کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

منقبت

لکھ رہا ہوں میں جو ثنائے بتول

مجھ کو غلام اپنا بنائے بتول

بن گیا ہوں میں جو گدائے بتول

ہے یہ بہت خاص عطائے بتول

تاج ہے حیدر کے لئے انما

اور ہے تطہیر ردائے بتول

ہاتھ میں حیدر کے جو ہے ذوالفقار

عرش سے اتری ہے برائے بتول

کیسے کوئی روک سکے گا اسے

ذکر حسینی ہے دعائے بتول

ہم پہ نہیں منحصر ان کی ثناء

کرتا ہے قرآن ثنائے بتول

جانِ نبوت ہو امامت کی اصل

کوئی نہیں ایسا سوائے بتول

اس کو شفاعت کی خواہش عبث

دل میں نہیں جس کے ولائے بتول

زادِ رہِ عقبیٰ ہے محسن یہی

ذکرِ علی اور ثنائے بتول

۱۳ فروری ۲۰۰۴ کراچی

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی