کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

ایسا کچھ اہتمام ہو جائے

مدحِ خیر الانام ہوجائے

ان سے منسوب ہوکے نغمہِ دل

قابلِ احترام ہو جائے

نالہِ دل میں وہ اثر دے خدا

ماہ رو ہم کلام ہو جائے

ہو طلوع آفتابِ صبحِ وصال

ہجر کی شب تمام ہو جائے

اے ہواوں نقابِ رخ الٹو

جلوہِ یار عام ہو جائے

اس سے پہلے کہ زندگی ہو تمام

"شغلِ مینا و جام ہوجائے"

شربتِ دیدِ یار سے سیراب

عاشقِ تشنہ کام ہو جائے

عشق معنی اگر کرے پیدا

درد خود التیام ہو جائے

لوگ کہتے ہیں ہم کو سودائی

دور یہ اتہام ہو جائے

وہ جو آجائیں خلوتوں میں بھی

دین کا التزام ہو جائے

کیا ہے دوری میں عیب ، جانیں گے

گر شعورِ امام ہوجائے

اب ہے دشمن بھی جنگ پر تیار

بہرِ حق اب قیام ہو جائے

بہرِ تطہیرِ کعبہِ یزداں

سیف رب بے نیام ہو جائے

ہر منافق، نصیری، دشمنِ حق

حق یہ ہے زیر دام ہو جائے

یہ یہودی نژاد آلِ سعود

ان کا اب قتلِ عام ہو جائے

جھوٹے عارف پہ جھوٹے ملا پر

حق کی لعنت مدام ہوجائے

آپ کے نام پر جو دیں دھوکے

سانس ان پر حرام ہو جائے

اور سپاہِ جناب میں شامل

مجھ سا بے کس غلام ہو جائے

میں کہ خود سرتا پا عریضہ ہوں

اک نظر یا امام ہو جائے

آپ کے قدموں پر رکھوں جب سر

زیست کا اختتام ہو جائے

تم لگا لو گلے  تو صائب کی

شامِ فرقت کی شام ہو جائے

۱۴ شعبان ۱۴۳۸

موافقین ۱ مخالفین ۰ 19/04/28
ابو محمد

imam zamana

manqabat

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی