کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

ہوتا رہے ہمیشہ ترا تذکرہ تقی

Sunday, 13 February 2022، 12:05 AM

محترم جناب حیدر جعفری صاحب کے دولت کدہ پر منعقدہ بزم استعارہ کی ہفتہ وار شعری نشست اور طرحی منقبتی محفل میں پیش.کئے گئے اشعار

 

کرنی ہے مجھ کو آپ کی مدح و ثنا تقی
مجھ پر بھی باب علم کو کردیجے وا تقی

صورت میں یہ تجلئ پروردگار ہیں
سیرت میں ہو بہو ہیں شہ انبیا تقی

منزل ہے علم کی یہاں سن کا نہیں سوال
یحیی ہیں ورثہ دار شہ لا فتی تقی

سمجھا رہا ہے دہر کو معنئ عشق ناب
وہ فاطمہ کی یاد میں رونا ترا تقی

میں نے اترتے دیکھے فرشتوں کے طائفے
مشکل گھڑی میں.جب بھی پکارا ہے یا تقی

قم.میں سلام.کرتا ہوں بی بی.کو جاکے میں
دیتے ہیں کاظمین میں مجھ کو دعا تقی

دنیا کی نعمتوں کی طلب اپنی جا مگر
ہے گوہر مراد تمہاری ولا تقی

درکار کب غلام کو نام و نمود ہے
تمغہ ہے اس کے واسطے تیری رضا تقی

پیکار کر رہا ہوں جو عالم.نماؤں سے
پایا ہے اس کا آپ ہی سے حوصلہ تقی

یہ فیصلہ خدا کا ہے مصرع نہیں فقط
ہوتا رہے ہمیشہ ترا تذکرہ تقی

جائے گا پیش کبریا صائب بھی ایک دن
نقش قدم پہ آپ کے چلتا ہوا تقی

صائب جعفری
قم.ایران
Feb 12,2022 
4:47 PM

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی