خلد و کوثر پہ حق ذرا نہ ہوا(منقبت)
مولانا مبارک زیدی قمی کی فرمائش پر مصرع طرح پر لکھے گئے اشعار
.خلد و کوثر پہ حق ذرا نہ ہوا
جس کا حیدر سے رابطہ نہ ہوا
بے ولائے علی نبی کی ثنا
شُکْر میں ایسا بے وفا نہ ہوا
سو کے پہلوئے مصطفیٰ میں بھی
مثلِ الماس، کوئلہ نہ ہوا
. بغضِ حیدر میں پڑھ رہا ہے نماز
شیخ سا کوئی باؤلا نہ ہوا
.وہ منافق ہے ہاں منافق ہے
جو شناسائے مرتضیٰ نہ ہوا
محنتوں سے ہوا جو یوشع کی
ایسا کوئی مقاصدہ نہ ہوا
داعش و طالبان کا باوا
کون ہے گر مُعَا وِیَہ نہ ہوا
سینکڑوں ناخَلَف خلیفوں میں
کوئی مقصودِ انما نہ ہوا
.ہے اُحَد آج بھی گواہ ،کسے
پاسِ پیغمبر ِ خدا نہ ہوا
کیسے نامی گرامی بھاگ گئے
جز علی کوئی لا فتیٰ نہ ہوا
۱بابِ لَعْنِ عدوئے حیدر میں
حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا
دوستدار ِ ابوتراب نہیں
تونصیری سے گر جدا نہ ہوا
.کیا اُسے کام ہے تبرّا سے
جو تولّا سے آشنا نہ ہوا
مدح ِ حیدر میں لب کشاء صائب
بس مبارک سا دوسرا نہ ہوا