف کیا گیا ہے۔ اس تحریر میں کوشش کی گئی ہے کہ امام علیہ السلام کے دور کی سیاسی اور سماجی کیفیت اور حالت کو بیان کرنے کے ساتھ اس دور کے غالیوں کے بارے میں گفتگو کی جائے اور امام علیہ السلام نے ان کے ساتھ کیا رویہ اختیار کیا اس کی تحقیق کی جائے۔ اس مقالہ میں یہ کوشش بھی کی گئی ہے کہ واضح کیا جائے کہ امام علیہ السلام نے کس طرح تشیع کی سرحدوں کو تمام منحرف العقیدہ فرقوں کے عقائد سے جدا  کرکے واضح کیا۔

اس  مقالہ کے لئے عربی اور فارسی کتب اور مقالوں سے استفادہ کیا ہے۔ لہذا حوالہ جات کو اردو تراجم کے صفحات کی بنیاد پر نہ جانچا جائے بلکہ اصل منابع کی جانب رجوع کیا جائے جن کی تفصیلی فہرست مقالہ کے آخر میں درج کی جائے گی۔

مسئلہ کا بیان

خدا وند متعال اور رسول گرامی قدر ﷺ نے اپنے اہل بیتؑ کو  امت اسلامیہ کو انحرافات کے بھنور سے نکالنے کے لئے چنا تھا۔ ان آئمہ کی ہدایت آمیز گفتگو  کو سن  کر اس پر عمل کرنا ہی وہ واحد راستہ جو انسان کو ہدایت یافتہ بنا سکتا ہے۔ 

پیغمبرﷺ اور آئمہؑ کا ایک کلی منصوبہ، اسلام اور عقائد اسلامیہ کی سرحدوں کی حفاظت تھا۔ اس منصوبہ پر عمل درآمد رسول اللہﷺ کی بعثت کے روز سے ہی شروع ہوچکا تھا۔ رسولﷺ کے بعد ہر ایک امام نے اپنے زمانے کی مخصوص شرائط کے اعتبار سے اس منصوبہ کو آگے بڑھایا۔

امام علی نقی علیہ السلام کا زمانہ استبداد اور گھٹن سےمملو تھا۔ حکومتی کارندوں اور جاسوسوں کی ہر وقت کی کارستانیوں کے سبب امام علیہ السلام اسلامی ثقافتی سرگرمیوں کو آزادانہ انجام دینے سے قاصر تھے۔ اس لحاظ سے امام نقیؑ کا زمانہ امام باقر اور امام صادقؑ کے زمانے سے زیادہ پرآشوب کہا جاسکتا ہے۔

امام نقیؑ  کے دور کی اہم ترین خصوصیت، امام علیہ السلام کا اپنے دور کے انحرافی فرقوں اور شخصیات کے ساتھ برتاؤ ہے۔ امام ہادی علیہ السلام کا دور امامت قسم قسم کے عقیدتی اور فکری فرقوں کے ظہور کا دور ہے۔ اس دور میں فقہ، اصول، کلام اور تفسیر کے نئے نئے مذاہب رونما ہوئے۔ یہی دور تھا کہ جس میں بہت سے الحادی گروہ بھی ظاہر ہوئے  اور انہوں نے شیعوں کے عقائد کو پوری طرح سے مسخ کرنے کی بھرپور کوششیں کیں۔ اس کام کے لئے ان گروہوں نے تفسیر بالرائے اور احادیث میں تحریف کا سہارا بھی لیا۔ ان تمام انحرافی فرقوں سے مذہب حقا کو محفوظ رکھنے کی ذمہ داری امام علی نقی علیہ السلام کی کاندھوں پر تھی۔

امام علیہ السلام کے دور میں مسلمانوں کے درمیان تفرقہ اور فساد کی کوششیں بھی اپنے عروج پر تھیں۔  اس کام میں غالیوں کے فرقہ پیش پیش تھے۔ اسی مقالہ میں ان شاء اللہ ہم  غالیوں کے عقائد اور ان کے فکری تانوں بانوں کی تحقیق کے دوران واضح کریں گے کہ ان کے عقائد اور ان کا کلام اہل بیت کے نورانی کلام کے بالکل خلاف اور اس سے متصادم ہے۔ اپنے عقائد کے پرچار اور اسلام کے چہرے کو مسخ کرنے سے ان غالیوں کا مقصد سادہ لوح عوام کو اپنی جانب کھینچ کر شیعوں اور اسلام کو نقصان پہنچانا تھا۔

اس مقالہ میں یہ کوشش کی گئی ہے کہ مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دئیے جاسکیں۔

۱۔ غالی کون ہیں اور ان کے اہم ترین عقائد کیاہیں؟

۲۔ امام علی نقی علیہ السلام کے دور میں ان غالیوں کی سرگرمیاں کیا تھیں؟

۳۔ امام  علی نقی علیہ السلام نے ان غالیوں سے کس طریقہ سے مقابلہ کیا؟


 

امام نقی  علیہ السلام کے دور کے سیاسی، سماجی اور ثقافتی  حالات

شیخ کلینی، شیخ مفید، شیخ طوسی اور ابن اثیر کے مطابق، امام نقی علیہ السلام کی ولادت با سعادت نیمہ ذیحجہ ۲۱۲ ھ۔ق    کو ہوئی (کافی جلد ۱ ص ۵۲، الارشاد صفحہ ۳۲۷، الکامل فی التاریخ جلد۷ صفحہ۱۸۹)۔ خطیب بغدادی نے آپ علیہ السلام کی ولادت  ماہ رجب ۲۱۴ ہجری لکھی ہے( تاریخ بغداد جلد ۲ صفحہ ۵۷)۔ آپ ؑ کی والدہ ماجدہ کا نام سمانہ خاتون تھا جن کو سوسن بھی کہا جاتا تھا اور امام حسن عسکری آپ ہی کے بطن سے تھے( اثبات الوصیہ، صفحہ ۲۲۰، فصول المھمہ صفحہ ۲۷۷)۔ امام  نقی علیہ السلام کو ۲۳۳ ہجری میں امام حسن عسکری علیہ السلام کے ہمراہ سامرا منتقل کیا گیا تھا اور  آپ ؑ اپنی شہادت تک سامرا میں ہی مقیم رہے۔

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 20 July 22 ، 04:21
ابو محمد
جہاں زوال پہ تھا آفتاب صحرا میں
وہیں عروج پہ تھے بوتراب صحرا میں
 
سراب ہوگئی کفر و نفاق کے قسمت
حقیقتوں کے کھلے جب گلاب صحرا میں
 
سوال احمد مرسل تھا جو شب اسری
خدا نے اس کا دیا ہے جواب صحرا میں
 
کھلے گا حشر کے میداں کس لئے تھا ہوا
علی ولی کا فقط انتخاب صحرا میں
 
غدیر و کرب و بلا کی بساط پر لکّھا
خدا نے عشق کا سارا نصاب صحرا میں
صائب جعفری
قم ایران
۱۸ ذیحجہ ۱۴۴۳
۱۸ جولائی ۲۰۳۳
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 20 July 22 ، 04:13
ابو محمد
 
اٹھا نقاب لوح ازل کا غدیر میں
مقصود کائنات بر آیا غدیر میں
 
دعوت سے فتح مکہ تلک جو ادھورا تھا
کارِ دین حق ہوا پورا غدیر میں
 
مل کر وفا کے بحر سے پرجوش ہو گیا
عرفان کردگار کا دریا غدیر میں
 
ایمان و اگہی پہ وفورِ بہار سے
اترا ہوا ہے شیخ کا چہرہ غدیر میں
 
دین خدا سے ہوگئے مایوس سب شریر
دوش نبی پہ آئے جو.مولا غدیر میں
 
کنکر نے بدشعار کا قصہ کیا تمام
نکلا منافقت کا جنازہ غدیر میں
 
بلغ کا حکم ملتے ہی حق کے رسول نے
من کنت کا سنایا قصیدہ غدیر میں
 
رب کی رضا کی پائی سند مومنین نے
کامل ہوا ہے آکے عقیدہ غدیر میں
 
بدعت اگر ہے پوچھئے پھر شیخ جی سے کیوں؟
مولا علی کا پڑھتے تھے کلمہ غدیر میں
 
اب لذت سجود مودت نہ.پوچھیے
جلوہ نما ہے عشق کا کعبہ غدیر میں
 
حکم خدا سے کردیا احمد نے آشکار
دریائے معرفت کا کنارا غدیر میں
 
محسن ولائے مہر امامت کے ذیل میں
اسلام کو.ملا ہے سہارا غدیر میں
 
غدیر ۲۰۰۶
کراچی پاکستان
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 17 July 22 ، 17:05
ابو محمد
 
جس کی الفت شرافت کا معیار ہو مرتضی کے سوا دوسرا کون ہے
نفس کا جس کے خالق خریدار ہو مرتضی کے سوا دوسرا کون ہے
 
عاشق کبریا عاشق مصطفیٰ جس کے دم سے ہو ایمان پرواں چڑھا
مشعل راہِ دیں جس کا کردار ہو مرتضیٰ کے.سوا دوسرا کون ہے
 
جس کے دربان بن کر ہوں شاداں ملک کائنات خدا جسکی ہو سلطنت
بیٹھ کر بورئیے پر بھی سردار ہو مرتضی کے سوا دوسرا کون ہے
 
مشکلوں میں جو مشکل کشائی کرے ساری دنیا کی حاجت روائی کرے
سارے نبیوں کا بھی جو مددگار ہو مرتضی کے سوا دوسرا کون ہے
 
نام سے جس کے خائف ہوں مرحب صفت ہو نبی نبی کی سپر جو دم جدّ و کد
اور خدا نے جسے بھیجی تلوار ہو مرتضی کے سوا دوسرا کون ہے
 
آپ ہی جانشین نبی بن گئے سینکڑوں ہی مگر دیکھئے یہ ذرا
جس کو پہنائی احمد نے دستار ہو مرتضی کے سوا دوسرا کون ہے
 
جس کی چوکھٹ پہ انجم سلامی کریں جو محمد کی دختر کا ہمسر بنے
جس کو ہر اک بڑائی سزاوار ہو مرتضیٰ کے سوا دوسرا کون ہے
 
غدیر ۲۰۰۴
کراچی پاکستان
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 17 July 22 ، 14:30
ابو محمد
بزم استعارہ(قم مقدس ایران) کی ہفتہ وار شعری تنقیدی نشست میں پیش کئے گئے اشعار احباب کی نذر
 
وسعت بیاں میں چاہئے موزوں زمانہ چاہئے
یونہی نہیں ہر راز سے پردہ اٹھانا چاہئے
 
سارے کا سارا دیں ریا کاری میں ہے سمٹا ہوا
سو اپنی دیں داری زمانے کو دکھانا چاہئے
 
خود اپنے ہاتھوں خود کو علامہ کی دے کر اک سند
مولانا صاحب آپ کو چینل بنانا چاہئے
 
علم و عمل سے آپ ہیں عاری مگر ہر حال میں
منبر پہ چڑھ کر وعظ تو سب کو سنانا چاہئے
 
دستار عالیشان ہونا چاہئے سر پر سجی
کس نے کہا قرآن بھی عالم کو آنا چاہئے
 
بس فرض ہے محفل میں اول وقت میں مجھ پر نماز
تنہائی میں وقت قضا تک وقت جانا چاہئے
 
اپنے سوا ہر تارک جمعہ کو کافر جان کر
ملّا کو خود بازار میں جمعہ بِتانا چاہئے
 
یہ کچھ تکبر تو نہیں یہ تو ہے پگڑی کا کمال
ہر ایک کو ہر اک جگہ نیچا دکھانا چاہئے
 
کچھ تو بیاں کرنا ہے صائب کی نکوہش ہی سہی
ہر دم زبان خلق کو کوئی فسانہ چاہئے
 
صائب جعفری
قم المقدس ایران
3:00 PM
May 06,2022
۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 07 May 22 ، 00:36
ابو محمد

انجمن طلاب کھرمنگ بلتستان کی طرحی محفل کے لئے لکھا گیا کلام....

کفر کی تاریکیوں میں اک دیا قرآن ہے
معرفت در معرفت کا سلسلہ قرآن ہے

ہو ازل سے بے عدیل و تا ابد ہو لا جواب
معجزہ ایسا فقط حیدر ہیں یا قرآن ہے

دیکھ.لیتی.ہے سرائے دہر میں حسن و جمال
جس نگاہ شوق کا بھی زاویہ قرآن ہے

کاسہ دل کی طلب دونوں جہاں کے واسطے
ایک اہل بیت ہیں اور دوسرا قرآن ہے

حجت حق تک جو لے جائے بلا تردید و شک
کل بھی تھا اور آج بھی وہ راستہ قرآن ہے

در بدر یوں مت بھٹک بہر حیات طیبہ
*اک.مکمل زندگی کا ضابطہ قرآن ہے*

نامہ اعمال ہوگا نورافشاں حشر میں
زندگی کی نظم کا اب قافیہ قرآن ہے

جب کہا رمال نے تعویذ دوں بہر نشاط
تب جوابا میں پکارا، شکریہ، قرآن ہے

جنت و دوزخ کے ٹھیکدار سن لے کہہ رہا
لیس للانسان الا ما سعی قرآن ہے

لا تخف مومن فقط ایمان رکھ اللہ پر
مژدۃ لا تقنطوا جب دے رہا قرآن ہے

کیوں بھلا مایوس ہوجاؤں گناہوں کے سبب
درد عصیاں کے لئے صائب دوا قرآن ہے

صائب جعفری
قم اہران
Apr 28,2022
10:03 AM

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 28 April 22 ، 22:32
ابو محمد
*تہتر سال کا بوڑھا*
 
مجھے دیکھو
میں زخمی ہوں
اکیلا ہوں
بدن چھلنی ہوا میرا 
مرے بچے
بہت سے مر چکے ہیں اور کچھ مرنے ہی والے ہیں
مرا گھر ڈھیر مٹی کا ہوا ہے
 پھر بھی دیکھو لڑ رہا ہوں میں
مرا دشمن..
بہت چالاک ہے سفاک ہے سیاس ہے
 وہ چاہتا ہے میری مٹی پر کرے قبضہ 
مگر میں ہونے دوں کیسے؟؟
مجھے معلوم ہے دشمن خواتین اور بچوں پر ستم کرتا ہے
 پھر بھی میں محاذ جنگ پر ہوں اور ڈٹ کر لڑرہا ہوں 
جانتا ہوں بیٹیاں میری صعوبت جھیلتی ہیں قید خانوں کی.
مگر لڑنا مقدر ہے.. 
ارے ہاں یہ بھی سن لیجے کہ میں بھی امت خاتم میں شامل ہوں
مسلماں ہوں
ارے ہاں قبلہ اول ہے میرا نام اور میں بیت مقدس ہوں
مگر مکہ مدینہ کو نہیں کوئی غرض مجھ سے
غرض تو چھوڑئیے وہ میرے خوں کے جام پیتے ہیں
مرے دشمن سے ملتے ہیں مجھے دشنام دیتے ہیں
مگر میں لڑ رہا ہوں اپنی آزادی کی جنگ ایسے
کہ تنہا ہوں 
اکیلا ہوں
نہتا ہوں
سرو ساماں سے عاری ہوں 
نہیں ہے اسلحہ کوئی بھی میرے پاس پر پتھر اٹھا کر سورۂ الفیل پڑھتا ہوں
ابابیلوں کا لشکر یاد کرتا ہوں
اور اس پتھر کو دشمن کے جہازوں کی  طرف میں پھینک دیتا ہوں
خدا کا شکر ہے میرے یہ پتھر بھی ابا بیلوں کے کنکر بن کے گرتے ہیں
میں خوں آلود بھی ہوں بے سروماں بھی ہوں لیکن 
سنو میں اک مسلماں ہوں
میں باغیرت ہوں میں کفار سے لڑتا رہوں گا
 اور 
اپنے خون سے لکھتا رہوں گا مرثیہ میں بے حسوں بے غیرتوں  کی لاابالی کا
اگرچہ ہوں نحیف زار اور خستہ
شکستہ دل
تہتر سال کا بوڑھا
مگر 
میں مسجد اقصیٰ ہوں
 میں بیت مقدس ہوں 
فلسطیں ہوں
 
صائب جعفری
Feb 21,2022 
1:43 AM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 06 March 22 ، 19:46
ابو محمد
یہ ہے سچ مجھے ہے تجھ سے بہت انسیت فلسطیں 
پہ قلم سے کیسے لکھوں دلی کیفیت فلسطیں
 
تو ہے وحی کی زمیں.بھی تو ہے خون کی ندی بھی
کہوں تیرا مرثیہ یا تری منقبت فلسطیں
 
تجھے تہنیت میں دوں یا کروں پیش تعزیت میں
کہ شہید ڈھالتی ہے تری تربیت فلسطیں
 
تہہ خاک ہوگی اک دن ترے دشمنوں کی نخوت
تا ابد رہے گی قائم تری تمکنت فلسطیں
 
بخدا پڑھیں گے ہم بھی ترے صحن میں نمازیں
اے عظیم بیت مقدس اے حرم صفت فلسطیں
 
یہ ہے وعدہ الہی نہ اُسے اماں ملے گی
ترے ساتھ کر رہا ہے جو بھی شیطنت فلسطیں
 
یہ کبھی سعودیوں کو نہ سمجھ میں آسکے گا
کہ تری گلو خلاصی میں ہے.منفعت فلسطیں
 
بطفیل خون ناحق زشعور خامنہ ای
ابھی تجھ سے مات کھائے گی یہودیت فلسطین
 
جب امام تجھ سے تابوت سکینہ پائیں گے تب
کھلے گا جہاں پہ کیا ہے تری منزلت فلسطیں
 
ہے پئے جہان اسلام یہ مثل قلب، صائب
نہیں بس فقط زمینی کوئی مملکت فلسطیں
 
صائب جعفری
قم ایران
Feb 24,2022 
2:18 AM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 06 March 22 ، 19:43
ابو محمد

ہے بجا کہ ظل خالق ہے وجاہت محمد
تو دیار کن ہے جلوہ پئے فطرت محمد

ہے سبب تمام عالم کا وجود مصطفیٰ پر
نہیں کبریا سے ہٹ کر کوئی علت محمد

یہ خدا کا فیض ہم.تک جو پہنچ رہا ہے ہر دم
تو یقین جانئے ہے بوساطت محمد

نہ.ہوں عاشق اور معشوق جدا جدا جہاں پر
وہی رنگ ہے خدا کا وہ ہے صبغت محمد

نہ.سمجھ سکے مدینہ.کے وہ.شیخ.و.شاب حد ہے
کہ یہ بضعۃ محمد ہے بضاعت محمد

یہ حدیث کلناسے ہے مری سمجھ میں آیا
کہ چہار دہ نظاروں میں ہے وحدت محمد

سر عرش دو کمانوں سے بھی کم.کے فاصلے پر
یہ کھلا علی مکمل ہے حقیقت محمد


جو انہیں سمجھ رہا ہے بشر اپنے جیسا دیکھے
ذرا آئینے میں اسریٰ کہ وہ صورت محمد

جو خدا کو ڈھونڈتے ہو تو ادھر ادھر نہ بھٹکو
تمہیں رب ملے گا لیکن بروایت محمد

تھا بروز فتح مکہ یہ بتا دیا جہاں کو
کہ سخاوت و معافی ہے طریقت محمد

کرے کیا بیان انساں کوئی نعت مصطفی کی
کہاں عقل کی تناہی کہاں وسعت محمد

یہاں آئیں گے فرشتے یہاں آئیں گے علی بھی
مرے لب پہ آنے دیجے ابھی مدحت محمد

ترا شکریہ خدایا مرے دل.کو پا کے تنہا
اسے تو نے کر دیا جائے سکونت محمد

یہ ہے کربلا کا میداں یہاں آپ کو ملے گی
کہیں سیرت محمد کہیں صورت محمد

اسے مسجد اور محراب میں کیجئے نہ.محدود
رہ حق میں کھانا پتھر بھی ہے سیرت محمد

تھا سوال کس سے سیکھی ہے یہ حق بیانی تو نے
تو زباں پہ میری جاری ہوا حضرت محمد

مری فکر نے جو.پایا انہیں راز دان اپنا
تو ملا نیا یہ مطلع پئے خدمت محمد


بھلا اس سے بڑھ کے ہوگی کوئی غربت محمد
کہ سبک ہوئی جہاں میں ہے شریعت محمد

یہ اگر نہیں تقمص تو بتا دے اور کیا ہے
تو نے.کھینچ تان پہنی ہے جو خلعت محمد


تجھے کیسے طالب علم میں مان لوں بتادے
تو عمل سے کر رہا ہے جو مذمت محمد

یہی ہوگا میرا تمغہ جو میں کہہ سکوں یہ صائب
"سر دار لے چلی ہے مجھے الفت محمد"

صائب جعفری 
قم ایران
Feb 28,2022 
7:50 PM

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 06 March 22 ، 19:38
ابو محمد

*غلو اور شرک سے مملو سبھی افکار پر لعنت*
*تری صوفی گری پر اور ترے اذکار پر لعنت*

*ہو رحمت کی فراوانی غلامانِ ولایت پر*
*جسے سید علی کَھلتا ہو اس بدکار پر لعنت*

*ولایت کا تسلسل ہے ولایت خامنہ ای کی*
*اسے تقصیر کہنے والے ہر مردار پر لعنت*

*کمیت و حمیری، دعبل سے مداحوں پہ رحمت اور*
*جو بھونکے عالموں پر ایسے بدبودار پر لعنت*

*علی کے سچے عاشق سیستانی خامنہ ای ہیں*
*جو ان سے بیر رکھے ایسے استعمار پر لعنت*

*سلام ان مومنوں پر جو رہِ حیدر پہ ہیں، لیکن* 
*مقصر، غالی اور ان کے ہر اک حب دار پر لعنت*

*جہاں چرسی موالی اور نُصیری پیر کہلائیں*
*ہو ایسی فکر اور اس فکر کے معمار پر لعنت*

*یہ فن شاعری ہے اک امانت حضرت حق کی*
*خلاف حق جو برتے اس خیانت کار پر لعنت*

*سبب ترویج حق کا ہے وجود نائب مہدی*
*تو پھر صائب دکھاوے کے ہراک دیں دار پر لعنت*

صائب جعفری
Feb 18,2022 
2:32 AM

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 18 February 22 ، 02:59
ابو محمد

قم مقدس ایران میں طرحی محفل مقاصدہ منعقدہ ۱۲ رجب ۱۴۴۳ میں پیش کیا گیا کلام

 

پرجبرئیل قلم ہوا بنا میرا قلب دوات ہے
ہوئی روح صفحۂ منقبت کہ رجب کی تیرہویں رات ہے

یہ جو بیت حق میں سنا رہا ہے نبی کی گود میں آیتیں
یہی ذات حق کا ہے آئینہ یہی جلوہ گاہ صفات ہے

شہ لافتی نے ہبل کو جب کیا خاک عزی کے ساتھ تب
پئے انتقام خود آدمی ہوا لات اور منات ہے


جو علی کے عشق میں ڈھل سکے جو علی پلڑے میں تل سکے 
وہ ہے صوم صوم حقیقتا وہ صلاۃ ہی تو صلاۃ ہے

یہ جو باطلوں کا ہجوم ہے مجھے اس کا خوف نہیں کوئی
ترے راستے پہ ہوں گامزن مرا فیصلہ ترے ہاتھ ہے

میں رہ نجات تلاشتا تھا یہاں وہاں تو کھلا یہ راز
جو علی کی یاد میں ہو بسر اسی شب کا نام.نجات ہے

مرا دھن ہے عشق ابوتراب مرا خوں بہے سر کارزار
تو میں جان لوں کہ  ادا ہوئی مرے مال کی بھی زکات ہے

کبھی پڑھ کتاب وجود کو تو کھلے گا تجھ پہ ورق ورق 
کہیں مصطفیٰ کے ہیں تذکرے کہیں بوتراب کی بات ہے

نہیں کچھ عمل مرے پاس پر ہے مجھے یقیں ترے فیض سے
مری شاعری تری منقبت ہوئی داخل حسنات ہے

جو اضافتوں میں الجھ گیا اسے صائب اسکی خبر نہیں
کہ علی ولی کی صراط پر یہ جو موت ہے یہ حیات ہے

صائب جعفری
قم ایران
Feb 14,2022 
2:34 AM

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 15 February 22 ، 17:11
ابو محمد

محترم جناب حیدر جعفری صاحب کے دولت کدہ پر منعقدہ بزم استعارہ کی ہفتہ وار شعری نشست اور طرحی منقبتی محفل میں پیش.کئے گئے اشعار

 

کرنی ہے مجھ کو آپ کی مدح و ثنا تقی
مجھ پر بھی باب علم کو کردیجے وا تقی

صورت میں یہ تجلئ پروردگار ہیں
سیرت میں ہو بہو ہیں شہ انبیا تقی

منزل ہے علم کی یہاں سن کا نہیں سوال
یحیی ہیں ورثہ دار شہ لا فتی تقی

سمجھا رہا ہے دہر کو معنئ عشق ناب
وہ فاطمہ کی یاد میں رونا ترا تقی

میں نے اترتے دیکھے فرشتوں کے طائفے
مشکل گھڑی میں.جب بھی پکارا ہے یا تقی

قم.میں سلام.کرتا ہوں بی بی.کو جاکے میں
دیتے ہیں کاظمین میں مجھ کو دعا تقی

دنیا کی نعمتوں کی طلب اپنی جا مگر
ہے گوہر مراد تمہاری ولا تقی

درکار کب غلام کو نام و نمود ہے
تمغہ ہے اس کے واسطے تیری رضا تقی

پیکار کر رہا ہوں جو عالم.نماؤں سے
پایا ہے اس کا آپ ہی سے حوصلہ تقی

یہ فیصلہ خدا کا ہے مصرع نہیں فقط
ہوتا رہے ہمیشہ ترا تذکرہ تقی

جائے گا پیش کبریا صائب بھی ایک دن
نقش قدم پہ آپ کے چلتا ہوا تقی

صائب جعفری
قم.ایران
Feb 12,2022 
4:47 PM

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 13 February 22 ، 00:05
ابو محمد
بہاروں کی ہے رت موسم ہے عالم میں گلابوں کا
چلو رندوں چلو پھر ذکر ہم.چھیڑیں شرابوں کا
 
مرجب اور معظم ہیں اسی خاطر یہ دونوں ماہ
زمیں پر ان میں اترا ہے قبیلہ آفتابوں کا
 
علاج ظلمت و تحصیل رحمت کے.لئے ہردم
کریں ہم تذکرہ اب فاطمہ کے ماہتابوں کو
 
بدل کر جنگ کے انداز اور ہتھیار کو اصغر
سنوار آئیں ہیں ہنس ہنس.کر مقدر انقلابوں کا
 
رہے اسلام زندہ کفر ہو عالم میں شرمندہ
خلاصہ ہے یہی حق کے صحیفوں کا کتابوں کا
 
کئے تھے راہ گم جس دم علی کے چاہنے والے
خمینی نے دکھایا راستہ تب کامیابوں کا
 
عدالت اور ولایت کا سبق دے کر زمانے کو
خمینی نے بنایا شاہ کو قصہ حبابوں کا
 
 
توکل اور توسل کیجئے ظالم سے مت ڈریے
حسین ابن علی.کا خوں ہے ضامن انقلابوں کا
 
علی کا نام لے جو جو رکھیں سید علی سے بیر
وہ ایسے پیاسے ہیں پیچھا جو کرتے ہیں سرابوں کا
 
عمل سے خود کو ثابت کیجئے علامہ مولانا
نہیں کچھ فائدہ ورنہ لباسوں کا خطابوں کا
 
فراق و ہجر کی سختی میں کیف عشق کی مستی
مزہ لیتا ہے دل  یوں بھی عذابوں کا ثوابوں کا
 
ہماری آنکھ پر ہردے پڑے ہیں تم.نہیں غائب
کہاں تک جائے گا یہ سلسلہ دیکھیں حجابوں کا
 
ہو میرا نام بھی مثل اویس مصطفی لکھا
مرتب ہو اگر محضر کسی دن باریابوں کا
 
سیہ رو ہیں مگر محشر میں پیش خلق دوعالم
بھرم رکھ لینا اے مولا ہمارے انتسابوں کا
 
میں اکثر دیکھتا ہوں خوں کے دریا سے ابھرتا شمس
کوئی مطلب یقینا ہوگا صائب میرے خوابوں کا
 
صائب جعفری
قم ایران
Feb 11,2022 
2:08 PM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 11 February 22 ، 21:54
ابو محمد
خمین ایران میں بزم.استعارہ کی ہفتہ وار نشست میں.مصرع دیا گیا *ہم کہاں قسمت آزمانے جائیں* دیا گیا. مقررہ وقت میں تو بس چار شعر ہو سکے تھے بعدہ جب سونے لیٹے تو بلا تفریق زبان و عمر تمام احباب کے فلک شگاف *خراٹوں* نے جب سونے نہ دیا تو کچھ اور شعر بھی ہوگئے سو پیش خدمت ہیں
 
 
کون؟ وہ اور غم بٹانے جائیں
ہاں یہ.ممکن ہے دل دکھانے جائیں
 
راستہ کون روک سکتا ہے
وہ کسی کو اگر جلانے جائیں
 
ہے اسی فکر میں ہراک انساں
طعن کے نیزے کس پہ تانے جائیں
 
اب نہ گل ہے نہ بلبلیں نہ درخت
بات دل کی کسے سنانے جائیں
 
ہم قدامت پسند دیوانے
جائیں کیسے جہاں زمانے جائیں
 
ہے عبث کام پر یہ کرتے ہیں
حسن کو عاشقی سکھانے جائیں
 
کاش کوئی نہ ہو سر محشر
حاصل عشق جب اٹھانے جائیں
 
گر  طبیبوں کے بس کا روگ نہیں
زخم جلاد کو دکھانے جائیں؟
 
اس لئے کنج میں پڑا ہوں چپ
گیت بہروں کو کیا سنانے جائیں
 
ہوگیا ہے یہ حکم بھی صادر
آگئے ہیں نئے پرانے جائیں
 
تیرے دل سے نکالے جانے کے بعد
ہم.کہاں قسمت آزمانے جائیں
 
کاش یہ کہہ سکیں کبھی ہم.بھی
ہم.کو.خواہش نہیں کہ جانے جائیں
 
جملے گھڑ لینا کچھ کمال نہیں
شعر ایسے تو ہوں کہ مانے جائیں
 
سوچتے ہیں یہ شوخ پروانے
کس طرح شمع کو.بجھانے جائیں
 
ہم ہیں روٹھے ہوئے مگر صائب
سوچتے ہیں انہیں منانے جائیں
 
 
صائب جعفری
۴ فروری ۲۰۲۲
خمین ایران
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 07 February 22 ، 01:00
ابو محمد
 

انجمن ادبی اقبال لاہوری(قم مقدس) کی پندرہ روزہ نشست میں پیش *نہ کی گئی طرحی منقبتی غزل* 

بیان عشق شمائل اگر ضروری ہے
شعور شعر بھی غافل بصر ضروری ہے

اگرچہ کرنا ہے اعلان وحدت حق.کا
ہزار رنگ کی.محفل.مگر ضروری ہے

بقدر شوق نہیں ظرف تنگنائے غزل
غزل کو اوج فضائل کا گھر ضروری ہے

یہ راہ عشق ہے ہرگام پر دعا کیجے
بہک نہ جائے کہیں دل حذر ضروری ہے

یہ عشق عاشق و معشوق ایک ہیں لیکن
یہ بات سہنے کو قابل نظر  ضروری ہے

سکوت بحر سے کشتی ہے پرسکوں لیکن
برائے ارزش ساحل بھنور ضروری ہے

جو  پیش ہونے کی خواہش ہے زیر سایہ نور
تو ہونا نفس پہ کامل زبر ضروری ہے

یہ کیاضرور کہ بہر حجاب چلمن ہو
ہو.جلوہ آپکا حائل اگر ضروری ہے

وہ کیوں نہ ہونگے مری سمت ملتفت یارو...
ہے مدعائے دعا دل اثر ضروری ہے

دعا ظہور کی کرتے ہوئے سوئے کعبہ
"چلو کہ جانب منزل سفر ضروری ہے"

سوال وصل عجب سخت مرحلہ ٹھہرا
یہاں پہ خود سے بھی سائل گذر ضروری ہے

نگاہ عقل میں گر، یہ جنوں ہے ہو.لیکن
تمہارے قدموں.میں بسمل.کا سر ضروری ہے

بہ مرز گور رساند فراق عاشق را
کہ ہجر زہر ہلاہل ہے پر ضروری ہے

طلب ہے عشق میں گر خیر کی تو پھر صائب
ذرا سا دار و سلاسل کا شر ضروری ہے

صائب جعفری

صائب جعفری
۲ اگست ۲۰۲۱
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 06 February 22 ، 00:29
ابو محمد

*ما رأیت الا جمیلا*


جمال حق کی نشاں دہی ما رأیت الا جمیلا
ہے کربلا کا نچوڑ بھی ما رأیت الا جمیلا

یہ راہ حق ہے جزع فزع سے بچا کے ایماں محبوں
مثال زینب کہو سبھی ما رأیت الا جمیلا

حسین کی لاش پر جو پہنچی وہ درد و غم کی ستائی
تو گر کے لاشے پہ کہہ اٹھی ما رأیت الا جمیلا

وہ کربلا خاک و خوں کا دریا جہاں قضا چار سو تھی
وہیں عبارت یہ تھی لکھی ما رأیت الا جمیلا

عطش کی شدت سے قصر باطل تو ڈہ چکا تھا کبھی کا 
سوال بیعت کی موت تھی ما رأیت الا جمیلا

بچا کے لائی جو بعد قتل حسین عابد کو زینب
پکارے ہوں گے یہی نبی ما رأیت الا جمیلا

وہ جلتے خیموں کے درمیاں بھی نماز شب پڑھ رہی ہے
اور اس کی چادر ہے چاندنی ما رأیت الا جمیلا

جمی تھی عرصے سے روئے اسلام پر بنام خلافت
وہ گرد زینب نے صاف کی ما رأیت الا جمیلا

علی کی بیٹی علی کے لہجے میں لب کشا جب ہوئی تو
محل میں گونجی صدا یہی ما رأیت الا جمیلا

ہیں شام و کوفہ میں کربلا میں یوں محو نظّارہ حق
کہ سانس بھی ہے پکارتی ما رأیت الا جمیلا

سناں پہ سب اقربا کے سر تھے بدن تھے ریگ تپاں پر
مگر سخن تھا یہ زینبی ما رأیت الا جمیلا

وہ شام شر وہ دمشق الحاد تھا جسے تو نے زینب
 بنا دیا شہ کا ماتمی ما رأیت الا جمیلا

تمہارا مرہون منت اسلام آج بھی کہہ رہا ہے
یہ کہنا ہمت تھی آپ کی ما رأیت الا جمیلا

ِ ہمیں بھی بنت نبی کی صورت یہ کہنا ہے آج صائب
خوشی کا مو قع ہو یا غمی ما رأیت الا جمیلا


صائب جعفری
قم ایران

Aug 24,2021 
8:50 PM

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 06 February 22 ، 00:26
ابو محمد
صدیوں سے نینوا کی.نوا ہے یہ التجا، یا وارث الحسین تنادیک کربلا
ہے منتظر حسین کا خون انتقام کا، یاوارث الحسین تنادیک کربلا
 
ظلم.و ستم کی.آگ ہے.مولا بہت شدید، گھس بیٹھئیے بنے ہوئے ہیں آج کے یزید
یاور کی.کچھ.خبر ہے نہ.دشمن کا کچھ پتا،یا وارث الحسین تنادیک کربلا
 
الفت کا شہ کی.دیتے ہیں اہل عزا خراج، آغشتہ خوں میں  آج بھی ہیں کربلا مزاج
رکھنے کو.سر بلند غم شاہ کا لوا، یا وارث الحسین تنادیک کربلا
 
 
لیکن یہ درد دل بھی کروں عرض اے شہا، وہ مجلس حسین جو ہے دین کی بقا
لوگوں نے آج اس کو ہے دھندہ بنا لیا، یا وارث الحسین تنادیک کربلا
 
اب منبر حسین کی.لگتی ہیں بولیاں،مامور انتظام ہیں مخصوص ٹولیاں
تلتا ہے ڈالروں میں غم سبط مصطفیٰ، یاوارث الحسین تنادیک کربلا
 
مقصد حسین کا ہوا جاتا ہے فوت آہ،غم کا مذاق اڑا کے  کماتے ہیں مال و جاہ
منبر اکھاڑا ہرزہ سرائی کا بن گیا،یا واث الحسین.تنادیک کربلا
 
مٹنے لگی جہان سے غم خواری حسین،اک رسم رہ گئی ہے عزاداری حسین
اب میڈیا کی دوڑ کا میدان ہے عزا، یا وارث الحسین تنادیک کربلا
 
ایمان اور عقیدہ کو اب کر.رہی ہے سن،نام و نمود حرص و ہوس شہرتوں کی.دھن
سارا خلوص ہو گیا نذرانہ ریا، یا وارث الحسین تنادیک کربلا
 
منظور خودبخود کوئی معروف خودبخود، یعنی کہ فاتحہ پئے اخلاص خواندہ شد
اقدار کا جنازہ بھی ہم کر.چکے ادا، یا وارث الحسین تنادیک کربلا
 
پڑھتے نہیں نماز مگر ضد میں آن کے*، مجلس کا ہیں مقابلہ کرتے نماز سے
خود کو فقیہ سمجھے ہوئے ہیں یہ بے حیا ، یا وارث الحسین تنادیک کربلا
 
ہم نے عزائے شہ کا بجایا ہوا ہے بینڈ، اشک عزا کا نام بھی رکھا گیا ٹرینڈ
ہائے کہ خشک ہوتا ہے  رومال سیدہ، یا وارث الحسین تنادیک کربلا
 
جس کے لئے کٹایا شہ دیں نے اپنا سر، جس کے لئے لٹایا شہ دیں نے گھر کا گھر
اس دین پر ہی آن بنی اب تو با خدا، یاوارث الحسین.تنادیک کربلا
 
رخنہ.پڑا ہوا جو.نگاہ حیا میں ہے،بے پردگی کا دور جلوس عزا میں ہے
پیغام کربلا کا بہر طور مرچکا،یا.وارث الحسین تنادیک کربلا
 
سوز و سلام مرثیے سنگیت بن گئے، سرتال اور تھرک سے ہیں نوحے سجے ہوئے
شام غزل ہے مجلس و ماتم بنا دیا، یا وارث الحسین تنادیک کربلا
 
 
آجائیے کہ پھر سے غم شاہ جی اٹھے،حق کا چراغ منبر مجلس پہ پھر جلے
کعبہ میں مجلس غم شبیر ہو بپا،یاوارث الحسین تنادیک کربلا
 
رکھئے نظر کرم کی مجھ ایسے پہ یا امام،بس آپ کی رضا کا طلب گار ہے غلام
حق کے بیاں کا دیجئے صائب کو حوصلہ یا وارث الحسین تنادیک کا کربلا
 
