کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا


جب ہند کے بت خانے میں اسلام تھا محبوس

ہوتی نہ تھی تشریک مسلمانوں کو محسوس

اسلام سے عاری تھے  مسلمانوں کے افکار

افرنگ کے پھندوں میں سیاست تھی گرفتار

یہ ہندو، مسلمانوں کے ہیں دوست مثالی

برباد کئے دیتی تھی یہ خام خیالی

انگریز کے ہم دست تھے ہم کار تھے ہندو

اسلام کی نابودی کو تیار تھے ہندو

تھے در پئے آزارِ مسلماں وہ سراسر

دامن میں چھپائے ہوئے بیٹھے تھے وہ خنجر

کانگریس کے ہرکارے تھے، گاندھی ہو ں یا نہرو

تخریب کو مسلم کی تھے انگریز کے بازو

کہنے کو تو کل ہند پہ قابض تھے  یہ ظالم

پر ظلم کی چکی میں فقط پستے تھے مسلم

اپنے ہی گھروں میں تھے مسلمان جو بے گھر

مغموم تھے مظلوم تھے بے آس تھے بے زر

اس حال میں اسلام و مسلماں کو جو پایا

اک مومنِ دل سوز کا دل غم سے بھر آیا

اسلاف کی عظمت کی سجائے ہوئے تصویر

اٹھا وہ پئے ہند لئے جذبہِ تعمیر

یوں ہند کی قسمت کا چمک اٹھا ستارہ

ٹوٹی ہوئی کشتی کو نظر آیا کنارہ

تاریخِ جہاں اب بھی ہے اس بات پہ شاہد

تھا جنگ کے میداں میں وہ بے تیغ مجاہد

تخریبِ فرنگی سے تھا انساں کو بچانا

مقصد تھا مسلمانوں کو اک ملک دلانا

اللہ رے بے خوف و خطر تان کے سینہ

انگریز سے حق اس نے مسلمان کا چھینا

برطانیہ للکار سے اس کی لرز اٹھا

اس طرح سے تبدیل ہوا ہند کا نقشہ

کس طرح سرافراز ہوئے بے سر و ساماں

اے قائدِ اعظم تری تدبیر کے قرباں

۲۵ دسمبر ۲۰۱۸ قم المقدس



نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی