کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

۸ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «noha saieb» ثبت شده است

۱. سجاد بے بسی سے آنسو بہا رہے ہیں
زینب کو.ساتھ لے کر بازار آرہے ہیں
 
۲.اللہ خیر کرنا قیدی گذر نہ جائے
مقتل سے لے کے ظالم عابد کو جا رہے ہیں
 
۳.کوٹھوں سے پھینکتے ہیں عابد پہ آگ شامی
اور اہل بیت احمد پتھر بھی کھا رہے ہیں
 
۴.کربل سے تا بہ زنداں زنجیر کے قلم سے
فتح مبیں کا.نقشہ عابد بنا رہے ہیں
 
۵.بعد حسین زینب سجاد اور سکینہ
ایوان شام و کوفہ بے تیغ ڈھا رہے ہیں
 
۶.دین خدا کی خاطر گھر بار سب لٹا کر
ایوب صبر کرنا عابد سکھا رہے ہیں
 
۷.زندان میں سکینہ بابا سے جاملی ہے
سجاد طوق پہنے میت اٹھا رہے ہیں
 
۸.ہر ہر قدم پہ عابد ہر ہر ستم کو سہہ کر
حقانیت کا رب کی نغمہ سنا رہے ہیں
 
۹.لب بند ہیں ابوذر، صائب قلم ہے گریاں
سجاد کے مصائب یوں خوں رلا رہے ہیں
 
 
صائب جعفری
قم المقدسہ
۱۱ محرم ۱۴۴۴
Aug 09,2022 
2:07 PM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 22 August 22 ، 17:43
ابو محمد

- نوحہ

کوفہ شدہ کربلا قَدْ قُتِلَ الْمُرْتَضَیٰ

 

تابہ فلک گونج اٹھی روح الامیں کی صدا

کوفہ شدہ کربلا قَدْ قُتِلَ الْمُرْتَضَیٰ

زینب و کلثوم نے پھینک دی سر سے ردا

کوفہ شدہ کربلا قَدْ قُتِلَ الْمُرْتَضَیٰ

۵ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 14 May 20 ، 02:45
ابو محمد

نوحہ

نوحہ خواں فرشِ زمیں گریہ کناں تھا آسماں

پڑھ رہی تھیں انا للہ قید میں سب بیبیاں

فاطمہ زہرا کی پوتی شام کے زندان میں 

سو گئی ہے گھڑکیاں سن سن کے کھا کر سیلیاں

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 01 June 19 ، 02:27
ابو محمد

- نوحہ

ہر آس مری نورِ نظر ٹوٹ گئی ہے
عباس کے مرنے سے کمر ٹوٹ گئی ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 28 May 19 ، 02:59
ابو محمد

 نوحہ

بہارِ باغِ رسول مقتل میں شاہِ دیں یوں لٹا رہے ہیں

حسین دل کے لہو سے اپنے زمینِ مقتل سجا رہے ہیں

گری ہیں غش کھا کے در پہ زینب اٹھے ہیں سجاد غش سے یکدم

صدائے ہل من کو سن کے اصغر زمیں پہ خود کو گرا رہے ہیں

۳ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 24 May 19 ، 00:48
ابو محمد

 

نوحہ

چل گیا شبیر کی گردن پہ خنجر کیا ستم ہے

اہلِ بیتِ پاک پر ٹوٹا عجب کوہِ الم ہے

لاش اکبر کی اٹھائیں کس طرح سبطِ پیمبر

نور آنکھوں سے گیا ہے اور پشتِ شاہ خم ہے

یہ زبانِ بے زبانی سے علی اصغر پکارے

تیر کھا کر مسکرانا کیا درِ خیبر سے کم ہے

ہائے غربت دیکھئے شبیر کی ہنگامِ رخصت

نے علم داِرِ جری نے فوج ہے اور نے علم ہے

ہےگلوئے خشک اور خنجر ہے شمر بد گہر کا

کر نہ سر تن سے جدا یہ دے رہی زہرا قسم ہے

سر سرِ نیزہ ہے جسمِ نازنیں ریگِ تپاں پر

دیکھ کر منظر لہو روئی علی کی چشمِ نم ہے

خوں بھرا کرتا لئے تا ریکئِ شب میں سکینہ

ڈھونڈتی پھرتی ہے کس جا سینہِ شاہِ امم ہے

مصطفی کی بیٹیوں کو جانے کیوں عرصہ لگا تھا

فاصلہ بازار سے دربار کا گو کچھ قدم ہے

لوٹ سکتے ہی نہیں جس کو جہاں والے اے صاَئب

ایسی دولت ایسا سرمایہ فقط سرور کا غم ہے

۱ نومبر ۲۰۱۶ قم المقدسہ

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 24 May 19 ، 00:45
ابو محمد


خون میں تر بتر ہوگئی کربلا

بعدِ عباس کیسا ستم یہ ہوا


کٹ گئے نہر پر شانے عباس کے

بچے پیاسے رہے کوزے خالی رہے

سرپٹکتی رہی کرب سے کربلا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 24 May 19 ، 00:40
ابو محمد

نوحہ

ہئے نبی کی آل و بے کسی

،قتل ہو گئے علی نقی

پھر سے کربلا بپا ہوئی

قتل ہو گئے علی نقی

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 21 April 19 ، 12:20
ابو محمد