کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

یا وارث الحسین تنادیک کربلا

Sunday, 6 February 2022، 12:23 AM
صدیوں سے نینوا کی.نوا ہے یہ التجا، یا وارث الحسین تنادیک کربلا
ہے منتظر حسین کا خون انتقام کا، یاوارث الحسین تنادیک کربلا
 
ظلم.و ستم کی.آگ ہے.مولا بہت شدید، گھس بیٹھئیے بنے ہوئے ہیں آج کے یزید
یاور کی.کچھ.خبر ہے نہ.دشمن کا کچھ پتا،یا وارث الحسین تنادیک کربلا
 
الفت کا شہ کی.دیتے ہیں اہل عزا خراج، آغشتہ خوں میں  آج بھی ہیں کربلا مزاج
رکھنے کو.سر بلند غم شاہ کا لوا، یا وارث الحسین تنادیک کربلا
 
 
لیکن یہ درد دل بھی کروں عرض اے شہا، وہ مجلس حسین جو ہے دین کی بقا
لوگوں نے آج اس کو ہے دھندہ بنا لیا، یا وارث الحسین تنادیک کربلا
 
اب منبر حسین کی.لگتی ہیں بولیاں،مامور انتظام ہیں مخصوص ٹولیاں
تلتا ہے ڈالروں میں غم سبط مصطفیٰ، یاوارث الحسین تنادیک کربلا
 
مقصد حسین کا ہوا جاتا ہے فوت آہ،غم کا مذاق اڑا کے  کماتے ہیں مال و جاہ
منبر اکھاڑا ہرزہ سرائی کا بن گیا،یا واث الحسین.تنادیک کربلا
 
مٹنے لگی جہان سے غم خواری حسین،اک رسم رہ گئی ہے عزاداری حسین
اب میڈیا کی دوڑ کا میدان ہے عزا، یا وارث الحسین تنادیک کربلا
 
ایمان اور عقیدہ کو اب کر.رہی ہے سن،نام و نمود حرص و ہوس شہرتوں کی.دھن
سارا خلوص ہو گیا نذرانہ ریا، یا وارث الحسین تنادیک کربلا
 
منظور خودبخود کوئی معروف خودبخود، یعنی کہ فاتحہ پئے اخلاص خواندہ شد
اقدار کا جنازہ بھی ہم کر.چکے ادا، یا وارث الحسین تنادیک کربلا
 
پڑھتے نہیں نماز مگر ضد میں آن کے*، مجلس کا ہیں مقابلہ کرتے نماز سے
خود کو فقیہ سمجھے ہوئے ہیں یہ بے حیا ، یا وارث الحسین تنادیک کربلا
 
ہم نے عزائے شہ کا بجایا ہوا ہے بینڈ، اشک عزا کا نام بھی رکھا گیا ٹرینڈ
ہائے کہ خشک ہوتا ہے  رومال سیدہ، یا وارث الحسین تنادیک کربلا
 
جس کے لئے کٹایا شہ دیں نے اپنا سر، جس کے لئے لٹایا شہ دیں نے گھر کا گھر
اس دین پر ہی آن بنی اب تو با خدا، یاوارث الحسین.تنادیک کربلا
 
رخنہ.پڑا ہوا جو.نگاہ حیا میں ہے،بے پردگی کا دور جلوس عزا میں ہے
پیغام کربلا کا بہر طور مرچکا،یا.وارث الحسین تنادیک کربلا
 
سوز و سلام مرثیے سنگیت بن گئے، سرتال اور تھرک سے ہیں نوحے سجے ہوئے
شام غزل ہے مجلس و ماتم بنا دیا، یا وارث الحسین تنادیک کربلا
 
 
آجائیے کہ پھر سے غم شاہ جی اٹھے،حق کا چراغ منبر مجلس پہ پھر جلے
کعبہ میں مجلس غم شبیر ہو بپا،یاوارث الحسین تنادیک کربلا
 
رکھئے نظر کرم کی مجھ ایسے پہ یا امام،بس آپ کی رضا کا طلب گار ہے غلام
حق کے بیاں کا دیجئے صائب کو حوصلہ یا وارث الحسین تنادیک کا کربلا
 
 
*(ضد میں آن کے کی ترکیب امروہہ میں یونہی رائج ہے)
 
صائب جعفری
Aug 21,2021 
12:34 AM

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی