عرفہ ہے عبادات کی توقیر کا دن ہے (نظم ــــ عرفہ)
عرفہ ہے عبادات کی توقیر کا دن ہے
انسان کے کردار کی تعمیر کا دن ہے
جوبن پہ ہےزُخَّارِ کرامات الٰہی
یہ خاک کا اکسیر میں تغییر کا دن ہے
ہے عہدِ امانت کو وفا کرنے کی ساعت
توحید کے اعلان کی تکبیر کا دن ہے
از قوَّتِ ایمان و مناجاتِ الٰہی
دیدارِ خدا وند کی تدبیر کا دن ہے
حقدارِ جہنم تو خریدارِ جناں بن
آ پہنچا یہ تبدیلئِ تقدیر کا دن ہے
تپتے ہوئے صحرا میں رکھے خاک پہ چہرہ
یہ سجدہِ عشاق کی تفسیر کا دن ہے
معبود کے انوار کی باران کے صدقے
یہ خاک کے اجسام کی تنویر کا دن ہے
بس محضرِ قہَّار میں دو اشک بہا کر
یہ قلب کی تسلیم کا، تطہیر کا دن ہے
یہ نفس کے پھندوں سے نکلنے کا ہے لمحہ
ابلیس کی انسان سے تحقیر کا دن ہے
اب حسرت و اندوہ سے تو ہاتھ ملے گی
اے دنیا یہ آزدئِ نخچیر کا دن ہے
اس روز ہی کوفہ میں قیامت ہوئی برپا
یہ قتلِ سفیر شہِ دلگیر کا دن ہے
آجائے صائب کہ جبیں خاک پہ رکھ دیں
یہ خوابِ لقا کے لئے تعبیر کا دن ہے
۳۰ اگست ۲۰۱۷، ۸ ذی الحجہ ۱۴۳۸ قم المقدسہ
یہ نظم بھی قم سے نشر ہونے والے ایک ٹی وی چینل کی فرمائش پر فی البدیہہ لکھی تھی