کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

۔منقبت

جمالِ روئے تاباں کی زیارت کی تمنا ہے

قدم بوسئِ تصویرِ نبوت کی تمنا ہے

نظر کے سامنے درکار ہے قبلہ مودت کا

نمازِ عشق کے سجدوں کو رفعت کی تمنا ہے

شبِ تاریک کٹ جائے ہویدا ہو سحر پھر سے

فقط اتنی چراغِ عشق و الفت کی تمنا ہے

رہائی دیجئے اب تو شبِ ہجراں کے زنداں سے

حزینِ قلب کو وصل و رفاقت کی تمنا ہے

تڑپتے ہیں در مے خانہ پر ساغر لئے مے کش

کہ مے خواروں کو ساقی کی ضیافت کی تمنا ہے

ہو خیرہ چشم ِ پرنم روئے روشن کے نظاروں سے

نگاہِ کور کو ایسی بصارت کی تمنا ہے

غلامی سے ملے اب تو نجات احرار بندوں کو

نظامِ خلق کو ایسی عدالت کی تمنا ہے

طرح پر بوذر و سلمان و مقداد اور قنبر کی

امامت کی معیت میں عبادت کی تمنا ہے

خدا کے نور سے دنیا سبھی پر نور ہو جائے

مرے مولا یہ  قلبِ پر عقیدت کی تمنا ہے

فقط درکار ہے مجھ کو رضائے ہادئ دوراں

نہ مال و زر کی خواہش  اور نہ  صولت کی تمنا ہے

مجھے بس ان کے قدموں میں جگہ مل جائے تھوڑی سی

یہ کب کہتا ہوں یارب مجھ کو جنت کی تمنا ہے

پہنچ جاوں عریضہ میں لپٹ کر ان کی خدمت میں

یہی مسکین دل پامالِ حسرت کی تمنا ہے

بجز اس کے نہیں محسن مرے دل میں کوئی خواہش

خدا کی آخری حجت کی نصرت کی تمنا ہے

۱۵ شعبان ۲۰۰۶ کراچیء

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی