کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

۱۰۹۔ منقبت

نام فردوس پہ کندہ ہے ابوطالب کا

بزمِ لاہوت  میں چرچا ہے ابو طالب کا

تم سمجھتے ہو بھتیجا ہے ابو طالب 

یہ محمد تو عقیدہ ہے ابو طالب کا

چن لیا ساری خدائی میں خدا نے جس کو

آلِ عمران وہ کنبہ ہے ابو طالب کا

کشتئِ نوح جسے احمد مرسل نے کہا

اے مسلماں وہ سفینہ ہے ابو طالب کا

لوحِ محفوظ سے لائے ہیں جسے روح الامیں

وا الضحیٰ ایسا قصیدہ ہے ابو طالب کا

وہ جو دن رات کٹے شعبِ ابی طالب میں

دیں اسلام پہ قرضہ ہے ابو طالب کا

لائیں جو بنتِ اسد کعبہ سے حیدر کو کھلا

خانہِ حق پہ اجارہ ہے ابو طالب کا

طالب و جعفر طیار عقیل اور علی

کیسا نایاب ہے یہ مایہ ابوطالب کا

مال اسلام نے پایہ ہے خدیجہ کے طفیل

تابش، اسلام کی صدقہ ہے ابو طالب کا

جس کو کہتی ہے لسان اللہ ید اللہ دنیا

کیا نہیں جانتے بیٹا ہے ابو طالب کا

مومن آلِ قریش ان  کو کہا جاتا ہے

یعنی ایمان تقیہ ہے ابو طالب کا

امّی و مرسل اعظم کا مربّی ہونا

ہے وہ اعزاز جو تنہا ہے ابو طالب کا

شکل عباس میں اسلام کی نصرت کے لئے

نقشِ دیگر ابھر آیا ہے ابو طالب کا

ہم صفیر آج ہے جبریل مرا، لب پہ مرے

صورتِ سورہ، قصیدہ ہے ابو طالب کا

روکا رضوان نے صائب تو یہ مالک نے کہا

جانے دے خلد میں بندہ ہے ابو طالب کا

۲۹ ربیع الاول ۲۰۱۵ قم المقدسہ

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی