کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

۱۷ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «saieb ki ghazal» ثبت شده است

راز نفوس عشق ہے رمز عقول عشق ہے
ہو کے چمن میں جو کھلا پہلاوہ پھول عشق ہے
 
ذرہ سے تا بہ عرش حق حق کی تجلیات میں
عبد خدا وہی ہوا جس کو قبول عشق ہے
 
عجز کے مارے ڈر گئی خلق خدا تو بن گیا
بہر امانت خدا عبد جہول عشق ہے
 
 
قلب نبی پہ ایک بار رب نے اتار دی کتاب
پھر یہ حرا سے خم تلک وحی کا طول عشق ہے
 
 
وحی تمام ہوچکی کب کی مگر یہ آج تک
قدر کی شب میں ہوتا ہے جسکا نزول عشق ہے
 
نقش قدم کا.مصطفی کے ہے یہ معجزہ عجب
راہ روئےصراط احمد کو وصول عشق ہے
 
خال رخ عبودیت، سرمہ چشم حق ہوئی
پائے محمدی.سے اٹھتی ہوئی.دھول.عشق ہے
 
شق قمر ہو رد شمس سارے ہی معجزات میں
قدرت حق کے ساتھ ہے جس کا شمول عشق ہے
 
 
عشق کی چیرہ دستیاں کیوں نہ ہوں دل پسند جب
بدر و احد سے تا بہ طف سارا حصول عشق ہے
 
عشق میں عاشق اور معشوق جدا جدا نہیں
رب رسول عشق ہے رب کا رسول عشق ہے
 
سجدہ شکر شاہ سے سر یہ ہوا ہے برملا
عشق کی اصل دین ہے دیں کا اصول عشق ہے
 
بہر خدا نہ ہو اگر، خواہش نفس ہے فقط
پھر ہو کسی کے ساتھ بھی کار فضول عشق ہے
 
روح تلک اتر گیا قلب کا ان کے اضطراب
جن کی ہوس کی دید میں جسموں کی بھول عشق ہے
 
راہ خدا پہ عرصہ باطل و حق میں صائبا
رزم ابوتراب اور عزم بتول عشق ہے
 
Dec 14,2021 
12:40 AM 
قم ایران
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 04 February 22 ، 21:41
ابو محمد
سخن نا آشنا ہے
ہمیں جو بھی ملا ہے
 
کوئی روٹی کی خاطر
شرافت بیچتا ہے
 
یہاں قائم ازل سے
الم کا سلسلہ.ہے
 
سحر فائدہ کیا
کہ دل تو بجھ چکا ہے
 
خموشی کا تسلسل
بہت صبر آزما ہے
 
فراق و ہجر کی کہہ
بتا مت وصل کیا ہے
 
تصور میں جو آئے
بھلا وہ بھی خدا ہے؟
 
بتایا کربلا نے
لہو بھی بولتا ہے
 
تجھے مرنا پڑے گا
کہ تو سچ بولتا ہے
 
یہ صائب کا فسانہ
فسانہ عشق کا ہے
 
Dec 24,2021 
12:33 AM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 04 February 22 ، 21:38
ابو محمد
تو ہے جاں سے قریں تو پھر کیونکر
کاسہ دل لئے پھروں در در
 
دم بدم موت کھا رہی ہے مجھے
دم بدم ہو رہا ھوً زندہ تر
 
لا مکاں سے عجب ہے یہ نسبت
میں مکاں مند ہوں مگر بے گھر
 
خود ہی منزل ہوں خود مسافر ہوں
مجھ کو در پیش ہے اک ایسا سفر
 
ہیں عذاب و ثواب سب کے سب
حاصل اختیار نوع بشر
 
آپ کو پاکے ملتفت مرا دل
ہو کے عالم کا ہوگیا خو گر
 
آسماں تک رہا ہے حسرت سے
لگ گئے جب سے مجھ کو عشق کے پر
 
یہ جو مجھ میں انا کا ہے عنصر
ظاہرا یہ بھی ہے ترا ہی اثر
 
فتوئے کفر کو کہے تمغہ
ایک عاشق سوا ہے کسکا جگر
 
شہر دل کے لئے شب یلدا
ہے اماوس کی رات کا منظر
 
مجھ کو معلوم ہی نہ تھا صائب
تو ازل سے ہے مجھ میں جلوہ گر
 
،Dec 24,2021 
12:37 AM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 04 February 22 ، 21:37
ابو محمد

۱. رقیب کرکے مدارات خوش نہیں ہونگے
برے ہوں اچھے ہوں حالات خوش نہیں ہونگے

۲. مرے بغیر تو خوش ہیں تمام لوگ مگر
مجھے خبر ہے مرے ساتھ خوش نہیں ہونگے

۳. بتا دے کون سا اعزاز مرے پاس نہیں
مگر یہ لوگ مرے ہاتھ خوش نہیں ہونگے

۴. میں ہاتھ لگ گیا ان کے تو شوق کی خاطر
نکال لیں گے وہ جذبات خوش نہیں ہونگے

۵.بہت سے جھوم اٹھیں گے ہماری غزلوں پر
مگر یہ ذات کے بد ذات خوش نہیں ہونگے

۶.یہ ہند فطرت و قصاب طینت اے وائے
کلیجہ کھائیں گے دن رات، خوش نہیں ہونگے

۷. اناڑیوں کا بنا ہوں حریف جانتا ہوں
یہ مات کھائیں یا دیں مات خوش نہیں ہونگے

۸.رہے یہ دل کی جو دل میں بہت ہی اچھا ہے
کہ آپ کرکے ملاقات خوش نہیں ہونگے

۹.بہار رت سے ہیں نالاں مرے چمن کے گلاب
بلا کی برسی جو برسات خوش نہیں ہونگے

۸ جولائی ۲۰۲۱
قم المقدس

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 09 July 21 ، 00:50
ابو محمد

بزم استعارہ کی آج کی ہفتہ وار نشست میں پیش کی گئی تازہ غزل


ایسا ہوا تھا اک بار احساس
میرا نہیں تجھ کو یار احساس

میرا یقیں ہے اب بھی نہیں ہے
زر کے جہاں میں بے کار احساس

تیرے لئے تھے تیرے لئے ہیں
عزت، محبت، اشعار، احساس

پھر آج جیسا شاید نہ ہوگا
حساسیت سے دوچار احساس

آنکھوں کے حلقے خود کہہ رہے ہیں
ہے ذہن پر تیرے بار احساس

لیکن تمہیں شرم آتی نہیں ہے
کرنے لگے اب اغیار احساس

کیا کیا گذرتی ہے گل پہ لیکن
ذرہ نہیں کرتا خار احساس

سجدہ بہر صورت لازمی ہے
گرچہ نہیں اب دیں دار احساس

پینا نہیں تو بھرتے ہیں کیوں جام
کرتے نہیں کچھ مے خوار احساس

اس وقت تک مٹ جاتا ہے سب کچھ
ڈستا ہے بن کر جب مار احساس

بولی لگاؤ کوئی کھری سی
میں بیچتا ہوں بیدار احساس

اچھی ہیں سب کی فن کاریاں پر
صائب ہے تیرا شہکار احساس

صائب جعفری
۸ جولائی ۲۰۲۱
قم المقدس

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 09 July 21 ، 00:35
ابو محمد

کیا آخری برس یہ دنیا کا اے خدا ہے
یہ سال کیسے کیسے شہکار کھا گیا ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 13 August 20 ، 23:44
ابو محمد

محرمِ رازِ وفا عشق آشنا کوئی نہیں
کیا جہاں میں مجھ سا باقی دوسرا کوئی نہیں
بھول جائیں گے ستم ان کے سمجھ کر بھول تھی

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 23 January 20 ، 22:55
ابو محمد

چل دئیے کیوں رات آدھی چھوڑ کر

صیقل جذبات آدھی چھوڑ کر

موت کی آغوش میں ہم سوگئے

درد کی بارات آدھی چھوڑکر 

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 07 June 19 ، 14:33
ابو محمد


رہ گیا عشق جو ناکام تمنا بن کر

رہ گئی نوعِ بشر ایک تماشہ بن کر

شاہ بن کر وہ ملا ہو یا گدا سا بن کر

مجھ سے ہر بار ملا ہے وہ پرایا بن کر

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 22 May 19 ، 02:20
ابو محمد


لفظ  ومعنی نے حکایات نے دم توڑ دیا،

بات ہی بات میں ہر بات نے دم توڑ دیا

پارسا پھر سے چلا جانبِ زنداں دیکھو

پھر زلیخا کی مدارات نے دم توڑ دیا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 22 April 19 ، 19:46
ابو محمد


کیا ہے ناب اک عذاب

حسنِ یار انتخاب

دل پذیر ہے رباب

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 15 April 19 ، 17:36
ابو محمد

ابن انشاء کے مصرع پر تضمین

تم کو کیا ہے چندا چاند

میں جانوں اور میرا چاند

تیری پروا کس کو یار

"سب کا اپنا اپنا چاند"

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 03 March 19 ، 00:19
ابو محمد

1. ہے یہ نہاں آپ کی تحریر میں

ظلمتیں پنہان ہیں تنویر میں


2.تیشہِ فرہاد سے پوچھے کوئی

کیا ہے دھرا زلف گرہ گیر میں


3.اٹھ کے وہ لیتا ترے دامن کو کیا؟

دم ہی کہاں تھا ترے نخچیر میں

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 17 February 19 ، 20:50
ابو محمد


عجیب سودا مرے سر میں جو سخاوت کا تھا

کھلا یہ راز کہ خمیازہ سب محبت کا تھا

ــــــــــــــــــــــــــــ

جو نقدِ حضرتِ جاہل پہ میں رہا ہوں خاموش

اثر یہ علم و ہنر کا تھا اور شرافت کا تھا

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 11 February 19 ، 17:01
ابو محمد

کچھ سخاوت اگر افلاک کریں

میرا حصہ خس و خاشاک کریں

 

یہ ہو خوں نابہ فشانی کا اثر

نالے پتھر کو بھی نم ناک کریں

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 11 February 19 ، 16:51
ابو محمد

سنا تھا ہوتی ہیں از بسکہ بے ضرر آنکھیں 

مگر بنا گئیں اس جسم کو شرر آنکھیں


 تمام قصہ ہجر و وصال کی تلخیص

مہ تمام، خنک رات ،رہگذر آنکھیں 

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 11 February 19 ، 16:46
ابو محمد


کبھی جو قصہِ حسرت سنانا پڑتا ہے

زمیں کو بامِ فلک سے ملانا پڑتا ہے


ہوس کو جلوہِ جاناں کی آرزو کے لئے

دل و نظر کو بہت آزمانا پڑتا ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 14 January 19 ، 17:00
ابو محمد