 
*(ضد میں آن کے کی ترکیب امروہہ میں یونہی رائج ہے)
 
صائب جعفری
Aug 21,2021 
12:34 AM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 06 February 22 ، 00:23
ابو محمد

ہے دین کا سرمایہ ھیھات مناالذلہ
پیغام ہے کربل کا ھیھات مناالذلہ

شہ نے سوال بیعت کہہ کر یہی ٹھکرایا
ہم ہیں نبی کا کنبہ ھیھات مناالذلہ

چاہے کٹے گھر سارا قیدی بنے سب کنبہ
ظالم سے ہے ٹکرانا ھیھات منا الذلہ

سن حاکم یثرب مثلی لا یبایع مثلہ
کہہ دے خلیفہ سے جا ھیھات مناالذلہ

شب بھر رہے گا قیدی پر صبح دم آئے گا
حرِّ دلاور کہتا ھیھات مناالذلہ

وہ عصر کا ہنگامہ شبیر کا وہ سجدہ
بے نطق ہی.کہتا تھا ہیہات مناالذلہ

گو سخت وہ منزل تھی شبیر نے پر سر کی
بیٹا تھا اربا اربا ھیھات مناالذلہ

شش ماہہ تھا پیاسا تھا سوکھا گلہ لایا تھا
پر تیر تھا سہ شعبہ ھیھات مناالذلہ

شبیر کی نصرت میں شیر خدا کا ضیغم
شانے کٹا کر بولا ھیھات مناالذلہ

احلی عسل سے جسکو تھی موت وہ قاسم بھی
میدان میں ہے بکھرا ھیھات مناالذلہ

جون و حبیب و مسلم کلبی بریر و حجاج
شہ کا بنے ہیں فدیہ ھیھات مناالذلہ

عون و محمد قاسم عباس اکبر اصغر
اک اک کا دیکھا لاشہ ھیھات مناالذلہ

انصار شاہ دیں کے بے دم.پڑے ہیں رن.میں
شہ رہ گئے ہیں تنہا ھیھات منا الذلہ

خنجر لئے اک ظالم سوئے نشیب آتا ہے
سرور ہیں محو سجدہ ھیھات مناالذلہ

شبیر کی.گردن پر ضربیں لگاتا ہے شمر 
اور دیکھتی ہے بہنا ھیھات مناالذلہ

نوک سناں پر شہ کے سر نے کیا ہے اعلاں
آ دیکھ لے اے دنیا ھیھات منا.الذلہ

دربار میں کوفہ کے اور شام کے محلوں میں 
زنجیر کا تھا ںغمہ ھیھات من الذلہ

اعلاں ہےفتح سرور کا شام اور کوفہ میں
بنت علی کا خطبہ ھیھات منا الذلہ

دریا کنارے رن میں خون و عطش سے دیکھو
ہارا ہےباطل ہارا ھیھات منا الذلہ

عزت خدا کی ہے بس سن اے بن مرجانہ
ذلت ہے تیرا حصہ ھیھات منا الذلہ

مقتول باعزت ہے قاتل ذلیل و رسوا
یہ فیصلہ ہے رب کا ھیھات مناالذلہ

سرور تو سرور تھے پر بچوں سے بھی ظالم تو
بیعت نہیں لے پایا ھیھات مناالذلہ

ہم ہیں علی کے پیرو شبیر کے خادم ہیں
سو اپنا بھی ہے نعرہ ھیھات منا الذلہ

کیا خوب ہے اے صائب تلخیص عاشورا کی
شبیر کا یہ جملہ ھیھات منا.الذلہ


صائب جعفری
۲ محرم الحرام ۱۴۴۳
Aug 11,2021
 10:09 PM 
قم ایران

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 06 February 22 ، 00:21
ابو محمد
میں ہوں حسینی مرا وقار ما لی امیر سوی الحسین
قید و شہادت ہیں افتخار ما لی امیر سوی الحسین
 
خوں رنگ فکر صنم تراش آواز خامہ ہے پر خراش
کہتی ہے یہ آنکھ اشکبار ما لی امیر سوی الحسین
 
راہ عمل میں بڑھو شتاب آئے نہ دل میں کچھ اضطراب
ہر اک کا ہو بس یہی شعار مالی امیر سوی الحسین
 
روشن کرو قلب کا ایاغ حق کا ملے گا تمہیں سراغ
دل سے کہو تم جو ایک بار مالی امیر سوی الحسین
 
سوتے ہیں انساں اگرچہ آج جاگیں گے کل جب یہ حر مزاج
گونجے گی گھر گھر یہی پکار مالی امیر سوی الحسین
 
کہتے تھے مسلم بن عقیل سن غور سے اے بن ذلیل
میں ہوں علی کے پسر کا یار ما لی امیر سوی الحسین
 
تشنہ لبی میں لڑے کمال اصحاب شبیر خوش خصال 
کھینچے ہوئے تھے سبھی حصار مالی امیر سوی الحسین
 
حیدر کاشش ماہہ شیر مرد ہنس کے قضا سے کرے نبرد
کہتا ہے پیکاں سے شیر خوار مالی امیر سوی الحسین
 
کچھ بھی نہیں ہے بجز ضیاع بہر قیامت مری متاع
ہاں بس اسی پر ہے اعتبار ما لی امیر سوی الحسین
 
اس میں تو صائب نہیں کلام مقبول حق ہے ترا سلام
جب ہے ردیف ایسی شاندار مالی امیر سوی الحسین
 
صائب جعفری
۱۰ اگست ۲۰۲۱
اول.ماہ محرم ۱۴۴۳
۱۲:۳۰ نصف اللیل
قم ایران
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 06 February 22 ، 00:19
ابو محمد
وجود خدا کی بنا جو دلیل امیری حسین و نعم الامیر
خدا کا جو مظہر ہوا بے عدیل امیری حسین و نعم الامیر
 
فقط یہ نہیں نوع انساں کی بات یہ آواز ہے نغمۂ ممکنات
جوسنتے ہو کہتے ہیں یہ جبرئیل امیری حسین و نعم الامیر
 
لہو رنگ صحرا وہ شدت کی پیاس پکارے اے سید اے دیں کی اساس
تمہی خلد و کوثر ہو تم سلسبیل امیری حسین و نعم الامیر
 
پئے دوستان خداوند مہر پئے دشمنان خداوند قہر
یہ ہیں معنئ عرش رب جلیل امیری حسین و نعم الامیر
 
وہ ہنگام سجدہ کے راز و نیاز کھلا جس سے خلق خدا پر یہ راز
ہے رب تک پہنچنے کی تنہا سبیل امیری حسین و نعم الامیر
 
شہیدوں کو وہ روز تھا روز عید شہادت یہ دیتا تگا ہر اک شہید
تیرا قول حق ہے اے ابن عقیل امیری حسین و نعم الامیر
 
تسلط کئے تھی جو باطل کی فوج ہے نوحہ کناں آج تک موج موج
فرات اور دجلہ ہیں تیرے علیل امیری حسین و نعم الامیر
 
تیرے غم کی مجلس کا ہے یہ کمال ملک اشک موتی میں دیتے ہیں ڈھال
سبیلوں میں ہے پرتوے سلسبیل امیر حسین و نعم الامیر
 
ہدایت بسوئے صراط حمید یہ طوبیٰ لھم کی نمایاں نوید
اسی کے ہیں جو کہہ دے بے قال و قیل امیری حسین و نعم الامیر
 
جواں سال میت یا لاش صغیر احباء کا غم ہو یا فاقوں کے تیر
تأسّی میں تیری مصائب جمیل امیری حسین و نعم الامیر
 
 
جو عشق صمد کا ہے صائب سفیر وہی میرا مولا وہی میرا پیر
وہی جس کو اشکوں کا کہئے قتیل امیری حسین و نعم الامیر
 
صائب جعفری
قم ایران
۵ جولائی ۲۰۲۰
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 06 February 22 ، 00:16
ابو محمد
چوروں کے نام.....
 
سمجھتے ہیں نہ سمجھیں گے انہیں اخیار چوری کے
 عیاں ہر چند ہر مصرع سے ہوں آثار چوری کے
 
بنے بیٹھے ہو تم جو شاعر آل نبی سوچو
محمد کو سنا سکتے ہو یہ افکار چوری کے؟
 
ملے گا بیت بدلے بیت لیکن یہ بتا مجھ کو
کہاں لے جائیں گے تجھ کو یہ سب اشعار چوری کے
 
یہ شاگردوں کے ٹولے بھی لئے پھرتے ہیں اپنے ساتھ
کلام انکو بھی دیتے ہیں یہ ناہنجار چوری کے
 
بعنوان سلام و منقبت، نوحہ، غزل صائب
لگے ہیں فیس بک پر جا بجا انبار چوری کے
 
 
صائب جعفری
Aug 02,2021 2:51 AM 
قم ایران
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 06 February 22 ، 00:12
ابو محمد

تہران میں پاکستانی سفارت خانہ میں اقبال کے یوم پیدائش کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں

اقبال کی زمیں میں اقبال.کے شعر سے استفادہ کرتے ہوئے ......
 
 
 
دیار شوق میں شمعیں جلا کر
وہ سویا ہے پہ ملت کو جگا کر
 
کہن رسموں سے باغی کرگیا ہے
وہ امت کو نئی راہیں دکھا کر
 
کئی اک بت کدے ویراں کئے تھے
خودی کو مدعا اپنا بنا کر
 
بہت خوش ہوگا اپنے مقبرے میں
وہ.اپنے خواب کی تعبیر پاکر
 
مسلماں ہے وہی جس نے رکھا ہے
کتاب حق کو.سینے میں بسا کر
 
لحد میں سو گیا ہے وہ سکوں سے
نشاں یہ مرد مومن کا بتاکر
 
وہ خوش تھا مطمئن تھا سارے اسباق
فقیروں کو امیری کے پڑھا کر
 
مگر کیا کہئے ہم ہیں آج برباد
چراغ علم و حکمت کو بجھا کر
 
 ہیں سرگرداں زمانے میں مسلماں
رموز آدمیت کو بھلا کر
 
مثال حضرت اقبال صائب
مسلمانوں کے حق میں یوں دعا کر
 
جنہیں نان جویں بخشی ہے یارب
انہیں بازوئے حیدر بھی.عطا کر
 
 
صائب جعفری
قم ایران
 
10:37 PM Nov 12,2021

 پڑھے گئے 

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 04 February 22 ، 21:49
ابو محمد
راز نفوس عشق ہے رمز عقول عشق ہے
ہو کے چمن میں جو کھلا پہلاوہ پھول عشق ہے
 
ذرہ سے تا بہ عرش حق حق کی تجلیات میں
عبد خدا وہی ہوا جس کو قبول عشق ہے
 
عجز کے مارے ڈر گئی خلق خدا تو بن گیا
بہر امانت خدا عبد جہول عشق ہے
 
 
قلب نبی پہ ایک بار رب نے اتار دی کتاب
پھر یہ حرا سے خم تلک وحی کا طول عشق ہے
 
 
وحی تمام ہوچکی کب کی مگر یہ آج تک
قدر کی شب میں ہوتا ہے جسکا نزول عشق ہے
 
نقش قدم کا.مصطفی کے ہے یہ معجزہ عجب
راہ روئےصراط احمد کو وصول عشق ہے
 
خال رخ عبودیت، سرمہ چشم حق ہوئی
پائے محمدی.سے اٹھتی ہوئی.دھول.عشق ہے
 
شق قمر ہو رد شمس سارے ہی معجزات میں
قدرت حق کے ساتھ ہے جس کا شمول عشق ہے
 
 
عشق کی چیرہ دستیاں کیوں نہ ہوں دل پسند جب
بدر و احد سے تا بہ طف سارا حصول عشق ہے
 
عشق میں عاشق اور معشوق جدا جدا نہیں
رب رسول عشق ہے رب کا رسول عشق ہے
 
سجدہ شکر شاہ سے سر یہ ہوا ہے برملا
عشق کی اصل دین ہے دیں کا اصول عشق ہے
 
بہر خدا نہ ہو اگر، خواہش نفس ہے فقط
پھر ہو کسی کے ساتھ بھی کار فضول عشق ہے
 
روح تلک اتر گیا قلب کا ان کے اضطراب
جن کی ہوس کی دید میں جسموں کی بھول عشق ہے
 
راہ خدا پہ عرصہ باطل و حق میں صائبا
رزم ابوتراب اور عزم بتول عشق ہے
 
Dec 14,2021 
12:40 AM 
قم ایران
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 04 February 22 ، 21:41
ابو محمد
سخن نا آشنا ہے
ہمیں جو بھی ملا ہے
 
کوئی روٹی کی خاطر
شرافت بیچتا ہے
 
یہاں قائم ازل سے
الم کا سلسلہ.ہے
 
سحر فائدہ کیا
کہ دل تو بجھ چکا ہے
 
خموشی کا تسلسل
بہت صبر آزما ہے
 
فراق و ہجر کی کہہ
بتا مت وصل کیا ہے
 
تصور میں جو آئے
بھلا وہ بھی خدا ہے؟
 
بتایا کربلا نے
لہو بھی بولتا ہے
 
تجھے مرنا پڑے گا
کہ تو سچ بولتا ہے
 
یہ صائب کا فسانہ
فسانہ عشق کا ہے
 
Dec 24,2021 
12:33 AM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 04 February 22 ، 21:38
ابو محمد
تو ہے جاں سے قریں تو پھر کیونکر
کاسہ دل لئے پھروں در در
 
دم بدم موت کھا رہی ہے مجھے
دم بدم ہو رہا ھوً زندہ تر
 
لا مکاں سے عجب ہے یہ نسبت
میں مکاں مند ہوں مگر بے گھر
 
خود ہی منزل ہوں خود مسافر ہوں
مجھ کو در پیش ہے اک ایسا سفر
 
ہیں عذاب و ثواب سب کے سب
حاصل اختیار نوع بشر
 
آپ کو پاکے ملتفت مرا دل
ہو کے عالم کا ہوگیا خو گر
 
آسماں تک رہا ہے حسرت سے
لگ گئے جب سے مجھ کو عشق کے پر
 
یہ جو مجھ میں انا کا ہے عنصر
ظاہرا یہ بھی ہے ترا ہی اثر
 
فتوئے کفر کو کہے تمغہ
ایک عاشق سوا ہے کسکا جگر
 
شہر دل کے لئے شب یلدا
ہے اماوس کی رات کا منظر
 
مجھ کو معلوم ہی نہ تھا صائب
تو ازل سے ہے مجھ میں جلوہ گر
 
،Dec 24,2021 
12:37 AM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 04 February 22 ، 21:37
ابو محمد

عزیز رہبر ملت سلام ہو تم پر
نقیب لشکر حجت سلام ہو تم پر

نصیب ہر کس و ناکس کو کب ہے یہ رفعت
اے انتخاب شہادت سلام ہو تم.پر

تمہارے نام سے لرزاں ہے اب بھی کفر کا جسم
مجاہدین کی ہیبت سلام ہو تم پر

ریاض عشق کے پودوں کی آبیاری کو
ہوئے ہو خون میں لت پت سلام ہو تم پر

صراط حیدر کرار پر بڑھاتے قدم
چلے گئے سوئے جنت سلام ہو تم پر

لہو سے اپنے پھر اک بار تم نے کر ڈالا
نصیب کفر ہزیمت سلام ہو تم پر

رہ امام دکھانے کو بن گئے قاسم
چراغ راہ ہدایت سلام ہو تم پر

دعا ہے صائب خستہ جگر کو مل.جائے
تمہارے پہلو میں تربت سلام ہو تم پر

صائب جعفری
۱۵ نومبر ۲۰۲۰
قم ایران

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 04 February 22 ، 21:33
ابو محمد
رافت کا محبت کا ہے یم بھی سلیمانی
اور عشق ولایت کا عالم بھی سلیمانی
 
اسلام کے دشمن کو پیغام اجل بھی ہے
اسلام کے لشکر کا ہمدم بھی سلیمانی
 
مظلوموں کی خوشیوں کا باعث تھا جہاں بھر میں
اور ٹوٹے دلوں کا تھا مرہم بھی سلیمانی
 
تفسیر اشدا کی شرحِ رحما یعنی
شعلہ بھی سلیمانی شبنم بھی سلیمانی
 
تھا ابن حسن قاسم اس نام کی نسبت سے
پامالئ تن کا تھا محرم بھی سلیمانی
 
نازاں ہے بہت تیرے بازوئے بریدہ پر
انگشت میں رہبر کی خاتم بھی سلیمانی
 
مالک بھی شجاعت پر تیری کر اٹھے اش اش
دیتے ہیں تجھے تحسیں میثم بھی سلیمانی
 
ہے فخر ہمیں تیری جرأت پہ بہت لیکن
ہے دل میں بپا تیرا ماتم بھی سلیمانی
 
صائب یہی حسرت ہے اے کاش کہ.ہوجائیں
تقدیم ترے قدموں پر ہم.بھی سلیمانی
 
صائب جعفری
قم المقدس
Dec 14,2021 ـ
2:36 PM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 04 February 22 ، 21:31
ابو محمد
طرحی منقبت
طرح: *زینت بزم کسا ٹھہریں جناب فاطمہ*
 
مصطفی جانیں یا جانے بوتراب فاطمہ
 غیر کے بس میں کہاں عرفان باب فاطمہ
 
خلقت کونین کی علت سے اٹھ جائے حجاب
گر سمجھ جائے جہان کن نصاب فاطمہ
 
اسم الباطن کے اظہار و تجسم.کے لئے
علم خالق میں ہوا تھا انتخاب فاطمہ
 
رحمت عالم پہ رحمت کا یہی.مطلب توہے
انفس و آفاق ہیں زیر سحاب فاطمہ
 
اک حقیقت آشکارا ہے وجود مصطفیٰ
اور اسکا جزء لاینفک جناب فاطمہ
 
ہے ولایت نامکمل ان کی ہستی کے بغیر
اس لئے ام ابیھا ہے خطاب فاطمہ
 
آگے آگے مصطفی ہیں پیچھے پیچھے مرتضی
انتظام حق ہے یہ بہر حجاب فاطمہ
 
قدسیوں کو ورطہ حیرت سے دینے کو نجات
زینت بزم کسا ٹھہریں جناب فاطمہ
 
ہے بپا جن سے جہاں میں خیمۂ دین خدا
اک ستون مرتضی ہے اک طناب فاطمہ
 
بس فدک آب و نمک پر ہی نہیں ہے منحصر
کائنات کبریا ہے انتساب فاطمہ
 
در جلا کر تم یہ سمجھے تھے کہ مٹ جائے گا دیں
دیکھ لو یہ کربلا ہے انقلاب فاطمہ
 
چن کے لے جائےگی جنت میں عزاداروں کو خود
حشر کے میدان سے چشم صواب فاطمہ
 
عبد پر صائب کھلے کیا ذات بنت مصطفیٰ
عبدیت تو بس ہےاک باب کتاب فاطمہ
 
صائب جعفری
 
Jan 23,2022 
1:01 AM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 04 February 22 ، 21:27
ابو محمد

موسسہ تنظیم و نشر آثار امام.خمینی علیہ الرحمہ کی جانب خمین ایران میں منعقدہ شب شعر بعنوان "خمینیون" میں پڑھا گیا کلام
مورخہ ۳ فروری ۲۰۲۲(۱ رجب ۱۴۴۳/ ۱۴ بھمن ۱۴۰۰)

کفر کی تاریک شب کا دور تھا
زنگ تھا دیں پر چڑھا الحاد کا

دین کی بستی میں دیں مفقود تھا
علم بس صفحات تک محدود تھا

بے حیائی کوچہ کوچہ عام تھی
شرم و عفت مورد الزام تھی

امت خاتم کھڑی تھی بے اماں
تھی محمد کی شریعت نیم جاں

غرق تھی اپنے جنوں میں سلطنت
ہر طرف گاڑے تھی پنجے شیطنت

پاک و پاکیزہ زمیں ایران کی
کافروں کے کھیل کا میدان تھی

کفر کی اور شرک کی تھیں مستیاں
حق بیاں کرنے پہ تھیں پابندیاں

تھا یہ استکبار عالم کا خیال
بالیقیں اسلام ہوگا پائمال

ایسے میں اک سید و سردار نے
دشمنوں کو دین کے للکار کے

دھر کو اک بار پھر سمجھا دیا
غیب کی امداد کا مطلب ہے کیا

علم کو اس نے عمل میں ڈھال کر
دے دیا مظلوم آہوں کو اثر

یاعلی مولا مدد کے زور پر
دشمنوں کو کر دیا زیر زبر

ظلم اپنے ہاتھ ملتا رہ گیا
کاخ کفر و شرک سارا ڈہ گیا

انبیائے ما سلف کا تھا یہ خواب
نام ہے جسکا خمینی انقلاب

تازگی دی اس نے ہی اسلام کو
دی حیات جاوداں احکام کو

ظلم و استبداد کو دے کر شکست
ظالموں کے قد کئے ہیں تو نے پست

السلام اے مرد مومن السلام
بت شکن حضرت خمینی اے امام

انقلاب حق کے ہمرہ اب مدام
تا ابد زندہ رہے گا تیرا نام

انقلاب حضرت مہدی کے ساتھ
متصل ہوکر یہ پائے گا ثبات

صائب جعفری

Feb 03,2022 
8:24 PM 
خمین ایران

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 04 February 22 ، 21:24
ابو محمد

حسینیہ امام صادق علیہ السلام میں منعقدہ طرحی محفل مقاصدہ بسلسلہ جشن.میکاد صادقین علیہما السلام کے لئے لکھا گیا گیا طرحی کلام.....

ہستی کے گلستاں میں جو دم دیکھ رہے ہیں
سب آپ کے الطاف بہم دیکھ رہے ہیں

ہیں واسطہ در فیض حقیقت میں محمد
ہر ذرہ پہ یوں ان کا کرم دیکھ رہے ہیں

کرنی ہے انہیں ثبت جو تقدیر دو عالم
احمد کی طرف لوح و قلم دیکھ رہے ہیں

آدم ہیں در سید لولاک پہ خوش باش
جبریل کھڑے باغ ارم دیکھ رہے ہیں

عالم ہے سبھی کھوج میں جنت کی پہ عشاق
جنت کو ترا نقش قدم دیکھ رہے ہیں

مصباح کی مشکات و زجاجہ کی ہے تفسیر
اک شیشے میں دو نور بہم دیکھ رہے ہیں

دنیا کے مقر منکر سرکار یہ بد عقل
وجدان کو فقدان میں ضم دیکھ رہے ہیں

ق
اے امی لقب تیری فصاحت کے گلستان
حیرت سے عرب اور عجم دیکھ رہے ہیں

قرآن کے انداز میں حیدر کے بیاں میں 
سب تیری بلاغت کا بھرم دیکھ رہے ہیں

یہ انفس آفاق حقیقت کی نگہ سے
جعفر میں محمد کا حشم دیکھ رہے ہیں

دریائے حوادث کے تھپڑے ہیں فراواں
یہ عشق محمد ہے جو کم دیکھ رہے ہیں

اے گردش دوراں نہ ستا جان لے اتنا
ہم.لوگ ابھی سوئے حرم.دیکھ رہے ہیں

آنکھوں سے رواں اشک ہیں خاموش زباں ہے
یعنی کہ.مجھے شاہ امم دیکھ رہے ہیں

ہر جلوۂ بے پردہ کے پردے میں وہ موجود 
ہم اندھے ہیں غائب انہیں ہم دیکھ رہے ہیں

وہ کہتے ہیں اخلاص سے انجام دو اعمال
دنیا کی نہ پروا کرو ہم دیکھ رہے ہیں

دل کہتا ہے روضہ سے بقیعہ کو مسلسل
سرکار کئے چشم کو نم دیکھ رہے ہیں

صائب یہ عرق ریزی جعفر کا اثر ہے
کردار محمد جو علم دیکھ رہے ہیں

صائب جعفری
قم مقدس
۱۷ ربیع الاول ۱۴۴۳

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 27 October 21 ، 11:39
ابو محمد

 

*موسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی قم* میں ہفتہ وحدت کے عنوان سے منعقدہ محفل میں پیش.کئے گئے اشعار

برائے دین نبی کھل چکا تھا سرخ کفن
سرائے دہر میں ابلیسیت تھی خیمہ زن

تمام ہونے کو تھی لَو چراغ وحدت کی
خزاں کی نذر ہوا تھا شہادتوں کا چمن

نفاق و کفر سے سازش ہوئی تو کرنے لگی
ہوائے نفس بھی پیدا فضائے دیں میں گھٹن

دیارِ عشق میں حرص و ہوس کا موسم تھا
لگا ہوا تھا وفاوں کا آفتاب گہن

نوائے عشق پہ غالب تھے ساز ہائے طرب
لگائی شرک نے آواز حق پہ تھی قدغن

اٹھا پھر ایسے میں اک پیر مرد ابنِ بتول
نحیف زار بظاہر، تھا اصل میں آہن

لرزرہے تھے صنم خانہِ جہاں کے رکن
بتوں کے دیس میں اک بت شکن تھا جلوہ فگن

یہ جانتا تھا وہ توحید آشنا غازی
کہ کائنات ، درونِ بشر کو ہے درپن

وہ ماورائے طبیعت سے کھینچ لایا مدد
تھے شش جہاتِ جہاں جب بنے ہوئے دشمن

علی کے عشق میں مالک کی مثل ہر لحظہ
مثالِ آئینہ اعمال تھے برائے سخن

صد آفرین خمینی بفیض مصحفِ حق
شکست دے گئی   ہر شیطنت کو تیری لگن

یہ سِر بھی کردیا عالم پہ روز سا روشن
علی کے نام سے ہوتی ہے سہل کیسے کھٹن

ترے تفکر حق سے جہاں ہوا بیدار
اسی سے سینہ باطل کی بڑھ رہی ہے گھٹن

ہر ایک دشمن حق سے مقابلے کے لئے
جہاں پسند ہوا ہے تمہارا چال چلن

ترا عمل سے مسلمان ہوگئے بیدار
ترے طفیل ہی راہ جہاد ہے روشن

بنایا وحدت امت کو تو نے اپنا شعار
کہ اب لباس پہ اسلام کے پڑے نہ شکن

یہ انقلاب ہے تیرے ہنر کا ایک نشاں
جنجھوڑ ڈالا ہے جس نے ہرایک خفتہ تن

صائب جعفری
قم المقدس
۲۱ اکتوبر ۲۰۲۱

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 21 October 21 ، 22:04
ابو محمد

بزم استعارہ کی اس ہفتہ کی نشست مورخہ Oct 01,2021  میں میر تقی میر کے مصرع پر فی البدیہہ کہے گئے اشعار


لفظوں کا اعتبار ہے حسن ادا کے ہاتھ
انسان کا وقار ہے حرف حیا کے ہاتھ

من کنت کی صدا پہ بصد شوق و ابتہاج
بیعت کو بڑھ رہے ہیں سبھی انبیا کے ہاتھ

طوفاں میں نام سید سجاد کے طفیل
کشتی ہماری کھینے لگے خود دعا کے ہاتھ

پیاسی تڑپ رہی تھی فرات آب کے لئے
غازی نے تشنگی کو.بجھایا لگا کے ہاتھ

چھت پر علم لگاتے ہیں ہم.لوگ اس لئے
سایہ فگن سروں پہ رہیں با وفا کے ہاتھ

صائب نہ بخشا جائے یہ ممکن کہاں جناب
*"ہے آبرو فقیر کی شاہ ولا کے ہاتھ"*


پہلی اکتوبر ۲۰۲۱
قم ایران

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 20 October 21 ، 23:48
ابو محمد

قم مقدس میں عید زہرا کی.مناسبت سے منعقدہ محفل کے.لئے لکھا گیا طرحی کلام پیش خدمت ہے کچھ اضطراری وجوہات کی بنا پر محفل میں شریک نہیں ہو سکا تھا.

وادئ عشق علی میں گر ٹھکانہ چاہئے
تو جبیں ہر حال میں سجدے میں جانا چاہئے

شمع عشق حق کی لو کو تیز کرنے کے لئے
عاشقوں کو نفس کی خواہش جلانا چاہئے

.چھوڑ جاتے ہوں جو ہادی کو میان کارزار
ایسے لوگوں سے بھلا کیوں دل.لگانا چاہئے

سنت سفیانیت ہے گالیاں ہرزہ سرائی
کیا علی والوں کو بھی اس رہ پہ آنا چاہئے

ہم یقینا ہیں دعائے سیدہ، سو اب ہمیں
فاطمی تہذیب دنیا کو.سکھانا چاہئے

ماتم و گریہ کے ہمرہ مقتل و زنداں بھی ہیں
کربلا کی ساری رسموں کو.نبھانا چاہئے
ق
کربلا شام و یمن کہتے ہیں دعویدار عشق
آ ذرا میداں میں دعویٰ آزمانا چاہئے

عرصۂ اعمال میں یہ کلنا عباس ہی
ہے ثبوت عشق زینبیون مانا چاہئے

گر نہیں ہیں دشمن دیں آپ تو بتلائیے
کلنا عباس پر کیوں بلبلانا چاہئے

ق
ہو گیا ہے قلب مہدی آپ سے راضی تو.پھر
*آگئی ہے عید زہرا مسکرانا.چاہئے*

اور اگر ناراض ہے حجت خدا کی آپ سے
آپکو اشکوں کا اک دریا بہانا چاہئے

حق و باطل کی شناسائی کی خاطر صاحبو
اب نگہ سید علی سی عارفانہ چاہئے

ہے وفا کا یہ تقاضا طالبان علم دیں
جس کا کھاتے ہو اسی کا گن بھی گانا چاہئے

سن کہ یہ اشعار سب احباب ہیں اس فکر میں
کیا بھلا صائب کو آئندہ بلانا چاہئے

صائب جعفری
قم ایران
۱۶ اکتوبر ۲۰۲۱

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 18 October 21 ، 12:35
ابو محمد

قم مقدس میں کھرمنگ بلتستان کے طلاب کی ادبی انجمن کے زیر اہتمام طرحی منقبتی مشاعرہ میں پیش کئے گئے اشعار احباب کی نذر

*قرآن پڑھ رہا ہے قصیدہ غدیر کا*


فیضان کردگار ہے جلوہ غدیر کا
منشور کائنات ہے قصہ غدیر کا

میدان حشر حشر سے پہلے دکھا دیا
پاکر رسول حق نے اشارہ غدیر کا

آیات کی زبان میں جبریل جھوم کر
سب کو سنا رہے ہیں ترانہ غدیر کا

بلغ کی صوت ہے کبھی اکملت کی صدا
*"قرآن پڑھ رہا ہے قصیدہ غدیر کا"*

بہر علی غدیر میں حکم رسول پر
منبر بنا رہے ہیں صحابہ غدیر کا

کرب و بلا کے دشت میں شبیر کے طفیل
لکھا گیا ہے خوں سے صحیفہ غدیر کا

بعد نبی جہاں میں مسلماں نہ ہوتے خوار
اے کاش حفظ کرتے جو خطبہ غدیر کا

وسعت خدا ہی جانے علی کی حیات کی
صدیوں پہ تو ہے چھایا شبینہ غدیر کا

ایمان اور نفاق کو کرتی ہے یہ جدا
یہ بھی ہے اک عجیب سلیقہ غدیر کا

کیونکر وہ سوئے حضرت حق ہوگا گامزن
جو کاروں چنے گا نہ رستہ غدیر کا

میثم کی.طرح سولی مقدر ہے اس لئے
افکار پر ہمارے ہے سایہ غدیر کا

گرداب سے سقیفہ کے وہ لوگ بچ گئے
جن کو ہوا نصیب سفینہ غدیر کا

ہر ایک ورد کی مجھے لذت ہوئی نصیب
ورد زباں ہوا جو وظیفہ غدیر کا

وہ خواہشات دہر سے صائب ہے بے نیاز
جس کو میسر آئے خزانہ غدیر کا

صائب جعفری
۲۹ جولائی ۲۰۲۱
قم ایران

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 30 July 21 ، 02:54
ابو محمد

حسینیہ امام صادق علیہ السلام قم اہران میں غدیر کی.طرحی محفل کے لئے لکھے اور پڑھے گئے اشعار احباب کی نذر

معراج ابتدائے کتاب غدیر ہے
عاشور اک ثبوت صواب غدیر ہے
نشاۃ ہے ثانی خم کی یہ عابد تا عسکری
صبح ظہور عین شباب غدیر ہے
مزمل اور طاھاویاسین کے لئے
*"یا ایھاالرسول خطاب غدیر ہے"*

ــــــــــــــــــــ
اے میرے بابا علی ہم یہ دھیان رکھتے ہیں
ترے عدو پہ تبرا کی ٹھان رکھتے ہیں

بنام سجدہ جبیں پر علی کے سب مجذوب
غدیر خم.کا سجائے نشان رکھتے ہیں

یہی ثبوت ہے کافی طہارت دل کا
کہ دل میں کعبہ کا دل میہمان رکھتے ہیں

برای زیست علی والے مرتضی.کی طرح
اک.امتحان پس از امتحان رکھتے ہیں

یہ اور بات کہ چپ سادھے ہیں پئے وحدت
یہ اور بات کہ منہ میں زبان رکھتے ہیں

طلوع صبح ظہور اور حشر کی خاطر
*"ہم اپنے پاس غدیری اذان رکھتے ہیں"*

غلو کا فتوی لگا دیجئے مگر کہئے
شعور شعر بھی کچھ بھائی جان رکھتے ہیں

جناب طائر سدرہ پرندگان غدیر
ورائے سرحد سدرہ اڑان رکھتے ہیں

علی کی مدح کے طائر اڑان بھرنے کو
زمین شعر پر لا آسمان رکھتے ہیں

گہے غدیر پہنچ جاتے ہیں گہے کعبہ
ہم اختیار میں اپنے زمان رکھتے ہیں

ہوا کے دوش پہ رکھ دیتے ہیں بنام علی
چراغ جان کے لئے کب مچان رکھتے ہیں

صد آفرین یہ پیران ملک عشق و وفا
مئے غدیر سے دل کو جوان رکھتے ہیں

علی کے عشق کے صدقے ہم ایسے خانہ بدوش
اٹھائے گٹھری میں سارا جہان رکھتے ہیں

جہاں پہ بارہ.مہینے بہار رہتی ہے
غدیر جیساہم اک گلستان رکھتے ہیں

زمیندار کہاں کوئی ہم سا صائب ہم
ہر ایک بیت کے بدلے مکان رکھتے ہیں

۲۸ جولائی ۲۰۲۱

۱ نظر موافقین ۲ مخالفین ۰ 29 July 21 ، 01:25
ابو محمد

بزم استعارہ کی آج مورخہ ۲۲ جولائی ۲۰۲۱ کی شعری و تنقیدی نشست میں فی البدیہہ اشعار کہنے کے لئے مصرع طرح *زندگی وقف ہے برائے غدیر* دیا گیا اس پر جو اشعار مقررہ وقت میں موزوں ہوئے پیش خدمت ہیں

سر پہ بیٹھا ہے جب ہمائے غدیر
کیوں نہ دیوان ہو صدائے غدیر

خلد و.کوثر کی آبرو کے لئے
استعارہ بنی ہوائے غدیر

پیاس دیکھی مری تو رب.نے لکھی
میری قسمت میں آبنائے غدیر

بیچ دوں کائنات کے بدلے
اتنی سستی نہیں ولائے غدیر

مرحبا کہہ اٹھی شراب الست
جب ملے دل کو جام ہائے غدیر

یہ انا الحق کی جاں گداز غزل
عرش اعظم پہ گنگنائے غدیر

کربلا سے ملیں ہیں سانسیں تو
زندگی وقف ہے برائے غدیر

یہ بھی پہچان ہے ملنگوں کی
کچھ نہیں ان.کا اک سوائے غدیر

بس وہی دل ہے قلب قرآنی
جاگزیں جس میں ہے نوائے غدیر

سوچتا ہوں کہاں گذرتی رات
رہ میں ہوتی نہ گر سرائے غدیر

چور اچکوں سے ہوگیا محفوظ
دین حق اوڑھ کر ردائے غدیر

عقل کہتی ہے جان لیوا ہے
عشق کہتا ہے کر ثنائے غدیر

بہر وحدت سیئے ہوں لب لیکن
میرے جذبات گدگدائے غدیر

ہر خوشی ہے فدائے کرب و بلا
اور غم سب کے سب فدائے غدیر

اے خدا صائب حزیں کو.دکھا
دست مہدی میں اب لوائے غدیر
صائب جعفری
۲۲ جولائی ۲۰۲۱

نوٹ: مقطع سے پہلے کے تین اشعار مقررہ وقت کے بعد کے ہیں جو.محفل سے گھر آکر لکھے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 22 July 21 ، 23:12
ابو محمد

انجمن ادبی اقبال لاہوری کی جانب سے  پندرہ روزہ طرحی شعری نشست بعنوان "مشق سخن" محترم احمد شہریار صاحب کی زیر سرپرستی قم ایران میں منعقد ہوتی ہے اس بار مصرع طرح:  "تیرے طفیل دشت میں دریا ملا ہمیں" تھا جس.پر خاکسار نے بھی کچھ اشعار موزوں کئے وہ احباب کی.نذر کرتا ہوں.

دنیا سمجھ رہی ہے کہ دھوکا ملا ہمیں
صد شکر کہ حسین.کا سودا ملا ہمیں

ڈوبے ہیں انبساط کی چاہت میں زر پرست
اور ہم.ہیں خوش حسین پہ رونا ملا ہمیں

آسان منزلیں ہوئیں غیب و شہود کی
نام علی سے جونہی سہارا ملا ہمیں

اخلاص کی مثال جو ہم.ڈھونڈنے چلے
تو فاطمہ کے لعل کا سجدہ ملا ہمیں

علم و عمل کے سائے میں عرفان کردگار
کرب و بلا کے دشت میں.یکجا ملا ہمیں

بیچا ہے عشق شاہ کے بدلے میں.نفس کو
بس اس معاملے.میں نہ گھاٹا ملا ہمیں

پیاسے بھٹک رہے تھے سرابوں کے درمیاں
"تیرے طفیل دشت میں دریا ملا ہمیں"

خون حسین نے کیا سیراب اس طرح
پھر کربلا میں کوئی نہ پیاسا ملا ہمیں

مانگی بہار خلد تو از جانب خدا
عباس کے علم کا پھریرا ملا ہمیں

رومال فاطمہ کی ہیں زینت ہمارے اشک
کیسا گراں.بہا یہ اثاثہ ملا ہمیں

غازی کو آتا دیکھ کے کہنے لگے عدو
کاندھوں اپنے اپنا جنازہ ملا ہمیں

دنیا کے درد و غم سے رہائی کے واسطے
لبیک یاحسین وظیفہ ملا ہمیں

فرش عزا پہ آؤ تو خود جان جاؤ گے
کیسے خدا کی خلد کا رستہ ملا ہمیں

اللہ نبی علی و جناں حریت وفا
اک کربلا سے دیکھئے کیا کیا ملا ہمیں

دل کو طواف حج کی سعادت بھی مل گئی
جب نقش پا میں آپ کے کعبہ ملا ہمیں

صائب فقط فرات کا ساحل ہے وہ جہاں
شمس و قمر کا نور اکھٹا ملا ہمیں

صائب جعفری
۱۸ جولائی ۲۰۲۱
قم ایران

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 19 July 21 ، 02:49
ابو محمد

جمعرات ۱۵ جولائی ۲۰۲۱ کو بزم استعارہ کی ہفتہ وار نشست میں فی البدیہہ کہے گئے اشعار

مصرع طرح: *موسم گل تلک رہے گا کون*
نوٹ مطلع اور مقطع نشست کے بعد احمد.شہریار صاحب کے گھر سے اپنے غریب خانے جاتے ہوئے کہے


عشق کے گیت اب لکھے گا کون
نغمہ.ہائے وفا سنے گا کون

خفتہ خاک یہ بھی بتلا دے
 میرے کاندھے پہ سر دھرے گا.کون

خواب میں دیکھ لی تری صورت
اب ترے وعدے پر جئے گا کون

آگے بالوں میں ہے خزاں اتری
موسم گل تلک رہے گا کون

تھک گیا ہوں میں.خود کو.ڈھوتے ہوئے
دور تک ساتھ اب چلے گا کون

بھوک نغمہ سرا ہے اب گھر گھر
غزلیں کوٹھوں کی اب سنے گا کون

حسن پر مفلسی کے سائے ہیں
فی البدیہہ اب غزل کہے گا کون

 راس خانہ بدوشیاں آئیں
گھر ملا بھی تو اب بسے گا کون

ہے غنیمت میں صرف رب تو بتا
جنگ میدان میں لڑے گا کون

جانتا ہے یہ صائب دلگیر
وہ نہ ہوگا تو پھر ہنسے گا کون

۱۵ جولائی ۲۰۲۱
۱۰:۱۵ شب
شہر قائم قم ایران

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 13 July 21 ، 01:01
ابو محمد

۱. رقیب کرکے مدارات خوش نہیں ہونگے
برے ہوں اچھے ہوں حالات خوش نہیں ہونگے

۲. مرے بغیر تو خوش ہیں تمام لوگ مگر
مجھے خبر ہے مرے ساتھ خوش نہیں ہونگے

۳. بتا دے کون سا اعزاز مرے پاس نہیں
مگر یہ لوگ مرے ہاتھ خوش نہیں ہونگے

۴. میں ہاتھ لگ گیا ان کے تو شوق کی خاطر
نکال لیں گے وہ جذبات خوش نہیں ہونگے

۵.بہت سے جھوم اٹھیں گے ہماری غزلوں پر
مگر یہ ذات کے بد ذات خوش نہیں ہونگے

۶.یہ ہند فطرت و قصاب طینت اے وائے
کلیجہ کھائیں گے دن رات، خوش نہیں ہونگے

۷. اناڑیوں کا بنا ہوں حریف جانتا ہوں
یہ مات کھائیں یا دیں مات خوش نہیں ہونگے

۸.رہے یہ دل کی جو دل میں بہت ہی اچھا ہے
کہ آپ کرکے ملاقات خوش نہیں ہونگے

۹.بہار رت سے ہیں نالاں مرے چمن کے گلاب
بلا کی برسی جو برسات خوش نہیں ہونگے

۸ جولائی ۲۰۲۱
قم المقدس

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 09 July 21 ، 00:50
ابو محمد

بزم استعارہ کی آج کی ہفتہ وار نشست میں پیش کی گئی تازہ غزل


ایسا ہوا تھا اک بار احساس
میرا نہیں تجھ کو یار احساس

میرا یقیں ہے اب بھی نہیں ہے
زر کے جہاں میں بے کار احساس

تیرے لئے تھے تیرے لئے ہیں
عزت، محبت، اشعار، احساس

پھر آج جیسا شاید نہ ہوگا
حساسیت سے دوچار احساس

آنکھوں کے حلقے خود کہہ رہے ہیں
ہے ذہن پر تیرے بار احساس

لیکن تمہیں شرم آتی نہیں ہے
کرنے لگے اب اغیار احساس

کیا کیا گذرتی ہے گل پہ لیکن
ذرہ نہیں کرتا خار احساس

سجدہ بہر صورت لازمی ہے
گرچہ نہیں اب دیں دار احساس

پینا نہیں تو بھرتے ہیں کیوں جام
کرتے نہیں کچھ مے خوار احساس

اس وقت تک مٹ جاتا ہے سب کچھ
ڈستا ہے بن کر جب مار احساس

بولی لگاؤ کوئی کھری سی
میں بیچتا ہوں بیدار احساس

اچھی ہیں سب کی فن کاریاں پر
صائب ہے تیرا شہکار احساس

صائب جعفری
۸ جولائی ۲۰۲۱
قم المقدس

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 09 July 21 ، 00:35
ابو محمد

 

مورخہ تین فروری ۲۰۲۱ کو برادر ہادی ولایتی کی رہائش گاہ پر ایک طرحی محفل سننے کے لئے پہنچا تو برادر عزیز مصر ہوگئے کہ آپ کو کلام پڑھنا ہے مصرع طرح قائم امروہوی صاحب کی.منقبت سے لیا گیا تھا سو کوئی ۵ سے ۷ منٹ میں یہ ۵ شعر موزوں ہوئے اور یہی پڑھ دیئے شاید ان کو فی البدیہہ کہہ سکتے ہیں

چاہئے بس مرضی معبود اکبر فاطمہ
لکھ رہا ہوں منقبت تیری برابر فاطمہ

انعکاس قوت خالق علی کی ذات ہے
عفت و عصمت کے آئینے کا جوہر فاطمہ

ہیں ترے دریوزہ گر کروبیاں ارض و سما
یعنی تو بھی ہے غنا میں رب کا مظہر فاطمہ

لحن.خالق میں قصیدہ آپ کا کہتے ہوئے
آیتیں اتریں ہیں اکثر آپ کے گھر فاطمہ

آپ کا صائب شفاعت اور شفا کے واسطے
اٹھ کے جائے آپ کے در سے کہاں پر فاطمہ

۳ فروری ۲۰۲۱

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 08 July 21 ، 16:50
ابو محمد

محترم شاعر اختر کلیم صاحب کے دولت کدے پر منعقدہ طرحی محفل منقبت میں پیش کیا گیا کلام


کوئی کیا جانے کہ کیا ہیں خواہر مولا رضا
فاطمہ کا آئینہ ہیں خواہر مولا رضا

باغ ہستی میں شمیم عفت و عصمت ہیں آپ
مثل زینب باخدا ہیں خواہر مولا رضا

خود کو کہتے ہیں بقیّع کا مجاور شان سے
جو ترے در کے گدا ہیں خواہر مولا رضا

قم حرم ہے اہل بیت مصطفیٰ کے واسطے
اور قم کی مالکہ ہیں خواہر مولا رضا

جو شہیدان وفا نے راہ الفت میں جلائے
ان چراغوں کی ضیا ہیں خواہر مولا رضا

گر سمجھ آئے تو کافی ہے فضیلت کے لئے
خواہر مولا رضا ہیں خواہر مولا رضا

حرف تک محدود نئیں ان کی عطا کا سلسلہ
حامل رمز عطا ہیں خواہر مولا رضا

ہم نشیں مایوس کیوں ہے کیا نہیں تجھ کو خبر
افتخار ہل اتیٰ ہیں خواہر مولا رضا

جن پہ حجت کبریا کی ہو رہی ہو خود فدا
فاطمہ زہرا ہیں یا ہیں خواہر مولا رضا

اوّل ذیقعد سے بہر تشیّع تا ابد
برکتوں کا سلسلہ ہیں خواہر مولا رضا

کیوں نہ ہو مقبول درگاہ خدا وندی میں جب
خود دعا کا مدّعا ہیں خوہر مولا رضا

پاک تقصیر و غلو سے ہے فقط وہ طائفہ
جس کی برحق رہنما ہیں خواہر مولا رضا

خامنہ ای اور خمینی سے کھلا یہ دہر پر
کس قدر معجز نما ہیں خواہر مولا رضا

پوچھتے ہیں لوگ کس بوتے پہ ہے اتنی اکڑ
سر اٹھا کھل کر بتا ہیں خواہر مولا رضا

سر قدم کرکے ذرا چلئے تو خود کھل جائے گا
وصل حق کا راستہ ہیں خواہر مولا رضا

کیوں نہ چومے گی قدم منزل مرے خود آن کر
جب کہ میری ناخدا ہیں خواہر مولا رضا

عقل ہے دنگ اور دل حیرت میں، صائب حق یہ ہے
کوئی کیا جانے کہ کیا ہیں خواہر مولا رضا

۱۲ جون ۲۰۲۱
اول ذیقعد ۱۴۴۲

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 26 June 21 ، 01:40
ابو محمد

محترم رضوان نقوی صاحب کے دولت کدہ پر منعقدہ محفل میلاد امام رضا کے سلسلے میں لکھی گئی طرحی منقبت


اگرچہ  روح مکدر بہ دہر مائل ہے
مگر کہاں تیری جود و سخا سے غافل ہے

خلاصی شرک و غلو سے اسی کو حاصل ہے
جو قول و فعل پہ مولا رضا کے عامل ہے

جسے تمازت عشق رضا نصیب ہوئی
وہی وصال جمال خدا کے قابل ہے

عجیب مرحلہ فکر ہے عزیزوں یہ
غریب طوس کا سارا جہان سائل ہے

جناں سے دی مجھے رخصت یہ کہہ کے رضواں نے
زمیں پہ جاو کہ مشہد تمہاری منزل ہے

یہ جوف خانہ کعبہ ہے جیسے ناف زمیں
یہ ارض طوس بھی یوں کائنات کا دل ہے

رضا کے نام پہ.لنگر اٹھا تو بولی ہوا
بھنور بھی آج سفینہ کو تیرے ساحل ہے

اسی کا نام مشیت نے رکھ دیا ہے رضا
بشر میں اور خدا میں جو حد فاصل ہے

یہ فیصلہ تو بروز الست ہو ہی چکا
جو آپ تک.نہیں لائے وہ راہ باطل ہے

جو ان کے در پہ پہنچ جاؤ تو یہ یاد رہے
سخاوتوں کا سمندر امام عادل ہے

تمہارے نقش کف پا پہ سجدہ بہر جبیں
ربوبیت کا رخ بندگی پہ اک تل ہے

تمہارے در پہ ہے جاروب کش وہی انساں
جو راز عشق خدا اور نبی کا حامل ہے

نہ ڈھول تھاپ سے رغبت نہ کچھ نشہ سے غرض
گدا تمہارا حقیقت میں پیر کامل ہے

کجا یہ محفل انوار اور کجا صائب
مگر تمہارا کرم ہے جو جان محفل ہے

تمہارے عشق کی تاثیر سوا نہیں کچھ
جو شعر پڑھنے کے قابل.ہوا یہ جاہل ہے


۱۰ذیعقد ۱۴۴۲ھ
۲۱ جون ۲۰۲۱ء
بروز پیر
رات ۳:۳۵
کراچی

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 21 June 21 ، 17:16
ابو محمد

1. اگر کرب و بلا کی معرفت تقدیر ہوجائے
ہر اک غم کے لئے اشک عزا اکسیر ہوجائے

2. اگر اخلاص ہو تجھ میں تو اے شبیر کے شاعر
قلم شمشیر بن جائے قلم شمشیر ہوجائے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 05 April 21 ، 00:09
ابو محمد

 

شہداء کے جنازوں کے ہمراہ احتجاج کرنے والوں کو بلیک میلر کہے جانے پر فی البدیہ کہی گئی نظم

مدینہ

اب بھی کیا نہیں سمجھے
یہ مدینہ ہے بھائی...

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 09 January 21 ، 02:00
ابو محمد

عزاداروں سے خطاب
(بشکل مثنوی)

سرخئِ خون شفق نے یہ افق پر لکھ دیا
اے زہے قسمت کہ پھر درپیش ہے شہ کی عزا

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 16 August 20 ، 15:47
ابو محمد

کیا آخری برس یہ دنیا کا اے خدا ہے
یہ سال کیسے کیسے شہکار کھا گیا ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 13 August 20 ، 23:44
ابو محمد

عید غدیر خم تمام مسلمانوں کو مبارک ہو
شب گذشتہ قم میں کی ایک محفل کے لئے لکھی اور پڑھی گئی طرحی منقبت بمناسبت عید غدیر خم

 

مئے عشق کے خم لنڈھائے گئے ہیں
بہاروں کے نغمے سنائے گئے ہیں

علی کی ولایت کا اعلان کرکے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 08 August 20 ، 14:24
ابو محمد

مرثیہ 

تحقیق و تدوین: سید صائب جعفری

مرثیہ ایسی نظم کو کہتے ہیں جس میں کسی کی موت یا شہادت  پر اس کے اوصاف بیان کر کے رنج و غم کا اظہار کیا جائے۔ اردو میں مرثیہ کا لفظ میدان کربلا میں حضرت امام حسینؑ اور ان کے دیگر رفقا کی شہادت کے بیان سے مخصوص ہو گیا ہے۔ دیگر لوگوں کی موت پر کہے جانے والے مرثیوں کو شخصی مرثیہ یا تعزیتی نظم کہا جاتا ہے۔

مرثیہ کے اجزائے ترکیبی

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 20 July 20 ، 17:43
ابو محمد

قصیدہ
در ہجو بعضی از مار ہای آستین
بے مایہ وتوقیر ہیں یہ خر مرے آگے
در اصل ہیں خنزیر کا گوبر  مرے آگے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 29 June 20 ، 13:49
ابو محمد

میانِ آدم و ابلیس جو ازل سے چھڑا

وہ معرکہ ہے ابھی تک زمیں پر برپا

ہر ایک دور میں حق والے جان دیتے رہے

ہر ایک دور میں حق خوں سے سرخرو ٹھہرا

ڈٹے رہے سر میدانِ حق نبی لیکن

یہ جنگ پہنچی سرِ کربلا تو راز کھلا

نشانِ ہمت و صبر و رضا ہے نام حسین

مقاومت کا ہے مظہر زمینِ کرب و بلا

زمینِ کرب و بلا ہے، زمین عالم کی

ہر ایک روز ہے مانند روزِ عاشورا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 21 May 20 ، 22:44
ابو محمد

- نوحہ

کوفہ شدہ کربلا قَدْ قُتِلَ الْمُرْتَضَیٰ

 

تابہ فلک گونج اٹھی روح الامیں کی صدا

کوفہ شدہ کربلا قَدْ قُتِلَ الْمُرْتَضَیٰ

زینب و کلثوم نے پھینک دی سر سے ردا

کوفہ شدہ کربلا قَدْ قُتِلَ الْمُرْتَضَیٰ

۵ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 14 May 20 ، 02:45
ابو محمد

:

*طرحی محفل بمناسبت میلاد مسعود آفتاب دوم چرخ امامت مولانا و سید شباب اہل الجنۃ *امام حسن مجتبیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام*

مصرع طرح: *نور حسن سے روشن کاشانہِ علی ہے*

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 10 May 20 ، 01:12
ابو محمد

کراچی میں اردو کے کئی ایک.لہجے ہیں انہی میں سے ایک.لہجے میں منقبت کے اشعار پیش خدمت ہیں

نعلت کی رسی اس کی گردن میں ڈال دی ہِے
یونہی تو ماویہ سے صلحا نہیں کری ہِے
لگتا ہے ماویہ کی مَییَا مری پڑی ہِے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 07 May 20 ، 00:49
ابو محمد

بصارتوں کو بصیرت ملی تو یہ جانا
حقیقت ایک ہے وہ تو ہے باقی افسانہ
خیال و خواب کی دنیا سے کیا شغف ان کو

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 11 April 20 ، 01:32
ابو محمد

انا کا خول توڑ کر اگرچہ کچھ بکھر گیا
مگر بفیضِ عشق میں حقیتاً سنور گیا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 10 April 20 ، 19:53
ابو محمد

قطعات

 

 

خوب ہو بے مثال کہتے ہو
کالے بندر کو لال کہتے ہو
سن کے اوروں کی، شعر کہہ لینا
تم اسی کو کمال کہتے ہو
آداب آداب

 

 

*بے سبب گھر سے نکلنے کو کہا ہے کس نے؟؟**
*ان درندوں میں اچھلنے کو کہا ہے کس نے؟؟*
*بھیڑئیے گھر میں گھسیں، ان سے لڑو ـ بات بھی ہے*
*تم سے جنگل میں ٹہلنے کو کہا ہے کس نے؟؟؟*
صائب

 

 

 

ایک صاحب ہیں شدید احساس کمتری کے مارے ہوئے جنہوں نے تقمص کرکے زبردستی سفید پگڑی باندھ لی ہے اور عبا قبا پہنے گھومتے ہیں اور اگر ان کے نام ساتھ آپ علامہ مولانا حجت الاسلام وغیرہ جیسے الفاظ نہ لکھیں تو برا مان جاتے ہیں تو ان کے نام...
*تو مجھ کو یہ بتاتا ہے ترے اجداد کیسے تھے؟*
*تو سن لے: ہیں محمد صاحب قرآں مرے نانا*
*میں پوتا ہوں امام جعفر صادق کا سو صائب*
*نہیں خواہش کوئی لکھے مجھے علامہ مولانا*
.....
یہ قلعہ ہے ولایت کا مراجع کا ہے یہ گلزار
علی والوں کی بستی ہے ہمارا جعفرطیار
برائے حفظ احکام و عقائد تان کر سینہ
یہاں پیر و جواں باطل سے کرتے ہیں سدا پیکار
تازہ قطعہ
"رہا ڈر نہ بیڑے کو موج بلا کا"
ہوئی بادباں جب ولائے محمد
یہی سوچتا ہوں کئی دن سے صائب
لکھوں کوئی حمد خدائے محمد
کروں منتسب نعت مولا علی سے
کہوں منقبت اک برائے محمد
صائب

 

دنیا والے یونہی بیکار سمجھتے ہیں مجھے
خود کو گل سمجھے ہیں اور خار سمجھتے ہیں مجھے
دہر میں خالق یکتا کے علاوہ صائب
بس فقط حیدر کرار سمجھتے ہیں مجھے
ـــ صائب ــــ

 

 

 

ایک صاحب ہیں شدید احساس کمتری کے مارے ہوئے جنہوں نے تقمص کرکے زبردستی سفید پگڑی باندھ لی ہے اور عبا قبا پہنے گھومتے ہیں اور اگر ان کے نام ساتھ آپ علامہ مولانا حجت الاسلام وغیرہ جیسے الفاظ نہ لکھیں تو برا مان جاتے ہیں تو ان کے نام...
*تو مجھ کو یہ بتاتا ہے ترے اجداد کیسے تھے؟*
*تو سن لے: ہیں محمد صاحب قرآں مرے نانا*
*میں پوتا ہوں امام جعفر صادق کا سو صائب*
*نہیں خواہش کوئی لکھے مجھے علامہ مولانا*
.....

 

 

 

 

*خودساختہ عقائد کے حاملین کے نام*

*غلو اور شرک سے مملو سبھی افکار پر لعنت*
*تری صوفی گری پر اور ترے اذکار پر لعنت*
*ہو رحمت کی فراوانی غلامانِ ولایت پر*
*جسے سید علی کھلتا ہو اس بدکار پر لعنت*
صائب

جاری ہے.........

 

 

خود انما ولیکم اس پر گواہ ہے
بس مرتضی ہیں بعد خدا و نبی ولی
پڑھ لو کہ کہہ رہی ہیں معارج کی آیتیں
فاروقیو! خلیفہ بلا فصل ہے علی
ـــ صائب جعفری ــــ

 

*تمہیں ذکر شام غریباں کے بدلے*
*بہشت بریں میں ہو بیٹھک مبارک*
*ولا آل احمد کی لے کر.چلے ہو*
*شہادت تمہیں ہو مبارک.مبارک*
سید مبارک حسنین زیدی مرحوم کے درجات کی بلندی کے لئے فاتحہ مع الاخلاص و الصلوات

 

 

مدافعین حرم کے نام.....

نجد اور دیر و کلیسا کو تمہاری تکبیر
زیر و رو کرنے لگی رونے لگے شام.کے پیر
مرحبا تم.پہ کہ اب ہے یہ.تمہاری توقیر
پاسباناں حرم تم.پہ سلام شبیر
تم نے اصحاب حسینی میں قدم رکھا ہے
تم نے عباس کے.بازو کا بھرم رکھا ہے

خون سے سوئے ضمیروں کو جگایا تم نے
عشق کے راز سے پردہ بھی ہٹایا تم.نے
قول کو اپنے عمل سے ہے نبھایا تم نے
کیا ہے "یا لیتنی" دنیا کو.بتایا تم نے
اللہ اللہ غضب کی یہ بصیرت پائی
تم نے عباس کے مقصد پہ شہادت پائی

#کلنا_عباسک_یازینب

سر معراج کی ہیں آگاہی

اک غدیر اور دوسری زہرا

 

*مت پھول اکڑ مغرور نہ ہو اوقات میں رہ اپنی پیارے*
*مارے گی اجل لاٹھی اک دن کھل جائیں گے یہ کس بل سارے*
*سر،تال ،تھرک، سنگیت لئے گلیوں گلیوں چلانا چھوڑ*
*لے ڈوبےگی تجھ کو یہ سستی شہرت کی خواہش بنجارے*
*ہے خاک سے اٹھا تیرا خمیر اک بے وقعت سا قطرہ تو*
*مل جائے گا مٹی میں جلدی تو نفس کی حسرت کے مارے*
*صائب جعفری*

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 09 April 20 ، 05:06
ابو محمد

خواہشِ فکر ہے بس جذبہِ دل کی تالیف

گو کہ گفتار ہے اسلاف سے حد درجہ ضعیف

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 02 April 20 ، 00:03
ابو محمد
 

۱. کب یہ مجالِ علم ہے میرے کریم اے خدا
حمد تری قلم  لکھے میرے کریم اے خدا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 23 March 20 ، 15:00
ابو محمد

طرحی مصرع: ایک ہے خطبہ زینب کا اور اک خطبہ سجاد کا ہے

ایسا نگاہ خالق میں رتبہ والا سجاد کا ہے
کعبہ منا اور مروہ صفا سب کچھ ورثہ سجاد کا ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 13 March 20 ، 02:31
ابو محمد

محرمِ رازِ وفا عشق آشنا کوئی نہیں
کیا جہاں میں مجھ سا باقی دوسرا کوئی نہیں
بھول جائیں گے ستم ان کے سمجھ کر بھول تھی

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 23 January 20 ، 22:55
ابو محمد

صنعت رد العجز علیٰ الصدر

جو لبِ صبا پہ آیا نئی صبح کا فسانہ
نئی صبح کا فسانہ با نوائے عاشقانہ
با نوائے عاشقانہ جسے گا رہا ہے بلبل
جسے گا رہا ہے بلبل ہے بہار کا ترانہ
ہے بہار کا ترانہ، جو نسیم نغمہ خواں ہے
جو نسیم نغمہ خواں ہے با سرودِ مخفیانہ

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 10 January 20 ، 01:41
ابو محمد

 

طبق زمین کے ہیں نور میں نہائے ہوئے

فرشتے بیٹھے ہیں محفل یہاں جمائے ہوئے

تمہاری یاد کو ہم دل میں ہیں بسائے ہوئے

تو لوح و عرش سبھی دل میں ہیں سمائے ہوئے

فرشتے زیر قدم پر ہیں یوں بچھائے ہوئے

"ہم آج محفلِ سجاد میں ہیں آئے ہوئے"

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 08 June 19 ، 01:50
ابو محمد


خام ہیں قلب و نظر خام ہیں افکار ابھی

جذبہِ عشق کو اک آنچ ہے درکار ابھی

میں سرِ دار اناالحق کی صدا دیتا ہوں

عشق کا سودا مرے سر پہ ہے اسوار ابھی

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 08 June 19 ، 01:48
ابو محمد

غزل

بادہ نوشی میں ہیں یکتا یہی سمجھانے کو

ایک پیمانے میں بھر لیتے ہیں مے خانے کو

رات ضائع ہی گئی لفظ بھی بے کار گئے

جب کوئی سمجھا نہیں آپ کے افسانے کو

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 08 June 19 ، 01:44
ابو محمد

 غزل

گر خدا وند کو خدا کرلیں

زندگی موت سے جدا کرلیں

زندہ لاشیں سمجھ نہ پائیں گی

چلئے مردوں سے کچھ گلا کر لیں

غیر کے ساتھ بات دور کی ہے

کاش ہم خود سے ہی وفا کر لیں

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 08 June 19 ، 01:41
ابو محمد


دل ہے صحرا یہ کوئی باغ یا گلزار نہیں

ہر کسی پر ہوئے روشن مرے اسرار نہیں

حسن جب حد سے بڑھے ہوتا ہے اسرار آمیز

بے تحاشہ ہیں حسین آپ پر اسرار نہیں

یہ صفت رکھ کے بھی یہ لوگ منافق نہ ہوئے

آتشیں روحیں ہیں اور جسم کہ انگار نہیں

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 08 June 19 ، 01:38
ابو محمد

چل دئیے کیوں رات آدھی چھوڑ کر

صیقل جذبات آدھی چھوڑ کر

موت کی آغوش میں ہم سوگئے

درد کی بارات آدھی چھوڑکر 

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 07 June 19 ، 14:33
ابو محمد

اگر  دل میں بسا تیرے خدا ہے

تو پھر دنیا میں کس کو ڈھونڈتا ہے

مجھے تقدیر سےبس یہ گلا ہے

کہ جو قسمت میں لکھا تھا ملا ہے

خوشی کا گھر ہے یا ماتم کدہ ہے

تمہیں اس خانہ ویراں سے کیا ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 07 June 19 ، 14:29
ابو محمد

قلب میں اترا ہوا عشق علی گر ہوگا

دل سے پھر اترا ہوا دنیا کا سب زر ہوگا

عید کی خوشیاں منائے گا وہی پڑھ کے درود

مثل قنبر جو یہاں بندہ حیدر ہوگا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 05 June 19 ، 04:28
ابو محمد

غزل

بہت دیر خود کو رلانا پڑا

یونہی جب کبھی مسکرانا پڑا

تری آرزووں کی تکمیل کو

بس آپ اپنا ہم کو مٹانا پڑا

۲ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 03 June 19 ، 00:15
ابو محمد


پڑھتا ہے قصیدہ یوں قرآن خدیجہ کا

اللہ قَدَر داں ہے ہر آن خدیجہ کا

آیاتِ الٰہی کی تنزیل کو خالق نے

چن رکھا تھا اوّل سے دالان خدیجہ کا

۳ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 03 June 19 ، 00:08
ابو محمد


علی کے جو نہیں شیدا تبرا ان پہ کرتے ہیں

جو شیطانوں کے ہیں آقا تبرا ان پہ کرتے ہیں

وہ جن پر مارنا پتھر ہے  فرضِ حج ،ہے اسرائیل

اور انگلستان و امریکہ، تبرا ان پہ کرتے ہیں

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 02 June 19 ، 19:41
ابو محمد

منقبت مزاح

کچھ گلوں کی ثنا کی بھی ہو جائے

یوں معطر ہوا بھی ہو جائے

کچھ تولا  کی بات کیجے کہ یوں

اہلِ حق کی ثناء بھی ہو جائے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 02 June 19 ، 19:39
ابو محمد

غزل

گوشوارے چھٹ کے جب بالی ہوئے

غیر کیا اپنے بھی کب والی ہوئے

جام، جھولی، کاسہ، دامن، جیب، ہاتھ

خالی دل بھر آنے کو خالی ہوئے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 02 June 19 ، 19:37
ابو محمد

منقبت

ہر نفس بس یہ کیا ہے با صفا سجاد نے

نقش عبد اللہ کو روشن کیا سجاد نے

بے نواوں کو عطا کرکے دعاوں کی نوا

ہم سخن بندوں کو خالق سے کیا سجاد نے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 02 June 19 ، 03:01
ابو محمد

نوحہ/حکایت

میں نے بابا سے کہا کیجے حکایت بابا

عہدِ رفتہ کسی بچے کا کہئے قصہ

بولے بابا کہ ہے یہ ذکر بہت پہلے کا

ایک بچہ تھا جو خیمے میں تھا گریاں پیاسا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 02 June 19 ، 02:58
ابو محمد

منقبت

جو چل رہا سلیقے سے کاروبار تمام

ہے کائنات کا مولا پہ انحصار تمام

ثناء علی کی بیاں کر نہیں سکے گا کبھی

نہ لے جو مدح کو قرآن مستعار تمام

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 01 June 19 ، 18:45
ابو محمد

نوحہ

نوحہ خواں فرشِ زمیں گریہ کناں تھا آسماں

پڑھ رہی تھیں انا للہ قید میں سب بیبیاں

فاطمہ زہرا کی پوتی شام کے زندان میں 

سو گئی ہے گھڑکیاں سن سن کے کھا کر سیلیاں

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 01 June 19 ، 02:27
ابو محمد

منقبت

در وفا پر کھڑا ہوں دل میں بسائے مولا رضا کی خوشبو

ہوں منتظر جسم و جاں پہ برسے سخائے مولا رضا کی خوشبو

یہ آرزو ہے کہ معجزہ یہ دکھائے مولا رضا کی خوشبو

نصیب چشمِ شعور ہو نقشِ پائے مولا رضا کی خوشبو

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 31 May 19 ، 16:16
ابو محمد

 منقبت

اوہام سے حیات کا دامن چھڑا کے دیکھ

الزام عشق شہ کا ذرا تو اٹھا کے دیکھ

تجھ پر کھلے گا عشق کے معنی ہیں کربلا

پردے ہوائے نفس کے اک دن ہٹا کے دیکھ

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 31 May 19 ، 16:13
ابو محمد

۱۰۹۔ منقبت

نام فردوس پہ کندہ ہے ابوطالب کا

بزمِ لاہوت  میں چرچا ہے ابو طالب کا

تم سمجھتے ہو بھتیجا ہے ابو طالب 

یہ محمد تو عقیدہ ہے ابو طالب کا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 31 May 19 ، 16:09
ابو محمد

منقبت

عدوئے آل سے  بڑھ کر کوئی ابتر نہیں ملتا

ہے قرآں حفظ لیکن معنئِ کوثر نہیں ملتا

محبت آلِ احمد کی اگر واجب نہیں واعظ

فقط پڑھ لینے سے کلمہ سکوں کیوں کر نہیں ملتا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 31 May 19 ، 16:04
ابو محمد

منقبت

گذرے پت جھڑ کے زمانے آ گیا سرور کا پھول

قدسیوں کے ہیں ترانے آگیا سرور کا پھول

وجد میں آئی صبا ڈھلنے لگے نغمے نئے

دل لگا خود گنگنانے آ گیا سرور کا پھول

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 31 May 19 ، 15:57
ابو محمد

 نعت

اسی کو زیبا ہے یہ دعوئے ولائے رسول

جو ہو بلال کی صورت سے آشنائے رسول

علی سا بھائی ہو جس کا بتول سی دختر

نہیں ہے کون و مکاں میں کوئی سوائے رسول

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 30 May 19 ، 16:15
ابو محمد

منقبت

لکھ رہا ہوں میں جو ثنائے بتول

مجھ کو غلام اپنا بنائے بتول

بن گیا ہوں میں جو گدائے بتول

ہے یہ بہت خاص عطائے بتول

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 30 May 19 ، 16:09
ابو محمد

۔منقبت

جمالِ روئے تاباں کی زیارت کی تمنا ہے

قدم بوسئِ تصویرِ نبوت کی تمنا ہے

نظر کے سامنے درکار ہے قبلہ مودت کا

نمازِ عشق کے سجدوں کو رفعت کی تمنا ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 30 May 19 ، 16:04
ابو محمد

منقبتی غزل

زمانہ چھوڑ کے اب  دل فگار آیا ہے

ترے حضور یہ سجدہ گذار آیا ہے

وصال کی جو تمنا تھی اس تمنا پر

شبِ فراق کی منزل گذار آیا ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 30 May 19 ، 16:01
ابو محمد

 سلام

دریا کی روانی پر خوں ناب قضا روئی

پیاسوں کی کہانی پر خوں ناب قضا روئی

اٹھارویں منت بھی بڑھنے نہیں پائی تھی

اکبر کی جوانی پر خوں ناب قضا روئی

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 30 May 19 ، 15:57
ابو محمد

 منقبت

ننگِ انسانیت کو ردا مل گئی

چاک داماں کو زرّیں قبا مل گئی

پھر سے آئیں وفا کا مرتب ہوا

عشق کے آئینوں کو جلا مل گئی

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 30 May 19 ، 15:53
ابو محمد

۔منقبت

آپ سے ہے آشکارا یا امامِ عسکری

عشقِ ربانی کا دھارا یا امامِ عسکری

لفظ بے شک ہیں جدا گانہ جدا معنی نہیں

چرخِ حکمت کا ستارہ یا امامِ عسکری

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 30 May 19 ، 15:43
ابو محمد

 منقبت

اگر آل محمد سے محبت ہو نہیں سکتی

تو پھر فکر و عمل کی بھی طہارت ہو نہیں سکتی

جبیں سجدے کرے لاکھوں کسی کے آستانے پر

نہ جھک پائے اگر دل تو عقیدت ہو نہیں سکتی

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 30 May 19 ، 02:55
ابو محمد

 منقبت

التجاء آپ سے میری ہے بس اتنی اے بی بی

دیجئے رنج و مصائب سے خلاصی بی بی

بہرِ شبیر ہر اک طوقِ گلو گیر ہٹے

نفس کی قید سے مل جائے رہائی بی بی

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 30 May 19 ، 02:51
ابو محمد

منقبت

ہے  چوکھٹ سے رواں دریائے عرفانِ خدا بی بی

مثالِ مرقدِ زہرا ہے مرقد آپ کا بی بی

سخاوت کا جہاں بھر میں ہے جاری سلسلہ بی بی

کرم سے آپ کے ہیں فیض یاب ارض و سما بی بی

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 30 May 19 ، 02:45
ابو محمد

- منقبت

نکہت ہے جذبِ عشق کی قرطاس کی مہک

پیدا ہے لفظ لفظ سے احساس کی مہک

بحرِ ثنا میں رستہ بنانے لگا قلم

فکر و شعور پا گئے الیاس کی مہک

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 29 May 19 ، 03:18
ابو محمد

- منقبت

اصیل اصلِ انما ضمیر کربلا حسین

جلیلِ سرِّ ہل اتیٰ عبیر کربلا حسین

دلیلِ رمز لا الہ، صفیر کربلا حسین

غسیل نورِ کبریا، منیر کربلا حسین

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 29 May 19 ، 03:14
ابو محمد

سلام

اس طرح کب باغ کوئی بھی لٹا ہائے حسین

جس طرح تیرے چمن کے پھول کملائے حسین

زینب و سجاد کا گریہ تھما  کب عمر بھر

خشک چشمِ غم سے آنسو خوں کے برسائے حسین

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 29 May 19 ، 03:11
ابو محمد

 منقبت

وائے حسرت کہ نہیں ذوقِ عقیدت کامل

ورنہ وہ آج بھی ہیں لطف و کرم پر مائل

ہر نَفَسْ الجھا ہوا نَفْسْ کے جنجال میں ہے

حد مگر یہ ہے نظر آتا نہیں کوئی خجل

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 29 May 19 ، 03:08
ابو محمد

 منقبت

نہالِ دل نے مہکائے بجائے خود ثناء کے پھول

مئے الفت نے رنگیں کر دئیے عشق و ولا کے پھول

فلک نازاں زمیں ساداں فضائیں گل فشاں ہیں آج

مہکتے ہیں چمن میں صنعتِ رب علا کے پھول

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 29 May 19 ، 03:04
ابو محمد

- نوحہ

ہر آس مری نورِ نظر ٹوٹ گئی ہے
عباس کے مرنے سے کمر ٹوٹ گئی ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 28 May 19 ، 02:59
ابو محمد

کوفہ میں شور کیسا یہ پروردگار ہے

اٹھا خدا کے گھر سے غموں کا غبار ہے

غم کی فضا زمانے پہ کیسی سوار ہے

ہے خوں چکاں شفق تو زمیں سوگوار ہے

دوڑو نمازیوں کہ ہوئے قتل مرتضیٰ

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 26 May 19 ، 19:58
ابو محمد

۔منقبت

ایسا کچھ سلسلہ بھی ہوجائے

بے نواء لب کشا بھی ہو جائے

سہل یہ راستہ بھی ہو جائے

گر دعا مدعا بھی ہوجائے

شعر وہ ہے جہاں خیال کے ساتھ

شامل ان کی رضا بھی ہو جائے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 25 May 19 ، 03:02
ابو محمد

منقبت

جو بھی کرے گا دل سے اطاعت حسین کی

اس کو نصیب ہوگی زیارت حسین کی

وہ بڑھ کے کاٹ دی گی ہر اک شیطنت کا ہاتھ

جس قوم پر بھی ہو گی نظارت حسین کی

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 25 May 19 ، 02:57
ابو محمد


ہے دوست یار شیخ و امیہ کی آل کا

جو معتقد نہیں ہے علی کے کمال کا

مدحِ علی نہ لکھے تو جائے گا بھاڑ میں

شاعر جنوب کا ہو کہ شاعر شمال کا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 25 May 19 ، 02:54
ابو محمد


کچھ ہم پہ نہیں موقوف ثنا ہر ذرہ ہے گویا مدحت میں

خوشبوئے ولائے آلِ نبی شامل ہے گلوں کی  نکہت میں

پرکیف فضائے دہر ہوئی ہے وجد میں کوثر جنت میں

جوبن پہ ہے فطرت کی دلہن خلقت ہے ڈوبی رحمت میں

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 25 May 19 ، 02:52
ابو محمد

منقبت

پا گئی ذائقہِ حق جو زباں مشہد میں

فکر بالیدہ ہوئی حرف جواں مشہد میں

ہستئِ کفر ہوئی ایسے دھواں مشہد میں

عقل حیراں ہے جنوں رقص کناں مشہد میں

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 25 May 19 ، 02:48
ابو محمد

نعت

ہر خوشی آپ کے خیال سے ہے

منفعل کب یہ ماہ و سال سے ہے

اعتبارِ جہانِ رنگ و بو

مرتبط شاہِ خوش خصال سے ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 24 May 19 ، 02:32
ابو محمد

منقبت

جو نقش پہ حیدر کے چلتا نظر آتا ہے

انساں وہ فرشتوں سے بالا نظر آتا  ہے

کعبہ سے جو لپٹا ہے حیدر کی عداوت میں

ساحل پہ کھڑا ہوکر پیاسا نظر آتا ہے

اوّل ہے جو خلقت میں افضل ہے جو خلقت سے

کچھ عقل کے اندھوں کو چوتھا نظر آتا ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 24 May 19 ، 02:28
ابو محمد

 منقبت

ہے راستہ خدا سے یہی اتصال کا

تابع عمل ہو عشقِ علی کے خیال کا

انسان قدسیوں سے سوا پا گیا کمال

قطرہ پیا جو عشق کے آبِ زلال کا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 24 May 19 ، 02:25
ابو محمد

 منقبت

خدا کے گھر سے اٹھا ہے خمار حیدر کا

ہوا حرم کو رواں مے گسار حیدر کا

خزاں کو راہی ملکِ عدم بنانے کو

سنارہی ہے قصیدہ بہار حیدر کا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 24 May 19 ، 02:21
ابو محمد

 نوحہ

بہارِ باغِ رسول مقتل میں شاہِ دیں یوں لٹا رہے ہیں

حسین دل کے لہو سے اپنے زمینِ مقتل سجا رہے ہیں

گری ہیں غش کھا کے در پہ زینب اٹھے ہیں سجاد غش سے یکدم

صدائے ہل من کو سن کے اصغر زمیں پہ خود کو گرا رہے ہیں

۳ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 24 May 19 ، 00:48
ابو محمد

 

نوحہ

چل گیا شبیر کی گردن پہ خنجر کیا ستم ہے

اہلِ بیتِ پاک پر ٹوٹا عجب کوہِ الم ہے

لاش اکبر کی اٹھائیں کس طرح سبطِ پیمبر

نور آنکھوں سے گیا ہے اور پشتِ شاہ خم ہے

یہ زبانِ بے زبانی سے علی اصغر پکارے

تیر کھا کر مسکرانا کیا درِ خیبر سے کم ہے

ہائے غربت دیکھئے شبیر کی ہنگامِ رخصت

نے علم داِرِ جری نے فوج ہے اور نے علم ہے

ہےگلوئے خشک اور خنجر ہے شمر بد گہر کا

کر نہ سر تن سے جدا یہ دے رہی زہرا قسم ہے

سر سرِ نیزہ ہے جسمِ نازنیں ریگِ تپاں پر

دیکھ کر منظر لہو روئی علی کی چشمِ نم ہے

خوں بھرا کرتا لئے تا ریکئِ شب میں سکینہ

ڈھونڈتی پھرتی ہے کس جا سینہِ شاہِ امم ہے

مصطفی کی بیٹیوں کو جانے کیوں عرصہ لگا تھا

فاصلہ بازار سے دربار کا گو کچھ قدم ہے

لوٹ سکتے ہی نہیں جس کو جہاں والے اے صاَئب

ایسی دولت ایسا سرمایہ فقط سرور کا غم ہے

۱ نومبر ۲۰۱۶ قم المقدسہ

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 24 May 19 ، 00:45
ابو محمد

نوحہ

جاگو عباس میرے یارِ وفا دار اٹھو

مجھ کو تنہا نہ کرو میرے علمدار اٹھو

آدمیت کے شرف عزم کے مینار اٹھو

میرے عباس اے دلدار اے کرار اٹھو

آدمیت کے شرف عزم کےمینار اٹھو

تیرے آنے کی لگائے ہوئے امید و آس

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 24 May 19 ، 00:43
ابو محمد


خون میں تر بتر ہوگئی کربلا

بعدِ عباس کیسا ستم یہ ہوا


کٹ گئے نہر پر شانے عباس کے

بچے پیاسے رہے کوزے خالی رہے

سرپٹکتی رہی کرب سے کربلا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 24 May 19 ، 00:40
ابو محمد


رقم جو زیست کے صفحہ پہ نام حیدر ہے

تو خلد بھی ہے مری میرا حوضِ کوثر ہے

جو خود میں ڈوبنے والوں کو بخشتا ہے حیات

ولائے حیدرِ کرار وہ سمندر ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 24 May 19 ، 00:36
ابو محمد

تقاضہ ہوگیا پورا بصارت کا بصیرت سے

نبوت ہوگئی سرشار دیدارِ امامت سے

اتارا مہبطِ عصمت پہ رب نے سورہِ کوثر

بھری آغوشِ زہرا رب نے قرآں کی عبارت سے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 22 May 19 ، 02:40
ابو محمد

کر نہ پائے سورما جو خنجر و شمشیر سے

کام ابن مرتضیٰ نے وہ لیا تحریر سے

برّشِ شمشیر نے قرطاس سے کھائی شکست

تاج ششدر رہ گیا یوں کِلک کے شہتیر سے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 22 May 19 ، 02:35
ابو محمد

نگاہ و دل کی سازش ہے خدا کی مہربانی ہے

سرِ قرطاس خونِ دل کی یہ شعلہ بیانی ہے

وہ جس کے کِلک سے شمشیرِ برّاں پانی پانی ہے

دیارِ تیغ سب اس کے قلم کی راج دھانی ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 22 May 19 ، 02:29
ابو محمد


رہ گیا عشق جو ناکام تمنا بن کر

رہ گئی نوعِ بشر ایک تماشہ بن کر

شاہ بن کر وہ ملا ہو یا گدا سا بن کر

مجھ سے ہر بار ملا ہے وہ پرایا بن کر

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 22 May 19 ، 02:20
ابو محمد


نہ پاوں اب بھی منزل تو ستم ہے

مرے قدموں سے منزل دو قدم ہے

میں خود پوچھتا رہتا ہوں اکثر

کتابِ دل میں آخر کیا رقم ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 22 May 19 ، 02:16
ابو محمد

حصارِ نور ہے امن و اماں کا سایہ ہے

حسن کا نام ہے اسلام جس سے زندہ ہے

نماز عشق کے سجدوں میں دل ہوا مشغول

نگہ کے سامنے اس وقت میری کعبہ ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 19 May 19 ، 01:46
ابو محمد


درشہوار حسین

صف با صف آج کھڑے ہیں سبھی حبدارِ حسین

بہرِ تقدیم چلے آئے ہیں انصارِ حسین

فرشِ خاکی سے سوئے عرش چلا اوڑھے کفن

لی گئی سوئے خدا خواہشِ دیدارِ حسین

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 14 May 19 ، 03:58
ابو محمد

گیا حیات کو اس طرح سرخرو  کرکے

تحریر : صائب جعفری

۱۱ فروری ۲۰۱۴

زندگی خوشیوں اور غموں کے مجموعه کا نام ہے اور یہ مجموعہ معاشرتی میل ملاپ اور لوگوں کے ایک دوسرے کے ساتھ برتاؤ، رکھ رکھاؤ اور گفتار و رفتار سے ترتیب پاتا ہے. خدا نے انسان کو اس نہج پر خلق کیا ہےکہ وہ تنہا زندگی نہیں گذار سکتا. فطرتاً و ضرورتاً انسان اپنے جیسے دوسرے انسانوں کا محتاج ہے کبھی اپنے غم غلط کرنے کے لئے تو کبھی اپنی خوشیوں کو دوبالا کرنے کے لئے. ہر انسان کی زندگی میں سینکڑوں ہزاروں لوگ آتے جاتے ہیں جن کے طفیل زندگی میں میلا لگا رہتا ہے اسی ہجوم دوستاں میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں کہ گو آپ کی ان سے ملاقات انتہائی کم.ہوتی ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 14 May 19 ، 03:53
ابو محمد

سید رضا ہاشمی کی فارسی تحریر کا اردو ترجمہ

مترجم صائب جعفری

اپریل ۲۰۱۹


بنام خدائے رحمان و رحیم

#عرفان، ایک شادی شدہ مرد ہے جو اچانک ایک معشقہ میں گرفتار ہوجاتا ہے، اس کو ہدف کے حصول میں بہت سےواقعات پیش آتے ہیں۔۔۔۔۔

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 14 May 19 ، 01:38
ابو محمد


فلسفہ نزول بلاء

) بالخصوص ابتلائے صالحین 

تحقیق: صائب جعفری

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


خلاصہ:

  امتحانات الہی اور نزول بلا ایک مہم مسئلہ ہے جس پر تحقیق کی ضرورت ہر دور میں ہے ۔بالخصوص وہ امتحانات جو خدا وند کریم نے اپنے اولیاء سے لئے ان کا سبب اور فلسفہ کیا ہے؟  خدا عالم کل ہونے کے باوجود آخر کیوں امتحان لیتا ہے ؟اور ان امتحانات کا نتیجہ کیا ہوتا ہے؟۔اس تحقیق میں امتحان اور نزول بلا کے عالم مادہ کا خاصہ ہونے کے عنوان سے زیادہ بحث نہیں کی گئی کیوں کہ یہ ایک علیحدہ موضوع ہے اور اس پر دقیق تحقیق کی ضرورت ہے اس تحقیقی میں حتیٰ المقدور کوشش کی گئی ہے کہ عوام الناس میں امتحان و بلا سے متعلق رائج سوالات کا جواب مقالہ کی حدود اور وسعت کو مد نظر رکھ کر دیا جائے اور اپنے بیان پر آیت اور روایت کے ذریعے ثبوت فراہم کیا جائے اور اس بات کو واضح کیا جائے کہ اولیائے الہی کا امتحان گناہگار بندوں کے امتحان سے علیحدہ ہوتا ہے ہر چند ان کے مراتب خدا  کی جانب سے ان کو اول عنایت ہوتے ہیں اور اس کے بعد ان کو کسوٹی پر کسا جاتا ہے تاکہ لوگ جان لیں کہ خدا نے جو فیصلہ اپنے علم کے مطابق کیا تھا وہ درست تھا اور اولیاء انہی مراتب کے حقدار تھے

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 13 May 19 ، 23:26
ابو محمد


عالم کون کی تعلیل  علی جانتے ہیں

لوحِ محفوظ کی تحلیل علی جانتے ہیں

نور بر دوش ہے کعبہ کی زمیں ، تو قدسی

آپ کے نور کی تجلیل علی جانتے ہیں

اس لئے گود میں احمد کی سنایا قرآں

قبلِ تنزیل بھی تاویل علی جانتے ہیں

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 01 May 19 ، 20:03
ابو محمد


یاعلی جب کہا، کہا نہ ہوا

آج تک ایسا سانحہ نہ ہوا

کھکھلاتی جدارِ کعبہ پھر

ایسا مولود دوسرا نہ ہوا

انعکاسِ صفاتِ رب کے لئے

ان سا کوئی بھی آئینہ نہ ہوا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 01 May 19 ، 19:59
ابو محمد

ہیں ستون عرش، رمزِ لوح و کرسی فاطمہ

تہہ بہ تہہ ظلمات میں نورِ الہی فاطمہ

کر کے سرور کو طلب اللہ نے اسریٰ کی شب

مثل قرآن قلبِ احمد پر اتاری فاطمہ

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 28 April 19 ، 23:25
ابو محمد

نسیمِ جانفراء صحنِ حرم میں یہ پکار آئی

خدا کا شکر گلزارِ مودت میں بہار آئی

کھلا ہے غنچہِ بنتِ نبی نرجس کے آنگن میں

ہوئے مدہوش قدسی بھی جو بوئے گل عذار آئی

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 28 April 19 ، 21:00
ابو محمد

ایسا کچھ اہتمام ہو جائے

مدحِ خیر الانام ہوجائے

ان سے منسوب ہوکے نغمہِ دل

قابلِ احترام ہو جائے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 28 April 19 ، 20:56
ابو محمد

سجدہ خالق یزداں کے ہوں سب راز عیاں

دل کو کرلیجئے گر حضرت مہدی کا مکاں

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 23 April 19 ، 23:23
ابو محمد


فکر کے پرکار کر تدویر خاص

ذہن میں ابھری ہے اک تصویر خاص

فہم، کر فکرِ رسا سے ساز باز

کر فراست آج کچھ تدبیر خاص

روشنائی لے شعورِ عشق سے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 22 April 19 ، 23:57
ابو محمد


جس دم خیال سوئے شہِ کربلا گیا

قرطاس نورِ عشق و وفا میں نہا گیا

بوئے ریاضِ خلد سے مہکے دل و دماغ

خامہ سلیقہ مدحت سرور کا پا گیا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 22 April 19 ، 23:54
ابو محمد

 

ستارِ عشق پر چھڑی ہے منقبت حسین کی

صبا سے آرہی ہے بوئے انسیت حسین کی

فرشتے دے رہے ہیں آج تہنیت حسین کی

۳ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 22 April 19 ، 23:51
ابو محمد


لفظ  ومعنی نے حکایات نے دم توڑ دیا،

بات ہی بات میں ہر بات نے دم توڑ دیا

پارسا پھر سے چلا جانبِ زنداں دیکھو

پھر زلیخا کی مدارات نے دم توڑ دیا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 22 April 19 ، 19:46
ابو محمد


فروغِ حسن سے دل کی کسک کا دور ہوجانا

کہاں ممکن شبِ دیجور کا کافور ہوجانا

کب آگہ تھا جمال ِ حسن اپنی قدر و قیمت سے

سکھایا عشق ہی نے حسن کو مغرور ہوجانا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 22 April 19 ، 19:43
ابو محمد


آنکھوں کے دیپ راہوں میں آپ کی جلاکر

بیٹھا ہوں مدتوں سے بستی نئی بسا کر

ان تیز آندھیوں میں طوفانی بارشوں میں

دل کا چراغ رکھوں کس طرح سے بچا کر

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 22 April 19 ، 19:39
ابو محمد

نذر جون ایلیاء

زمانہ پار، سا ہو جائے گا کیا

فسانہ برملا ہوجائے گا کیا

بنے ہیں آشنا دشمن ہمارے

تو دشمن آشنا ہو جائے گا کیا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 22 April 19 ، 19:28
ابو محمد


تمہارا مجرم اے میرے آقا تمہارے در پر کھڑا ہوا ہے

جزا سزا کی تو تم ہی جانو، تمہارے ہاتھوں میں فیصلہ ہے

تمہاری چوکھٹ سے متصل ہے لبوں کو ساکت کیا ہوا ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 22 April 19 ، 19:24
ابو محمد

نوحہ

ہئے نبی کی آل و بے کسی

،قتل ہو گئے علی نقی

پھر سے کربلا بپا ہوئی

قتل ہو گئے علی نقی

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 21 April 19 ، 12:20
ابو محمد

۔ ہجو

نسب اسرار کا پوچھو تو جاکر اس کی مادر سے،

کہ چہرہ اس قدر حضرت کا کیوں ملتا ہے بندر سے

غلامِ نفس ہے ابلیس سے بھی ہے ذرا بڑھ کر

مکر جائے گا اک دن دیکھنا یہ ربِّ اکبر سے

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 21 April 19 ، 12:17
ابو محمد

تین شعر

گوشہِ انزوا میں بیٹھا رہ

اور اک لفظ بھی کسی سے نہ کہہ

تیری تنہائیاں ہیں تیری سزا

کیونکہ دنیا کے باسیوں سے ترا

یا مزاجِ بدن نہیں ملتا

یا مزاجِ سخن نہیں ملتا

۲۳ جنوری ۲۰۱۹ قم المقدس

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 21 April 19 ، 12:15
ابو محمد

 طرحی ردیف   "سے بہتر " 

کوئی ادراک لے آ تو مرے ادراک سے بہتر

کہ دنیا میں نہیں کوئی شہِ لولاک سے بہتر

لباسِ فقر ہے فخرِ محمد،  جاننے کے بعد

نہ بھائی قلب کو پوشاک اس پوشاک سے بہتر

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 21 April 19 ، 12:13
ابو محمد


مصرع ہزار بیت میں یہ  انتخاب ہے

عیدِ غدیر حکمِ رسالت مآب ہے

روشن ہوا ہے جس سے مرا ماہتابِ فکر

عشق علی کا سینہ میں وہ آفتاب ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 21 April 19 ، 12:10
ابو محمد

 

جو گوشِ فکر سے ٹکرائی گفتگوئے امیر

خیال جانے لگا خودبخود بسوئے امیر

خدا کا شکر ہے باقی ہوں اپنی فطرت پر

کہ پاک طینتِ آدم ہے جستجوئے امیر

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 21 April 19 ، 12:06
ابو محمد

 

عرفہ ہے عبادات کی توقیر کا دن ہے

انسان کے کردار کی تعمیر کا دن ہے

جوبن پہ ہےزُخَّارِ کرامات الٰہی

یہ خاک کا اکسیر میں تغییر کا دن ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 21 April 19 ، 12:04
ابو محمد

عید الاضحیٰ

دینے پیغامِ محبت شمس ابھرا عید کا

ہو مبارک سب کو دن اک اور آیا عید کا

ایک دوجے کے گلے لگ جاو نفرت چھوڑ کر

یوں مناو مل کے خوشیاں ہے زمانہ عید کا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 21 April 19 ، 12:00
ابو محمد


صولتِ دینِ خدا ہے دبدبہ عباس کا

ماوراء ادراک سے ہے مرتبہ عباس کا

جلوہِ نورِ دعائے بنتِ احمد ہے وجود

مصحفِ تہذیبِ حیدر باوفا عباس کا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 21 April 19 ، 11:57
ابو محمد


جوبن پہ ہے جہان میں آیا شباب حق

بطحا سے وہ طلوع ہوا آفتاب حق

بن کر جوابِ طعنہِ ابتر بہ کرُّ و فر

آغوش میں خدیجہ کی ہے انتخابِ حق

تبلیغِ دین و شرعِ خدا وند کے لئے

اترا بشکلِ بنتِ پیمبر نصابِ حق

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 21 April 19 ، 11:47
ابو محمد


عرفان رب کے گل کی مہک احساں ہے امامِ صادق کا

قلب عشاقِ نبی کی دھڑک، احساں ہے امامِ صادق کا

جہل و شک کے اندھیاروں میں، الحاد و کفر کی آندھی میں

یہ آتشِ علم حق کی لپک، احساں ہے امامِ صادق کا

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 15 April 19 ، 17:43
ابو محمد


کیا ہے ناب اک عذاب

حسنِ یار انتخاب

دل پذیر ہے رباب

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 15 April 19 ، 17:36
ابو محمد


جب ہند کے بت خانے میں اسلام تھا محبوس

ہوتی نہ تھی تشریک مسلمانوں کو محسوس

اسلام سے عاری تھے  مسلمانوں کے افکار

افرنگ کے پھندوں میں سیاست تھی گرفتار

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 15 April 19 ، 17:32
ابو محمد

 

 

 

https://m.youtube.com/channel/UCbSiNuE-cWAzb4QM2npzMhg

صائب جعفری کی شاعری اور نثری افکار

 

https://m.youtube.com/channel/UCoOi1aJEfDW8z2lMRuxygRQ

ادبیات اور دینیات کے دروس کا چینل

 

دونوں چینلز کو.سبسکرائب لائیک اور شئیر کریں

عیوب قافیہ

جمع و تدوین :صائب جعفری

۱۔ایطا یا شائیگاں

جب مطلع کےدونوں مصرعوں میں روی کا حرف ایک  ہی معنی رکھتا ہو کہ جس سے تکرارِ معنی ثابت ہوتی ہو ایسے لفطوں کا ایک مطلع میں لانا جائز نہیں  ہے اور اس عیب کا نام ایطا ہے، لیکن یہ قید صرف مطلع کے لئے ہےابیات میں ایطاء ہو تو شعرائے اردو نے جائز رکھا ہے۔

مطلب یہ ہے کہ حرف روی ایک ہی معنی کا مکرر ،مطلع  میں آئے۔ کاملاں اور قاتلاں کا قافیہ جائز ہے کیونکہ قاتل  اور کامل میں حرف روی لام ہے اور دونوں لفظوں  کے معنی الگ الگ ہیں اور الف نون وصل و خروج  ہیں اس لئے یہ قافیہ جائز ہے لیکن قاتلاں اور عالماں کا قافیہ جائز نہیں ہے اس لئے کہ الف و نون کو روی نہیں بنا سکتے کیونکہ نون دونوں قافیوں میں ایک ہی معنی رکھتا ہے اور افادہِ معنئِ جمع دیتا ہے دونوں حرفوں کو نکالنے کے بعد قاتل اور عالم ہم قافیہ نہیں ہوسکتے اس لئے اگر ان کو  بلحاظ نون، روی سمجح کر قافیہ کریں  یہ ایطا ہے کیونکہ دونوں لفظوں میں   الف نون الحاقی ہےاور ایک ہی معنی میں ہے۔

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 15 April 19 ، 17:23
ابو محمد


جادہِ عرفاں پہ چلنے کا سلیقہ سیکھ لیں

منزلوں کے پار اترنے کا قرینہ سیکھ لیں

فاطمہ کے نام کی تسبیح پڑھ کر آپ بھی

کشفِ محجوباتِ عالم کا وظیفہ سیکھ لیں

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 07 April 19 ، 22:20
ابو محمد


یوں لفظ مستعار ہیں قرآن کے لئے

لکھنی ہے منقبت  شہِ ذیشان کے لئے

تعمیر کرکے کعبہ یہ کہنے لگے خلیل

تیار ہوگیا ہے یہ مہمان کے لئے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 07 April 19 ، 22:16
ابو محمد


جو عشق میں حیدر کے گرفتار ملے گا

اللہ و محمد کا وفا دار ملے گا

جو عزمِ ولایت کا علم دار ملے گا

باطل سے وہی بر سرِ پیکار ملے گا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 07 April 19 ، 21:48
ابو محمد


دربدر یونہی بھٹکنے کی ضرورت کیا ہے

پوچھئے سورہِ انساں سے سخاوت کیا ہے

یہ کھلا سجدہ زہرا سے حقیقت کیا ہے

عبد و معبود کے رشتے کی صداقت کیا ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 07 April 19 ، 01:53
ابو محمد


پڑھ کر ثنائےمرتضوی،  عادیات میں

آئی  نظر حیات کی صورت ممات میں

ہنگام یہ ولادتِ شاہِ نجف کا ہے

پھیلا ہوا ہے نورِ خدا شش جہات میں

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 07 April 19 ، 01:44
ابو محمد
خزاں کے دور میں فصلِ بہار ہے علی  اصغر
 
خدا کے دیں کے عارض کا نکھار  ہے علی اصغر
 
جھلستی دھوپ میں غم کی جو سائبانِ فرحت ہے
 
حُسَیْن کا حَسِیْں ، وہ شاہکار ہے علی اصغر
 
اسی کے گرد ہیں گردش میں کردگار کے الطاف
 
مدارِ رحمتِ پروردگار ہے علی اصغر
 
شہادتوں کا گلشن جس کے خوں کی بو نے مہکایا
 
زمینِ کربلا وہ گل عذار ہے علی اصغر
 
سبب سے جس کے سر، کرب و بلا حسین کر لیں گے
 
بدستِ سرورِ حق وہ اختیار ہے علی اصغر
 
حسین چومتے ہیں   کہہ کہ یہ پسر کے چہرے کو
 
علی کے عزم کا آئینہ دار ہے علی اصغر
 
نکل کے جھولے سے کچلوں غرورِ لشکرِ باطل
 
اسی خیال میں اب بے قرار ہے علی اصغر
 
بڑے بڑے سمجھ پائے نہ استغاثہِ شبیر
 
مگر سمجھ گیا وہ ہو شیار ہے علی اصغر
 
سبھی شہید ہیں اپنی جگہ، مگر بوقتِ عصر
 
میان کربلا شہ کا وقار ہے علی اصغر
 
پدر کی گود میں آیا ہے رو برو وہ لشکر کے
 
عجیب طرح کا اک شہسوار ہے علی اصغر
 
وہ جنگ لڑنے کو لایا ہے تیغ مسکراہٹ کی
 
کہ جانتا فنونِ کارزار ہے علی اصغر
 
لگا جو تیر تو حیدر پکارے مرحبا فرزند
 
علی کو خوں پہ اپنے افتخار ہے علی اصغر
 
فرات در بدر یوں سر پٹکتی پھرتی ہے اب تک
 
تمہاری پیاس سے وہ شرمسار ہے علی اصغر
 
تمہارے عشق سے مخلوط جو ہوا نہیں کرتا
 
جبین کو وہ سجدہ ناگوار ہے علی اصغر
 
یہی تقا ضہِ الفت، یہی وفا شعاری ہے
 
کہ جان و مال سب تم پر نثار ہے علی اصغر
 
اگر بشر نے عالم میں تمہارا در نہیں پایا
 
تو پھر ملا ہے جو کچھ بھی غبار ہے علی اصغر
 
غمِ حیات کی پروا، نہ ہے ممات کا کچھ خوف
 
یہ سب تمہاری الفت کا خمار ہے علی اصغر
 
صلہ نبی کی مدحت کا ملے گا آپ کو لیکن
 
ثبوت، عشقِ احمد کا، اے یار، ہے علی اصغر
 
اگر ہیں آپ کے عاشق سبھی تو پھر بتا دیجے
 
کہ مومنین میں کیوں خلفشارہے، علی اصغر
 
یہی ہے قبر کی سختی میں باعث صد اطمینان
 
یہ آپ پر مجھے جو اعتبار ہے علی اصغر
 
بوئے ولا سے یوں مہکی ہوئی ہے فکر صائب کی
 
کہ دل میں عشق تیرا مشکبار ہے علی اصغر

 

۰۶ اپریل ۲۰۱۷ء، ۸ رجب ۱۴۳۸

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 07 April 19 ، 01:38
ابو محمد


۳۶۔ منقبت

ہیں عرب کا وقار شاہ چراغ

اور عجم کی بہار شاہ چراغ

نامِ نامی ہے آپ کا احمد

اور ہے مستعار شاہ چراغ

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 07 April 19 ، 01:32
ابو محمد


کُھل رہا ہے دنیا پر مَہر ِ نور کا در بِھی

وجد میں ہے خالق کے مِہر کا سمندر بھی

مل رہا ہے عالم کو مژدہِ حیاتِ نو

اور قدرتِ حق کا سج رہا ہے محضر بھی

یہ پیام آزادی دیتی ہے غلاموں کو

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 07 April 19 ، 01:26
ابو محمد


الطاف  و عنایاتِ الٰہی کا یہ در ہے

گھر فاطمہ زہرا کا بڑی شان کا گھر ہے

زخّارِ کرامات ہے رحمت کا سمندر

افلاک کی وسعت ہے جہاں گم یہ وہ در ہے

رہنا ہے مجھے مرضئِ معبود پہ شاکر

دروازہِ زہرا پہ رکھا اس لئے سر ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 07 April 19 ، 01:21
ابو محمد


آگئیں زہرا نبوت کو سہارا مل گیا

دین کی کشتی بھنور میں تھی کنارا مل گیا

”برزخ لا یبغیاں" کو مل گئی تاویل اور

”لولو و مرجان"  کو عصمت کا دھارا مل گیا

تھا ستیزہ کار نورِ فاطمہ سے دیکھئے

خاک میں کیسے سقیفہ کا شرارا مل گیا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 07 April 19 ، 01:18
ابو محمد


نبی کا تم نے کیا اونچا نام ہے زینب

خدا کا تم پہ درود و سلام ہے زینب

فضلتیں ہوئیں جس پر تمام ہے زینب

کہ عکسِ صولتِ شاہِ انام ہے زینب

عقیلہِ بنی ہاشم سفیر کرب و بلا

تجھی سے دیں کا ہوا انصرام ہے زینب

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 06 April 19 ، 23:08
ابو محمد


شمیمِ ارم گنگانے لگی

علی کے قصیدےسنانے لگی

برآتی جو دیکھی مراد وجود

جدارِ حرم مسکرانے لگی

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 20 March 19 ، 15:17
ابو محمد

حیات بخشی ہر اک شے کو رب نے آب سے ہے

اور آب آب کی قائم علی کی آب سے ہے

کلامِ حق ہی نہیں منتسب بہ نقطہِ باء

تمام عالمِ امکاں اس انتساب سے ہے

حقیقتِ علوی ہے یہ سرِّ فیضِ خدا

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 20 March 19 ، 15:13
ابو محمد


خدا کی معرفت جب حیدرِ صفدر سے ملتی ہے

تو  پھر توفیقِ عشقِ مرتضیٰ داور سے ملتی ہے

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 03 March 19 ، 00:28
ابو محمد

ابن انشاء کے مصرع پر تضمین

تم کو کیا ہے چندا چاند

میں جانوں اور میرا چاند

تیری پروا کس کو یار

"سب کا اپنا اپنا چاند"

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 03 March 19 ، 00:19
ابو محمد

حق کا پرستار ہے سید علی

عزم کی دیوار ہے سید علی

میثمی  کردار ہے سید علی

دیں کا  علم دار ہے سید علی

یعنی وفادار ہے سید علی

۴ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 28 February 19 ، 17:57
ابو محمد

بے کراں درد کی جاگیر کو اپنا کرکے

کوئی اک بھی نہ جیا آج تلک جی بھر کے


بت شکن لے کے اٹھا عشق کا تیشہ جس دم

خود بخود کٹ کے زمیں پر گرے ہاتھ آذر کے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 28 February 19 ، 02:00
ابو محمد

جب نہیں حضرت انساں پہ عیاں شانِ بتول

پھر بھلا کون قصیدہ کہے شایانِ بتول


ناطقے بند، زباں گنگ، تخیُّل خاموش

پا کے اللہ و محمد کو ثناء خوانِ بتول

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 26 February 19 ، 01:25
ابو محمد

مورخہ ۱۶ دسمبر ۲۰۱۸ کو بزم استعارہ کی پہلی 

 شعری نشست میں پڑھی گئی غزل

ـــــــــــــــــــ

صائب جعفری

ــــــــــــــــــــ

کائناتِ دلِ غمِ گزیدہ تیرے فرماں کے زیرِ نگیں ہے

مہبطِ شادئِ قلبِ عاشق ٹھوکروں میں تری جاگزیں ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 18 February 19 ، 19:16
ابو محمد

ہاشمی خوں کا دبدبہ زینب     

صولتِ دینِ مصطفیٰ زینب 


نازشِ گلشنِ حیاء زینب     

نکہتِ باغِ مرتضیٰ زینب 

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 18 February 19 ، 19:12
ابو محمد

1. ہے یہ نہاں آپ کی تحریر میں

ظلمتیں پنہان ہیں تنویر میں


2.تیشہِ فرہاد سے پوچھے کوئی

کیا ہے دھرا زلف گرہ گیر میں


3.اٹھ کے وہ لیتا ترے دامن کو کیا؟

دم ہی کہاں تھا ترے نخچیر میں

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 17 February 19 ، 20:50
ابو محمد

مولانا مبارک زیدی قمی کی فرمائش پر مصرع طرح پر لکھے گئے اشعار


.خلد و کوثر پہ حق ذرا نہ ہوا

جس کا حیدر سے رابطہ نہ ہوا


بے ولائے علی نبی کی ثنا

شُکْر  میں ایسا بے وفا نہ ہوا


سو کے پہلوئے مصطفیٰ میں بھی

مثلِ الماس، کوئلہ نہ ہوا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 17 February 19 ، 20:44
ابو محمد

بیدار شو.......

ازقلم صائب جعفری

 

بھلا کہاں تک یہ خواب غفلت بھلا کہاں تک بلا کی نفرت 
زمانے کی کروٹوں نے انساں سے چھین لی آبر و  و عظمت 
 
اب آنکھیں کھولو یہ آمریت نہیں فقط دشمنِ مسلماں 
تباہ کاری ہے اس کا مقصد، ہدف ہے اس کا ہر ایک انساں 
 
زمین کا ہو کوئی بھی خطہ نہیں ہے محفوظ آج شر سے 
عجب ہے عالم کہ آج انساں جو ہنس رہا ہے تو وہ بھی ڈر سے 
 
لہو، رگِ تاک سے بجائے، شراب رسنے لگا ہے دیکھو 
سرودِ بلبل بجائے نغمہ ، صدائے نوحہ ، ہوا ہے دیکھو 
 
تمام عالم کہر زدہ ہے، فضا پہ بارود کی گھٹا ہے 
زمیں کا سینہ تپاں تپاں ہے سمندر آتش اگل رہا ہے 
 
جہانِ زر میں گنوا چکی ہے اب آدمیت ہر ایک ارزش 
گھسیٹ لی مفلسی نے چادر اتار لی ہے تنوں سے پوشش 
 
کبھی یہ سوچا کتاب بچوں سے چھیننا  کیا یہ مرحلہ ہے 
قلم کی جا نوجواں کے ہاتھوں میں دے دیا کس نے اسلحہ ہے 
 
زمیں پہ تخریب میں ہے مصروف کون دشمن کبھی یہ سوچا 
جہاں کی تعمیر پر لگادی ہے کس نے قدغن کبھی یہ سوچا 
 
یہ داعش القاعدہ وہابی، یہ ناصبی غالیوں کے لشکر
سبھی کے امریکہ اور برطانیہ یہودی ہوئے ہیں لیڈر
 
یہودیت اصلِ بر بریت، یہودیت اصلِ قتل و غارت 
ہے قلبِ انسانیت میں خنجر، یہودیت دشمنِ شرافت 
 
سروں کو انسانیت کے پیروں سے اپنے ہر دم کچل رہے ہیں 
بنے ہیں گلچیں چمن میں آکر، کلی کلی کو مسل رہے ہیں 
 
سعودیوں سے ملاپ کرکے، شعورِ وحدت ہلاک کرکے 
ہمیشہ ان کو خوشی ملی ہے غلافِ کعبہ کو چاک کر کے 
 
سروں پہ بچوں کے مدرسوں کی چھتوں کو ڈھاتے ہیں یہ ستمگر 
اجاڑ کر بستیوں کو شہرِ خموشاں کر دیتے ہیں سراسر 
 
سسکتے بچے، سہاگ اجڑے، تڑپتی بہنیں، اداس بھائی 
جوان لتھڑے ہیں خاک و خوں میں لٹی ہے ماں باپ کی کمائی 
 
کہیں پہ ہیں چھیتڑے بدن کیے، کہیں بدن چھیتڑے کو ترسے 
کہیں لہو کا ہے قحط جاری کہیں پہ باران خوں کی برسے 
کہیں پہ زکزاکی خون میں تر ہوا پئے عظمتِ بشر ہے 
 
کہیں پہ سولی کی زیب میثم کی مثل باقر سا با اثر ہے 
 
یہ عصرِ حاضر کی کربلا ہے خیامِ امن و اماں جلے ہیں 
مگر اسی راکھ میں نہاں انقلابِ عالم کے سلسلے ہیں 
 
وہ انقلابات جن سے لرزاں فرنگیوں کا رواں رواں ہے 
وہ انقلابات جن کی تہہ میں عروجِ انسانیت نہاں ہے 
 
وہ انقلابات  جن سے ظلم و ستم کی ہستی خزاں رسیدہ 
وہ انقلابات جن سے علم و عمل کے گلشن بہار دیدہ 
 
وہ انقلابات جو شہیدوں کے خون کی آبرو رہیں گے 
وہ انقلابات  جن سے دشت و جبل بہشتِ بریں بنیں گے 
 
بتا رہی ہے ہوائے دوراں نصیب کھلنے کو ہے بشر کا 
گذر گئیں ہجر کی شبیں ہے زمانہ اب وصل کی سحر کا 
 
افق سے اٹھے گا پردہِ شب اجالے ظلمت کو کاٹ دیں گے 
شعاعِ مہرِ وفا کے جگنو، زمیں کے گلشن کو پاٹ دیں گے 
 
اٹھو، شہیدوں کی خاکِ تربت بھی طالب رزم  بن گئی ہے
بڑھو، کہ تقدیم کو تمہاری فرشتوں کی صف سجی ہوئی ہے 
 
جہاں سے باطل کے نام کو اب مٹا دو با قوتِ الٰہی 
ہر اک برائی کی جڑ زمیں سے اکھاڑ پھینکو بفیضِ باری 
 
ضعیف بن کر رہے تو دنیا جہاں سے تم کو نکال دے گی 
ہوس کی زنجیر میں جکڑ کر عبث بکھیڑوں میں ڈال دے گی 
 
بقولِ اقبال گر ہو تہران عالمِ شرق کا جنیوا 
یقیناً اس کرہِ زمیں پر شرف بلند آدمی کا ہوگا 
 
ضرورت اس امر کی ہے صائب کہ رہبری کو بنا لیں رہبر 
جو نائبِ حجتِ خدا ہے اسی کے قدموں پہ رکھ دیں اب سر
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 17 February 19 ، 12:48
ابو محمد

ایسے بھی میری بات کو سنتا کوئی تو کیا

نکتہ نہ میری بات میں نکلا کوئی تو کیا

...

مقیاس تھے شکستہ تو معیار خام تھے

پورا کسوٹیوں پہ اترتا کوئی تو کیا

.....

پاتال میری منزل آخر ہے، جان کر

کچھ دور میرے ساتھ میں چلتا کوئی تو کیا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 17 February 19 ، 12:27
ابو محمد

زکریا شہید......

مدینے سے خبر کیسی یہ آئی

دہائی یا رسول اللہ دہائی

سنا ہے عشق آلِ مصطفیٰ میں

سنا ہے جرمِ عشق مرتضیٰ میں

۳ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 12 February 19 ، 22:14
ابو محمد


عجیب سودا مرے سر میں جو سخاوت کا تھا

کھلا یہ راز کہ خمیازہ سب محبت کا تھا

ــــــــــــــــــــــــــــ

جو نقدِ حضرتِ جاہل پہ میں رہا ہوں خاموش

اثر یہ علم و ہنر کا تھا اور شرافت کا تھا

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 11 February 19 ، 17:01
ابو محمد

کچھ سخاوت اگر افلاک کریں

میرا حصہ خس و خاشاک کریں

 

یہ ہو خوں نابہ فشانی کا اثر

نالے پتھر کو بھی نم ناک کریں

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 11 February 19 ، 16:51
ابو محمد

سنا تھا ہوتی ہیں از بسکہ بے ضرر آنکھیں 

مگر بنا گئیں اس جسم کو شرر آنکھیں


 تمام قصہ ہجر و وصال کی تلخیص

مہ تمام، خنک رات ،رہگذر آنکھیں 

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 11 February 19 ، 16:46
ابو محمد



غزل عاشورای 

کربلا محور افکار حقیقت گردید

ہر شهید آیه ی قرآنِ مودّت گردید


ای مسلمان تو مکن خوف ز فوج باطل

یاد کن کرب و بلا فاتحِ کثرت گردید

۲ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 11 February 19 ، 11:24
ابو محمد

لبنان اسرائیل کی 33 روزہ جنگ کے حوالے سے لکهی گئی ایک نظم کے چند اشعار

نقل کرتا ہوں نرالی داستاں

حق و باطل کی لڑائی کا سماں


حق پرستوں کا ادھر چھوٹا سا جھنڈ

اور ادھر اشرار کی سب ٹولیاں

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 11 February 19 ، 11:20
ابو محمد

مرتضیٰؑ کی امامت پر ایماں دین و مذہب کا رکنِ رکیں ہے

صاحبِ امر رب کی اطاعت نہ ہو تو دین کامل نہیں ہے

یہ بڑے ظرف کے مرحلے ہیں معترض کیوں میرا نکتہ چیں ہے

رب کے ممدوح کی مدح کرنا کام یہ ہر کسی کا نہیں ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 10 February 19 ، 02:39
ابو محمد

ہوا ہے وقت نزولِ زبورِ عصمت کا

صد افتخارِ حرا گھر بنا امامت کا

برائے آبروئے سجدہِ نمازِ عشق

کھلا ہے باب نیا کعبہِ موّدت کا

تصورات میں ابھرے جو نقش ہائے وفا  

 طواف دل نےکیا کعبہِ مودت کا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 10 February 19 ، 02:34
ابو محمد