کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا


عرفان رب کے گل کی مہک احساں ہے امامِ صادق کا

قلب عشاقِ نبی کی دھڑک، احساں ہے امامِ صادق کا

جہل و شک کے اندھیاروں میں، الحاد و کفر کی آندھی میں

یہ آتشِ علم حق کی لپک، احساں ہے امامِ صادق کا

اسلام کی گیتی پر تشریک کے بادل کی برسات کے بعد

ایماں کے افق پر پھیلی دھنک، احساں ہے امامِ صادق کا

بغداد و مدینہ کی عظمت، لاریب یہ فضل و کمالِ نجف

اور قم کے دسترخواں کا نمک، احساں ہے امامِ صادق کا

اصلِ اسلام کو عام کیا، تنظیمِ دیں کو کام کیا

یہ دین و شریعت سب بے شک، احساں ہے امامِ صادق کا

تکفیر و غلو کی سرکوبی کو شام و عراق کے میداں میں

فوجِ حق کے قدموں کی دھمک، احساں ہے امامِ صادق کا

بولائے بولائے پھرتے ہیں اب  جو سعودی، صیہونی

کفار کے سینوں میں یہ کسک، احساں ہے امامِ صادق کا

داد و تحسیں پر سینہ پھلا کر یونہی کچھ مغرور نہ ہو

اے فکرِ صائب تیری دمک، احساں ہے امامِ صادق کا

۷ دسمبر ۲۰۱۷ ، قم المقدس



موافقین ۱ مخالفین ۰ 19/04/15
ابو محمد

نظرات  (۱)

16 April 19 ، 13:51 ناشناس
اچھا ہے

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی