کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

موسم گل تلک رہے گا کون

Tuesday, 13 July 2021، 01:01 AM

جمعرات ۱۵ جولائی ۲۰۲۱ کو بزم استعارہ کی ہفتہ وار نشست میں فی البدیہہ کہے گئے اشعار

مصرع طرح: *موسم گل تلک رہے گا کون*
نوٹ مطلع اور مقطع نشست کے بعد احمد.شہریار صاحب کے گھر سے اپنے غریب خانے جاتے ہوئے کہے


عشق کے گیت اب لکھے گا کون
نغمہ.ہائے وفا سنے گا کون

خفتہ خاک یہ بھی بتلا دے
 میرے کاندھے پہ سر دھرے گا.کون

خواب میں دیکھ لی تری صورت
اب ترے وعدے پر جئے گا کون

آگے بالوں میں ہے خزاں اتری
موسم گل تلک رہے گا کون

تھک گیا ہوں میں.خود کو.ڈھوتے ہوئے
دور تک ساتھ اب چلے گا کون

بھوک نغمہ سرا ہے اب گھر گھر
غزلیں کوٹھوں کی اب سنے گا کون

حسن پر مفلسی کے سائے ہیں
فی البدیہہ اب غزل کہے گا کون

 راس خانہ بدوشیاں آئیں
گھر ملا بھی تو اب بسے گا کون

ہے غنیمت میں صرف رب تو بتا
جنگ میدان میں لڑے گا کون

جانتا ہے یہ صائب دلگیر
وہ نہ ہوگا تو پھر ہنسے گا کون

۱۵ جولائی ۲۰۲۱
۱۰:۱۵ شب
شہر قائم قم ایران

موافقین ۱ مخالفین ۰ 21/07/13

نظرات  (۱)

13 July 21 ، 01:38 هم میهن

 

۝۝۝۝♥♥♥♥♥♥♥♥♥♥۝۝۝۝

۝۝۝۝♥♥♥♥♥♥♥♥♥♥۝۝۝۝

هم میهن ارجمند! درود فراوان!

 با هدف توانمند سازی فرهنگ ملی و پاسداری از یکپارچگی ایران کهن

"وب بر شاخسار سخن "

هر ماه دو یادداشت ملی میهنی را به هموطنان عزیز پیشکش می کند.

خواهشمنداست ضمن مطالعه، آن را به ده نفر از هم میهنان ارسال نمایید.

 

آدرس ها:

 

http://payam-ghanoun.ir/

http://payam-chanoun.blogfa.com/

 

[گل]

۝۝۝۝♥♥♥♥♥♥♥♥♥♥۝۝۝۝

۝۝۝۝♥♥♥♥♥♥♥♥♥♥۝۝۝۝

 

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی