کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

امیری حسین و نعم.الامیر

Sunday, 6 February 2022، 12:16 AM
وجود خدا کی بنا جو دلیل امیری حسین و نعم الامیر
خدا کا جو مظہر ہوا بے عدیل امیری حسین و نعم الامیر
 
فقط یہ نہیں نوع انساں کی بات یہ آواز ہے نغمۂ ممکنات
جوسنتے ہو کہتے ہیں یہ جبرئیل امیری حسین و نعم الامیر
 
لہو رنگ صحرا وہ شدت کی پیاس پکارے اے سید اے دیں کی اساس
تمہی خلد و کوثر ہو تم سلسبیل امیری حسین و نعم الامیر
 
پئے دوستان خداوند مہر پئے دشمنان خداوند قہر
یہ ہیں معنئ عرش رب جلیل امیری حسین و نعم الامیر
 
وہ ہنگام سجدہ کے راز و نیاز کھلا جس سے خلق خدا پر یہ راز
ہے رب تک پہنچنے کی تنہا سبیل امیری حسین و نعم الامیر
 
شہیدوں کو وہ روز تھا روز عید شہادت یہ دیتا تگا ہر اک شہید
تیرا قول حق ہے اے ابن عقیل امیری حسین و نعم الامیر
 
تسلط کئے تھی جو باطل کی فوج ہے نوحہ کناں آج تک موج موج
فرات اور دجلہ ہیں تیرے علیل امیری حسین و نعم الامیر
 
تیرے غم کی مجلس کا ہے یہ کمال ملک اشک موتی میں دیتے ہیں ڈھال
سبیلوں میں ہے پرتوے سلسبیل امیر حسین و نعم الامیر
 
ہدایت بسوئے صراط حمید یہ طوبیٰ لھم کی نمایاں نوید
اسی کے ہیں جو کہہ دے بے قال و قیل امیری حسین و نعم الامیر
 
جواں سال میت یا لاش صغیر احباء کا غم ہو یا فاقوں کے تیر
تأسّی میں تیری مصائب جمیل امیری حسین و نعم الامیر
 
 
جو عشق صمد کا ہے صائب سفیر وہی میرا مولا وہی میرا پیر
وہی جس کو اشکوں کا کہئے قتیل امیری حسین و نعم الامیر
 
صائب جعفری
قم ایران
۵ جولائی ۲۰۲۰

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی