کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

 منقبت

التجاء آپ سے میری ہے بس اتنی اے بی بی

دیجئے رنج و مصائب سے خلاصی بی بی

بہرِ شبیر ہر اک طوقِ گلو گیر ہٹے

نفس کی قید سے مل جائے رہائی بی بی

آپ ہے بہرِ کرم قطرہِ ناچیز ہوں میں

کیجئے ایک نظر اپنے کرم کی بی بی 

آپ کے در کا بھکاری ہوں، یقیں ہے مجھ کو

آپ کا جود و سخا میں نہیں ثانی بی بی

عالمہ غیر معلم ہیں،لکھوں آپ کو کیا

آپ ہر سب ہیں عیاں خواہشیں میری بی بی

آپ کے در پہ جبیں سائی کی حسرت لے کر

شام کی راہوں میں آنکھیں ہیں بچھائی بی بی

کہتے ہیں لوگ کہ سب خواب میرے جھوٹے ہیں

آپ ہی خوابوں کو سچ میرے کریں گی بی بی

اشک صائب کے پکار اٹھے بصد عجز و وفا

آپ کے ہاتھ ہے اب لاج ہماری بی بی

۱۳  ستمبر ۲۰۱۲ کراچی

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی