کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

تہتر سال کا بوڑھا

Sunday, 6 March 2022، 07:46 PM
*تہتر سال کا بوڑھا*
 
مجھے دیکھو
میں زخمی ہوں
اکیلا ہوں
بدن چھلنی ہوا میرا 
مرے بچے
بہت سے مر چکے ہیں اور کچھ مرنے ہی والے ہیں
مرا گھر ڈھیر مٹی کا ہوا ہے
 پھر بھی دیکھو لڑ رہا ہوں میں
مرا دشمن..
بہت چالاک ہے سفاک ہے سیاس ہے
 وہ چاہتا ہے میری مٹی پر کرے قبضہ 
مگر میں ہونے دوں کیسے؟؟
مجھے معلوم ہے دشمن خواتین اور بچوں پر ستم کرتا ہے
 پھر بھی میں محاذ جنگ پر ہوں اور ڈٹ کر لڑرہا ہوں 
جانتا ہوں بیٹیاں میری صعوبت جھیلتی ہیں قید خانوں کی.
مگر لڑنا مقدر ہے.. 
ارے ہاں یہ بھی سن لیجے کہ میں بھی امت خاتم میں شامل ہوں
مسلماں ہوں
ارے ہاں قبلہ اول ہے میرا نام اور میں بیت مقدس ہوں
مگر مکہ مدینہ کو نہیں کوئی غرض مجھ سے
غرض تو چھوڑئیے وہ میرے خوں کے جام پیتے ہیں
مرے دشمن سے ملتے ہیں مجھے دشنام دیتے ہیں
مگر میں لڑ رہا ہوں اپنی آزادی کی جنگ ایسے
کہ تنہا ہوں 
اکیلا ہوں
نہتا ہوں
سرو ساماں سے عاری ہوں 
نہیں ہے اسلحہ کوئی بھی میرے پاس پر پتھر اٹھا کر سورۂ الفیل پڑھتا ہوں
ابابیلوں کا لشکر یاد کرتا ہوں
اور اس پتھر کو دشمن کے جہازوں کی  طرف میں پھینک دیتا ہوں
خدا کا شکر ہے میرے یہ پتھر بھی ابا بیلوں کے کنکر بن کے گرتے ہیں
میں خوں آلود بھی ہوں بے سروماں بھی ہوں لیکن 
سنو میں اک مسلماں ہوں
میں باغیرت ہوں میں کفار سے لڑتا رہوں گا
 اور 
اپنے خون سے لکھتا رہوں گا مرثیہ میں بے حسوں بے غیرتوں  کی لاابالی کا
اگرچہ ہوں نحیف زار اور خستہ
شکستہ دل
تہتر سال کا بوڑھا
مگر 
میں مسجد اقصیٰ ہوں
 میں بیت مقدس ہوں 
فلسطیں ہوں
 
صائب جعفری
Feb 21,2022 
1:43 AM

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی