نعلت کی رسی اس کی گردن میں ڈال دی ہے
کراچی میں اردو کے کئی ایک.لہجے ہیں انہی میں سے ایک.لہجے میں منقبت کے اشعار پیش خدمت ہیں
نعلت کی رسی اس کی گردن میں ڈال دی ہِے
یونہی تو ماویہ سے صلحا نہیں کری ہِے
لگتا ہے ماویہ کی مَییَا مری پڑی ہِے
ملا کی جب ہی سوجی وی آج تھوتھنی ہے
مولا کی ہے پدائش کا دن مگر بتاو
ملا کے تھوبڑے پر کیوں مردنی مچی ہِے
اِے ماویہ گٹر سے رستا ہِے جِیسے پانی
تیری شَکَل سے نعلت ایسے ابل ریی ہے
او ہندہ کی نَسَل تو دوزخ میں کھا چپیڑیں
مولا سے دھوکے بازی تو نے بہت کری ہے
تیرا کرم ہے مولا ہے نوکری لگی وی
مججد بھی ہے کھلی وی مجلس بھی ہو رَیی ہِے
کوئی جگاڑ لگ جائے حج کا ثواب مل جائے
ماتم بھی کر را ہوں میں منت بھی مانگ لی ہے
اک بار کربلا کا چانَس ملے جو مجھ کو
سمجھوں گا میرے مولا میری نکل پڑی ہے
مولا یئیں پے مجھ کو دے دے قَبَر قسم سے
جاکر مدینے میں نے اِت تی سی بات کی ہے
نعرے لگاؤ پارَک میں سب ملنگ کھل کر
میں نے کُورَنگی لانڈھی کی یہ نظَم پڑی ہے
آکر فرشتے لوگوں نے اس جَشَن میں صائب
نکڑ پہ دل کے رونق کیسی لگائی وی ہے
۷ رمضان المبارک ۱۴۴۱