کیا آخری برس یہ دنیا کا اے خدا ہے
Thursday, 13 August 2020، 11:44 PM
کیا آخری برس یہ دنیا کا اے خدا ہے
یہ سال کیسے کیسے شہکار کھا گیا ہے
حق کی تلاش کا یہ میں ثمر ہے پایا
اب میری راہ میرے اپنوں سے بھی جدا ہے
دشنام دے کے در سے دھتکار دے مجھے کیا
میں نے تو حق کہا تو ناحق خفا ہوا ہے
شاعر کا سر قلم ہونے کا کریں گے ساماں
قرطاس اور قلم نے یہ فیصلہ کیا ہے
غسال و گورکن کو فرصت کہاں کہ دیکھیں
انسانیت کا لاشہ بے گور ہی پڑا ہے
جاؤ میاں، بتاو، یہ بھی ہے بات کوئی
شمعیں جلا جلا کر بس دیپ بجھ گیا ہے
شاید کوئی نہ سمجھے شاید سمجھ لے کوئی
سازوں پہ دل کے صائب، اردو غزل سرا ہے
صائب جعفری
۱۳ اگست ۲۰۲۰
20/08/13