کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

۱.اک حشر کا ساماں تھا اس سال مدینے میں

ہیں بعد نبی زہرا بے حال مدینے میں


۲.اے پیر فلک کیسی بیداد ہے یہ آخر

بے آس محمد کی ہے آل مدینے میں


۳.دربار ، فدک، زہرا، جلتا ہوا دروازہ

اللہ یہ قَربیٰ کا اقبال.مدینے میں


۴.دالان تھا جس گھر کا مسجد کے لئے آنگن

ہے خون سے زہرا کے وہ لال مدینے میں


۵.کیوں اجر رسالت کی جا کرتے ہیں یہ مسلم

زہرا کا علی کا استحصال مدینے.میں


۶.منہ دے کے کنؤیں میں کیوں حیدر نہ بہائیں اشک

اب کون ہے جو پوچھے احوال مدینے میں


۷.وہ بے کس و مضطر ہے جس شخص کے دم سے تھا

اسلام نے پایا استقلال مدینے میں


۸.اک وقت تھا یہ کنبہ والی تھا مدینے کا

اور آج لٹے اس کے اموال مدینے میں



۹. اک ظلم ہے لاشوں کی پامالی مگر صائب

زہرا ہوئیں جیتے جی پامال مدینے میں

۲۲ جمادی الاول ۱۴۳۸

۲۰ فروری ۲۰۱۷

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی