کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

۲۵ مطلب با موضوع «نوحہ و سلام» ثبت شده است

ڈوبے ہیں سوگ میں آج ارض و سما
اربعین آگیا اربعین آگیا
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا
 
شہ کا غم اس طرح سے مناتے چلو
خفتہ انسانیت کو جگاتے چلو 
مقصد کربلا ہو جہاں پر عیاں
حریت کے ترانے سناتے چلو
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا.....
 
لذتوں میں نہ کھو جائے غم کی اساس
یاد رکھنا حسین ابن حیدر کی پیاس
زیر خنجر وہ سجدہ، وہ راز و نیاز
اے جوانو! تمہیں اس کا رکھنا ہے پاس
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا..
 
 
جس کی خاطر کٹایا شہ دیں نے سر
اس سے للہ بناؤ نہ تم.مال و زر
دین حق پر نہ آنے دو حرف اب کوئی
بہر اسلام ہوجاؤ سینہ سپر
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعیں آگیا اربعیں آگیا...
 
مقصد سرور دیں کا باندھے ہدف
دشمن حق کھڑے ہیں سبھی صف با صف
جس کو مہدی کی نصرت کا ارمان ہے
آئے میدان میں آئے اب سربکف
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا
 
دل میں باقی ہے غیرت کی گر کچھ رمق
شہ کے انصار سے لیجئے کچھ سبق
مثل مسلم حبیب و زہیر آئیے
کیجئے فرق باطل کو اب بڑھ کے شق
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا....
 
بے کسی پر ہیں عابد کی گریہ کناں
بے ردائی پہ زینب کی ہیں نیم جاں
 بے حجابی پہ لیکن وہ خاموش ہیں
کیسے مانوں انہیں شہ کا میں نوحہ خواں
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا.....
 
دل میں ہے گر ذرا خوف پروردگار
اور سچا ہے گر عشق دلدل سوار
بد چلن غالی و بد عقیدہ کو اب
مت کہو شاعر حجت کردگار
خون.ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا....
 
بیچتا ہے کوئی آج خاک شفا
اور عزا دار ہیں اس پہ جاں سے فدا
ہوش میں آؤ عباس کے عاشقو!
اس سے پہلے کہ لٹ جائے شہ کی عزا
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعیں آگیا اربعیں آگیا....
 
جب کہ عابد کو حکم رہائی ملا
ہئے سکینہ سکینہ کی گونجی صدا
قید خانے میں روتی رہی اک لحد
اور کنبہ سوئے کربلا چل پڑا
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا........
 
شام کا نام سن کر تڑپتا ہے دل
ہائے بازار تھا کس قدر جاں گسل
مل گئی ہیں حرم کو ردائیں مگر
بے ردائی کا غم کیسے ہو مندمل
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا
 
ایک سقا کا آؤ کریں تذکرہ
نام سے جس کے زندہ ہے اب تک وفا
پہلے تن سے جدا اس کے بازو ہوئے
پھر فرس سے زمین پر وہ غازی گرا
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا
 
اکبر خستہ جاں کا بھی ماتم کریں 
قاسم نوجواں کا بھی ماتم کریں
اشک برسائیں عون و محمد پہ اور
اصغر بے زباں کا.بھی ماتم.کریں
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین اگیا.....
 
شام سے کربلا آگیا کارواں
خاک اڑانے لگا نیلگوں آسماں
خود کو پشت شتر سے گرانے لگیں
پا کے کرب و بلا کی ہوا بیبیاں
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعیں آگیا اربعیں آگیا
 
علقمہ پر گئیں بنت شاہ انام
اور عباس سے یوں ہوئیں ہم.کلام
میرے غازی اے شیر جری دیکھ لو
آگئی ہے بہن فتح اب کرکے شام
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا
 
مرقد شہ پہ کہتی تھیں ام رباب
دیجئے میرے والی کچھ اس کا جواب
کیا مدینہ کو جائے وہ جس کا ہوا
شام اور کربلا میں اثاثہ خراب 
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا
 
سب شہیدوں کے سر دفن جب کرچکے
تب یہ سجاد زینب سے کہنے لگے
اے پھپھی اماں چلئے وطن کو چلیں
تاکہ یثرب میں اب فرش مجلس بچھے
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا
 
شور گریہ سے محشر اٹھانے لگے
غم سے لبریز جانیں گنوانے لگے
چھوڑ کر قبر پیاروں کی اہل حرم
کربلا سے مدینہ کو جانے لگے
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا...
 
میلوں ٹھیلوں سے ایسے ہوں بیزار میں
شہ کی نصرت کو ہردم ہوں تیار میں 
لب پہ صائب کے ہے بس دعا اک یہی
مثل جابر بنوں شہ کا زوار میں
خون ناحق افق پر ہے پھر چھا گیا
اربعین آگیا اربعین آگیا
 
صائب جعفری
قم مقدسہ
Aug 18,2022 
3:22 AM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 22 August 22 ، 17:50
ابو محمد
۱. سجاد بے بسی سے آنسو بہا رہے ہیں
زینب کو.ساتھ لے کر بازار آرہے ہیں
 
۲.اللہ خیر کرنا قیدی گذر نہ جائے
مقتل سے لے کے ظالم عابد کو جا رہے ہیں
 
۳.کوٹھوں سے پھینکتے ہیں عابد پہ آگ شامی
اور اہل بیت احمد پتھر بھی کھا رہے ہیں
 
۴.کربل سے تا بہ زنداں زنجیر کے قلم سے
فتح مبیں کا.نقشہ عابد بنا رہے ہیں
 
۵.بعد حسین زینب سجاد اور سکینہ
ایوان شام و کوفہ بے تیغ ڈھا رہے ہیں
 
۶.دین خدا کی خاطر گھر بار سب لٹا کر
ایوب صبر کرنا عابد سکھا رہے ہیں
 
۷.زندان میں سکینہ بابا سے جاملی ہے
سجاد طوق پہنے میت اٹھا رہے ہیں
 
۸.ہر ہر قدم پہ عابد ہر ہر ستم کو سہہ کر
حقانیت کا رب کی نغمہ سنا رہے ہیں
 
۹.لب بند ہیں ابوذر، صائب قلم ہے گریاں
سجاد کے مصائب یوں خوں رلا رہے ہیں
 
 
صائب جعفری
قم المقدسہ
۱۱ محرم ۱۴۴۴
Aug 09,2022 
2:07 PM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 22 August 22 ، 17:43
ابو محمد

*ما رأیت الا جمیلا*


جمال حق کی نشاں دہی ما رأیت الا جمیلا
ہے کربلا کا نچوڑ بھی ما رأیت الا جمیلا

یہ راہ حق ہے جزع فزع سے بچا کے ایماں محبوں
مثال زینب کہو سبھی ما رأیت الا جمیلا

حسین کی لاش پر جو پہنچی وہ درد و غم کی ستائی
تو گر کے لاشے پہ کہہ اٹھی ما رأیت الا جمیلا

وہ کربلا خاک و خوں کا دریا جہاں قضا چار سو تھی
وہیں عبارت یہ تھی لکھی ما رأیت الا جمیلا

عطش کی شدت سے قصر باطل تو ڈہ چکا تھا کبھی کا 
سوال بیعت کی موت تھی ما رأیت الا جمیلا

بچا کے لائی جو بعد قتل حسین عابد کو زینب
پکارے ہوں گے یہی نبی ما رأیت الا جمیلا

وہ جلتے خیموں کے درمیاں بھی نماز شب پڑھ رہی ہے
اور اس کی چادر ہے چاندنی ما رأیت الا جمیلا

جمی تھی عرصے سے روئے اسلام پر بنام خلافت
وہ گرد زینب نے صاف کی ما رأیت الا جمیلا

علی کی بیٹی علی کے لہجے میں لب کشا جب ہوئی تو
محل میں گونجی صدا یہی ما رأیت الا جمیلا

ہیں شام و کوفہ میں کربلا میں یوں محو نظّارہ حق
کہ سانس بھی ہے پکارتی ما رأیت الا جمیلا

سناں پہ سب اقربا کے سر تھے بدن تھے ریگ تپاں پر
مگر سخن تھا یہ زینبی ما رأیت الا جمیلا

وہ شام شر وہ دمشق الحاد تھا جسے تو نے زینب
 بنا دیا شہ کا ماتمی ما رأیت الا جمیلا

تمہارا مرہون منت اسلام آج بھی کہہ رہا ہے
یہ کہنا ہمت تھی آپ کی ما رأیت الا جمیلا

ِ ہمیں بھی بنت نبی کی صورت یہ کہنا ہے آج صائب
خوشی کا مو قع ہو یا غمی ما رأیت الا جمیلا


صائب جعفری
قم ایران

Aug 24,2021 
8:50 PM

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 06 February 22 ، 00:26
ابو محمد

ہے دین کا سرمایہ ھیھات مناالذلہ
پیغام ہے کربل کا ھیھات مناالذلہ

شہ نے سوال بیعت کہہ کر یہی ٹھکرایا
ہم ہیں نبی کا کنبہ ھیھات مناالذلہ

چاہے کٹے گھر سارا قیدی بنے سب کنبہ
ظالم سے ہے ٹکرانا ھیھات منا الذلہ

سن حاکم یثرب مثلی لا یبایع مثلہ
کہہ دے خلیفہ سے جا ھیھات مناالذلہ

شب بھر رہے گا قیدی پر صبح دم آئے گا
حرِّ دلاور کہتا ھیھات مناالذلہ

وہ عصر کا ہنگامہ شبیر کا وہ سجدہ
بے نطق ہی.کہتا تھا ہیہات مناالذلہ

گو سخت وہ منزل تھی شبیر نے پر سر کی
بیٹا تھا اربا اربا ھیھات مناالذلہ

شش ماہہ تھا پیاسا تھا سوکھا گلہ لایا تھا
پر تیر تھا سہ شعبہ ھیھات مناالذلہ

شبیر کی نصرت میں شیر خدا کا ضیغم
شانے کٹا کر بولا ھیھات مناالذلہ

احلی عسل سے جسکو تھی موت وہ قاسم بھی
میدان میں ہے بکھرا ھیھات مناالذلہ

جون و حبیب و مسلم کلبی بریر و حجاج
شہ کا بنے ہیں فدیہ ھیھات مناالذلہ

عون و محمد قاسم عباس اکبر اصغر
اک اک کا دیکھا لاشہ ھیھات مناالذلہ

انصار شاہ دیں کے بے دم.پڑے ہیں رن.میں
شہ رہ گئے ہیں تنہا ھیھات منا الذلہ

خنجر لئے اک ظالم سوئے نشیب آتا ہے
سرور ہیں محو سجدہ ھیھات مناالذلہ

شبیر کی.گردن پر ضربیں لگاتا ہے شمر 
اور دیکھتی ہے بہنا ھیھات مناالذلہ

نوک سناں پر شہ کے سر نے کیا ہے اعلاں
آ دیکھ لے اے دنیا ھیھات منا.الذلہ

دربار میں کوفہ کے اور شام کے محلوں میں 
زنجیر کا تھا ںغمہ ھیھات من الذلہ

اعلاں ہےفتح سرور کا شام اور کوفہ میں
بنت علی کا خطبہ ھیھات منا الذلہ

دریا کنارے رن میں خون و عطش سے دیکھو
ہارا ہےباطل ہارا ھیھات منا الذلہ

عزت خدا کی ہے بس سن اے بن مرجانہ
ذلت ہے تیرا حصہ ھیھات منا الذلہ

مقتول باعزت ہے قاتل ذلیل و رسوا
یہ فیصلہ ہے رب کا ھیھات مناالذلہ

سرور تو سرور تھے پر بچوں سے بھی ظالم تو
بیعت نہیں لے پایا ھیھات مناالذلہ

ہم ہیں علی کے پیرو شبیر کے خادم ہیں
سو اپنا بھی ہے نعرہ ھیھات منا الذلہ

کیا خوب ہے اے صائب تلخیص عاشورا کی
شبیر کا یہ جملہ ھیھات منا.الذلہ


صائب جعفری
۲ محرم الحرام ۱۴۴۳
Aug 11,2021
 10:09 PM 
قم ایران

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 06 February 22 ، 00:21
ابو محمد
میں ہوں حسینی مرا وقار ما لی امیر سوی الحسین
قید و شہادت ہیں افتخار ما لی امیر سوی الحسین
 
خوں رنگ فکر صنم تراش آواز خامہ ہے پر خراش
کہتی ہے یہ آنکھ اشکبار ما لی امیر سوی الحسین
 
راہ عمل میں بڑھو شتاب آئے نہ دل میں کچھ اضطراب
ہر اک کا ہو بس یہی شعار مالی امیر سوی الحسین
 
روشن کرو قلب کا ایاغ حق کا ملے گا تمہیں سراغ
دل سے کہو تم جو ایک بار مالی امیر سوی الحسین
 
سوتے ہیں انساں اگرچہ آج جاگیں گے کل جب یہ حر مزاج
گونجے گی گھر گھر یہی پکار مالی امیر سوی الحسین
 
کہتے تھے مسلم بن عقیل سن غور سے اے بن ذلیل
میں ہوں علی کے پسر کا یار ما لی امیر سوی الحسین
 
تشنہ لبی میں لڑے کمال اصحاب شبیر خوش خصال 
کھینچے ہوئے تھے سبھی حصار مالی امیر سوی الحسین
 
حیدر کاشش ماہہ شیر مرد ہنس کے قضا سے کرے نبرد
کہتا ہے پیکاں سے شیر خوار مالی امیر سوی الحسین
 
کچھ بھی نہیں ہے بجز ضیاع بہر قیامت مری متاع
ہاں بس اسی پر ہے اعتبار ما لی امیر سوی الحسین
 
اس میں تو صائب نہیں کلام مقبول حق ہے ترا سلام
جب ہے ردیف ایسی شاندار مالی امیر سوی الحسین
 
صائب جعفری
۱۰ اگست ۲۰۲۱
اول.ماہ محرم ۱۴۴۳
۱۲:۳۰ نصف اللیل
قم ایران
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 06 February 22 ، 00:19
ابو محمد
وجود خدا کی بنا جو دلیل امیری حسین و نعم الامیر
خدا کا جو مظہر ہوا بے عدیل امیری حسین و نعم الامیر
 
فقط یہ نہیں نوع انساں کی بات یہ آواز ہے نغمۂ ممکنات
جوسنتے ہو کہتے ہیں یہ جبرئیل امیری حسین و نعم الامیر
 
لہو رنگ صحرا وہ شدت کی پیاس پکارے اے سید اے دیں کی اساس
تمہی خلد و کوثر ہو تم سلسبیل امیری حسین و نعم الامیر
 
پئے دوستان خداوند مہر پئے دشمنان خداوند قہر
یہ ہیں معنئ عرش رب جلیل امیری حسین و نعم الامیر
 
وہ ہنگام سجدہ کے راز و نیاز کھلا جس سے خلق خدا پر یہ راز
ہے رب تک پہنچنے کی تنہا سبیل امیری حسین و نعم الامیر
 
شہیدوں کو وہ روز تھا روز عید شہادت یہ دیتا تگا ہر اک شہید
تیرا قول حق ہے اے ابن عقیل امیری حسین و نعم الامیر
 
تسلط کئے تھی جو باطل کی فوج ہے نوحہ کناں آج تک موج موج
فرات اور دجلہ ہیں تیرے علیل امیری حسین و نعم الامیر
 
تیرے غم کی مجلس کا ہے یہ کمال ملک اشک موتی میں دیتے ہیں ڈھال
سبیلوں میں ہے پرتوے سلسبیل امیر حسین و نعم الامیر
 
ہدایت بسوئے صراط حمید یہ طوبیٰ لھم کی نمایاں نوید
اسی کے ہیں جو کہہ دے بے قال و قیل امیری حسین و نعم الامیر
 
جواں سال میت یا لاش صغیر احباء کا غم ہو یا فاقوں کے تیر
تأسّی میں تیری مصائب جمیل امیری حسین و نعم الامیر
 
 
جو عشق صمد کا ہے صائب سفیر وہی میرا مولا وہی میرا پیر
وہی جس کو اشکوں کا کہئے قتیل امیری حسین و نعم الامیر
 
صائب جعفری
قم ایران
۵ جولائی ۲۰۲۰
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 06 February 22 ، 00:16
ابو محمد

انجمن ادبی اقبال لاہوری کی جانب سے  پندرہ روزہ طرحی شعری نشست بعنوان "مشق سخن" محترم احمد شہریار صاحب کی زیر سرپرستی قم ایران میں منعقد ہوتی ہے اس بار مصرع طرح:  "تیرے طفیل دشت میں دریا ملا ہمیں" تھا جس.پر خاکسار نے بھی کچھ اشعار موزوں کئے وہ احباب کی.نذر کرتا ہوں.

دنیا سمجھ رہی ہے کہ دھوکا ملا ہمیں
صد شکر کہ حسین.کا سودا ملا ہمیں

ڈوبے ہیں انبساط کی چاہت میں زر پرست
اور ہم.ہیں خوش حسین پہ رونا ملا ہمیں

آسان منزلیں ہوئیں غیب و شہود کی
نام علی سے جونہی سہارا ملا ہمیں

اخلاص کی مثال جو ہم.ڈھونڈنے چلے
تو فاطمہ کے لعل کا سجدہ ملا ہمیں

علم و عمل کے سائے میں عرفان کردگار
کرب و بلا کے دشت میں.یکجا ملا ہمیں

بیچا ہے عشق شاہ کے بدلے میں.نفس کو
بس اس معاملے.میں نہ گھاٹا ملا ہمیں

پیاسے بھٹک رہے تھے سرابوں کے درمیاں
"تیرے طفیل دشت میں دریا ملا ہمیں"

خون حسین نے کیا سیراب اس طرح
پھر کربلا میں کوئی نہ پیاسا ملا ہمیں

مانگی بہار خلد تو از جانب خدا
عباس کے علم کا پھریرا ملا ہمیں

رومال فاطمہ کی ہیں زینت ہمارے اشک
کیسا گراں.بہا یہ اثاثہ ملا ہمیں

غازی کو آتا دیکھ کے کہنے لگے عدو
کاندھوں اپنے اپنا جنازہ ملا ہمیں

دنیا کے درد و غم سے رہائی کے واسطے
لبیک یاحسین وظیفہ ملا ہمیں

فرش عزا پہ آؤ تو خود جان جاؤ گے
کیسے خدا کی خلد کا رستہ ملا ہمیں

اللہ نبی علی و جناں حریت وفا
اک کربلا سے دیکھئے کیا کیا ملا ہمیں

دل کو طواف حج کی سعادت بھی مل گئی
جب نقش پا میں آپ کے کعبہ ملا ہمیں

صائب فقط فرات کا ساحل ہے وہ جہاں
شمس و قمر کا نور اکھٹا ملا ہمیں

صائب جعفری
۱۸ جولائی ۲۰۲۱
قم ایران

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 19 July 21 ، 02:49
ابو محمد

- نوحہ

کوفہ شدہ کربلا قَدْ قُتِلَ الْمُرْتَضَیٰ

 

تابہ فلک گونج اٹھی روح الامیں کی صدا

کوفہ شدہ کربلا قَدْ قُتِلَ الْمُرْتَضَیٰ

زینب و کلثوم نے پھینک دی سر سے ردا

کوفہ شدہ کربلا قَدْ قُتِلَ الْمُرْتَضَیٰ

۵ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 14 May 20 ، 02:45
ابو محمد

نوحہ/حکایت

میں نے بابا سے کہا کیجے حکایت بابا

عہدِ رفتہ کسی بچے کا کہئے قصہ

بولے بابا کہ ہے یہ ذکر بہت پہلے کا

ایک بچہ تھا جو خیمے میں تھا گریاں پیاسا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 02 June 19 ، 02:58
ابو محمد

نوحہ

نوحہ خواں فرشِ زمیں گریہ کناں تھا آسماں

پڑھ رہی تھیں انا للہ قید میں سب بیبیاں

فاطمہ زہرا کی پوتی شام کے زندان میں 

سو گئی ہے گھڑکیاں سن سن کے کھا کر سیلیاں

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 01 June 19 ، 02:27
ابو محمد

 سلام

دریا کی روانی پر خوں ناب قضا روئی

پیاسوں کی کہانی پر خوں ناب قضا روئی

اٹھارویں منت بھی بڑھنے نہیں پائی تھی

اکبر کی جوانی پر خوں ناب قضا روئی

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 30 May 19 ، 15:57
ابو محمد

سلام

اس طرح کب باغ کوئی بھی لٹا ہائے حسین

جس طرح تیرے چمن کے پھول کملائے حسین

زینب و سجاد کا گریہ تھما  کب عمر بھر

خشک چشمِ غم سے آنسو خوں کے برسائے حسین

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 29 May 19 ، 03:11
ابو محمد

- نوحہ

ہر آس مری نورِ نظر ٹوٹ گئی ہے
عباس کے مرنے سے کمر ٹوٹ گئی ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 28 May 19 ، 02:59
ابو محمد

کوفہ میں شور کیسا یہ پروردگار ہے

اٹھا خدا کے گھر سے غموں کا غبار ہے

غم کی فضا زمانے پہ کیسی سوار ہے

ہے خوں چکاں شفق تو زمیں سوگوار ہے

دوڑو نمازیوں کہ ہوئے قتل مرتضیٰ

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 26 May 19 ، 19:58
ابو محمد

 نوحہ

بہارِ باغِ رسول مقتل میں شاہِ دیں یوں لٹا رہے ہیں

حسین دل کے لہو سے اپنے زمینِ مقتل سجا رہے ہیں

گری ہیں غش کھا کے در پہ زینب اٹھے ہیں سجاد غش سے یکدم

صدائے ہل من کو سن کے اصغر زمیں پہ خود کو گرا رہے ہیں

۳ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 24 May 19 ، 00:48
ابو محمد

 

نوحہ

چل گیا شبیر کی گردن پہ خنجر کیا ستم ہے

اہلِ بیتِ پاک پر ٹوٹا عجب کوہِ الم ہے

لاش اکبر کی اٹھائیں کس طرح سبطِ پیمبر

نور آنکھوں سے گیا ہے اور پشتِ شاہ خم ہے

یہ زبانِ بے زبانی سے علی اصغر پکارے

تیر کھا کر مسکرانا کیا درِ خیبر سے کم ہے

ہائے غربت دیکھئے شبیر کی ہنگامِ رخصت

نے علم داِرِ جری نے فوج ہے اور نے علم ہے

ہےگلوئے خشک اور خنجر ہے شمر بد گہر کا

کر نہ سر تن سے جدا یہ دے رہی زہرا قسم ہے

سر سرِ نیزہ ہے جسمِ نازنیں ریگِ تپاں پر

دیکھ کر منظر لہو روئی علی کی چشمِ نم ہے

خوں بھرا کرتا لئے تا ریکئِ شب میں سکینہ

ڈھونڈتی پھرتی ہے کس جا سینہِ شاہِ امم ہے

مصطفی کی بیٹیوں کو جانے کیوں عرصہ لگا تھا

فاصلہ بازار سے دربار کا گو کچھ قدم ہے

لوٹ سکتے ہی نہیں جس کو جہاں والے اے صاَئب

ایسی دولت ایسا سرمایہ فقط سرور کا غم ہے

۱ نومبر ۲۰۱۶ قم المقدسہ

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 24 May 19 ، 00:45
ابو محمد

نوحہ

جاگو عباس میرے یارِ وفا دار اٹھو

مجھ کو تنہا نہ کرو میرے علمدار اٹھو

آدمیت کے شرف عزم کے مینار اٹھو

میرے عباس اے دلدار اے کرار اٹھو

آدمیت کے شرف عزم کےمینار اٹھو

تیرے آنے کی لگائے ہوئے امید و آس

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 24 May 19 ، 00:43
ابو محمد


خون میں تر بتر ہوگئی کربلا

بعدِ عباس کیسا ستم یہ ہوا


کٹ گئے نہر پر شانے عباس کے

بچے پیاسے رہے کوزے خالی رہے

سرپٹکتی رہی کرب سے کربلا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 24 May 19 ، 00:40
ابو محمد

نوحہ

ہئے نبی کی آل و بے کسی

،قتل ہو گئے علی نقی

پھر سے کربلا بپا ہوئی

قتل ہو گئے علی نقی

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 21 April 19 ، 12:20
ابو محمد



غزل عاشورای 

کربلا محور افکار حقیقت گردید

ہر شهید آیه ی قرآنِ مودّت گردید


ای مسلمان تو مکن خوف ز فوج باطل

یاد کن کرب و بلا فاتحِ کثرت گردید

۲ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 11 February 19 ، 11:24
ابو محمد

رونے کو مسلمانوں یہی بات بڑی ہے

دربار میں حق بنتِ نبی مانگ رہی ہے

تعظیم کو کل جس کی کھڑے ہوتے تھے احمد

اوباش ہیں بیٹھے ہوئے وہ آج کھڑی ہے

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 08 February 19 ، 16:20
ابو محمد

۱.ہوگئی ظلم و ستم کی انتہا بعد رسول

اک قیامت ہے مدینے میں بپا بعد رسول


۲.دو جہاں کی سلطنت رکھتی ہے جو زیر ِنگیں

آج ہے دربار میں بے آسرا بعد رسول

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 29 January 19 ، 23:13
ابو محمد

۱.اک حشر کا ساماں تھا اس سال مدینے میں

ہیں بعد نبی زہرا بے حال مدینے میں


۲.اے پیر فلک کیسی بیداد ہے یہ آخر

بے آس محمد کی ہے آل مدینے میں

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 28 January 19 ، 22:33
ابو محمد

حسنین پہ ہے آفت کی گھڑی کیا وقت پڑا ہے زہرا پر

روتے ہیں نبی روتے ہیں علی کیا وقت پڑا ہے زہرا پر


بابا کی جدائی میں زہرا محروم ہیں اشک بہانے سے

رونے پہ لگی ہے پابندی کیا وقت پڑا ہے زہرا پر


وہ جس کے ناز اٹھائے خدا تعظیم کریں جس کی احمد

دربار میں ہے بے آس کھڑی کیا وقت پڑا ہے زہرا پر

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 28 January 19 ، 14:30
ابو محمد

ہو سکے تو یہ وصیت ہے نبھانا اے علی

غم میں زہرا کے نہ دل اپنا جلانا اے علی


دمِ رخصت یہ فقط آپ سے کہنا ہے علی

رات کے وقت مجھے غسل و کفن دینا تمہی

ہو جنازے میں نا شامل میرے کوئی بھی شقی

قبر بھی دنیا سے رکھنا اے علی تم مخفی

بہرِ رب میری وصیت کو نبھانا اے علی

۲ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 24 January 19 ، 13:49
ابو محمد