کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

مرتضیٰؑ کی امامت پر ایماں دین و مذہب کا رکنِ رکیں ہے

صاحبِ امر رب کی اطاعت نہ ہو تو دین کامل نہیں ہے

یہ بڑے ظرف کے مرحلے ہیں معترض کیوں میرا نکتہ چیں ہے

رب کے ممدوح کی مدح کرنا کام یہ ہر کسی کا نہیں ہے

ہے جہاں تک خدائی خدا کی میرے مولاؑ کے زیرِ نگیں ہے

دو جہاں تک نہ محدودکیجئے مرتضیٰؑ تو شہِ عالمیں ہے

مل گیا دین و ایمان و مذہب علم و عرفان و حق و صداقت

جب سے جامِ ولا پی کے میں نے ان کے در پر جھکائی جبیں ہے

فکر آلامِ دنیا کی دل میں کچھ بھی باقی نہیں رہنے پاتی

گم ہوا جاتا ہے سننے والا ذکرِ حیدرؑ بھی کیا دل نشیں ہے

بے کراں بحرِ جود و کرم ہے اور پایہ ہے عرشِ بریں کا

جس کی وسعت میں افلاک گم ہیں وہ درِ مرتضیٰؑ کی زمیں ہے

مظہرِ کبریا بھی ہیں حیدرؑ اور معجز نما بھی ہیں حیدرؑ

گھر خدا کا ہے کعبہ یہ مانا دیکھ تو کون اس کا مکیں ہے

اللہ اللہ شرابِ ولایت دیکھئے تو ذرا اس کی رفعت

ساقی اس کے رسولِ خدا ہیں مے کدہ اس کا خلدِ بریں ہے

فخرِ موسیٰؑ و عیسیٰؑ علیؑ ہے سارے نبیوںؑ سے اعلیٰ علیؑ ہے

پر فضیلت یہ سب سے بڑی ہے کہ وزیرِ شہِ مرسلیں ہے

مسکرا کر قضا سے ہمیشہ راہ الفت کے راہی ہیں ملتے

خوف کیسا قضا کا کہ دل میں الفت مرتضیٰؑ جا گزیں ہے

ہاں یقیناً نصیری ہے مشرک بات لیکن کوئی تو ہے ایسی

دیکھ کر جس کو اس نے کہا ہے مرتضیٰؑ ہی خدا بالیقیں ہے

داد و تحسیں کا خواہاں نہیں ہوں مرتبہ اپنا میں جانتا ہوں

میں ثناءخوان ہوں مرتضیٰؑ کا ہم نواءمیرا روح الامیں ہے

دینِ اسلام کی رو سے محسن میں علیؑ کو ولی مانتا ہوں

منکرِ دینِ اسلام ملّا میرے ایماں پہ چیں بہ جبیں ہے

(2006)

کراچی پاکستان

﴿٭﴾

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی