کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

ما لی امیر سویٰ الحسین

Sunday, 6 February 2022، 12:19 AM
میں ہوں حسینی مرا وقار ما لی امیر سوی الحسین
قید و شہادت ہیں افتخار ما لی امیر سوی الحسین
 
خوں رنگ فکر صنم تراش آواز خامہ ہے پر خراش
کہتی ہے یہ آنکھ اشکبار ما لی امیر سوی الحسین
 
راہ عمل میں بڑھو شتاب آئے نہ دل میں کچھ اضطراب
ہر اک کا ہو بس یہی شعار مالی امیر سوی الحسین
 
روشن کرو قلب کا ایاغ حق کا ملے گا تمہیں سراغ
دل سے کہو تم جو ایک بار مالی امیر سوی الحسین
 
سوتے ہیں انساں اگرچہ آج جاگیں گے کل جب یہ حر مزاج
گونجے گی گھر گھر یہی پکار مالی امیر سوی الحسین
 
کہتے تھے مسلم بن عقیل سن غور سے اے بن ذلیل
میں ہوں علی کے پسر کا یار ما لی امیر سوی الحسین
 
تشنہ لبی میں لڑے کمال اصحاب شبیر خوش خصال 
کھینچے ہوئے تھے سبھی حصار مالی امیر سوی الحسین
 
حیدر کاشش ماہہ شیر مرد ہنس کے قضا سے کرے نبرد
کہتا ہے پیکاں سے شیر خوار مالی امیر سوی الحسین
 
کچھ بھی نہیں ہے بجز ضیاع بہر قیامت مری متاع
ہاں بس اسی پر ہے اعتبار ما لی امیر سوی الحسین
 
اس میں تو صائب نہیں کلام مقبول حق ہے ترا سلام
جب ہے ردیف ایسی شاندار مالی امیر سوی الحسین
 
صائب جعفری
۱۰ اگست ۲۰۲۱
اول.ماہ محرم ۱۴۴۳
۱۲:۳۰ نصف اللیل
قم ایران

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی