کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

۲۸ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «صائب منقبت» ثبت شده است

زینت شیر کبریا زینب
جلوئے نور فاطمہ زینب
 
اک حقیقت تجلیات ہیں دو
در حقیقت ہیں فاطمہ زینب
 
اب بھی ایوان شام پر طاری
ہے ترا رعب و دبدبہ زینب
 
اربعیں جلوہ گاہ عشق حسین
ہے نشاں تیری فتح کا زینب
 
تیرے مفتوح تیری جاگیریں
کوفہ و شام و کربلا زینب
 
تاج کی مات تو یقینی.تھی
تھا جو تجھ سے مقابلہ زینب
 
خود کوپایا پناہ غازی میں
جب ترا نام.لے لیا زینب
 
کہہ رہا ہے حسین کا روضہ
شکریہ تیرا شکریہ زینب
 
چونکہ بنت بتول عذرا ہیں
بے رداؤں سے ہیں خفا زینب
 
بعد زہرا نمونہ اعمال
بہر زن کون ہے سوا زینب
 
زندگی زن کی اور آزادی
ہے فقط تیرا نقش پا.زینب
 
تیری چادر ہی تیری دنیا ہے
ہیں اگر تیری سیدہ زینب
صائب جعفری
Dec 01,2022 
12:28 AM
قم المقدسہ ایران
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 14 January 23 ، 22:39
ابو محمد
آن کہ سر کوثر بود دختر پیمبر بود
ھم جواب ابتر بود دختر پیمبر بود
 
شک مکن کہ در عالم بہر سالکان حق
او کہ مثل حیدر بود دختر پیمبر بود
 
اسم فاطمہ زہرا خود بیان گر این است
بہر نور پیکر بود دختر پیمبر بود
 
در دیار عقبیٰ تو خود بہ چشم می بینی
آن کسی کہ داور بود دختر پیمبر بود
 
آن کہ در دفاع از حق سد راہ دشمن شد
کفو او غضنفر بود دختر پیمبر بود
 
کیست در وجود خود منعکس کند حق را؟
پارہ پیمبر بود دختر پیمبر بود
 
در وجود او پنہان بود مرضئ یزدان
فجر و لیل و کوثر بود دختر پیمبر بود
 
ہیچ کس در این خصلت مثل او نمی باشد
 مادر پیمبر بود دختر پیمبر بود
 
پس چرا نہان قبرش از نگاہ عالم ماند؟
گرچہ خود منور بود دختر پیمبر بود
 
صائب جعفری
قم مقدس ایران
۱۸ دسمبر ۲۰۲۲
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 14 January 23 ، 22:34
ابو محمد
قم المقدسہ کی ایک.طرحی محفل میں پڑھے گئے اشعار
 
مصرع طرح: *بشر کے بس میں نہیں تیری معرفت زہرا*
 
خدا ہی جانے ہے کیا تیری منزلت زہرا
حدود کون و مکاں تیری سلطنت زہرا
 
نبوت اور امامت کا ہو جو حلقۂ وصل
سواٰئے آپ کے کس میں ہے اہلیت زہرا
 
جلال و قہر خدا کا نشان ہوکے بھی ہیں
کمال صبر و کمال عبودیت زہرا
 
محمد اور علی.کے ہے ساتھ ساتھ رہی
بنائے دین میں تمہاری مشارکت زہرا
 
سکھا رہی ہے ولایت کا اتباع و دفاع
زمانے بھر کو تمہاری ہی شخصیت زہرا
 
یہ.کہہ رہے ہیں خمینی صفت ہمیشہ سے
تمہی سے سیکھی ہے ہم.نے.مزاحمت زہرا
 
نبی کے بعد مٹادیتے مشرکین اسلام
اگر نہ ہوتی تمہاری مداخلت زہرا
 
تمہارے خطبہ کے ہر لفظ کی صداقت نے
ملا دی خاک میں باطل کی تمکنت زہرا
 
لرز رہے ہیں جو ایوان شام و کوفہ کے
دکھا رہی ہے اثر تیری تربیت زہرا
 
بندھا ہے سر پہ جو حر کے رومال ایسا ہی
ہمیں بھی کیجئے اک تحفہ مرحمت زہرا
 
نہیں ہے جیسا کہ ادراک قدر کا.ممکن
بشر کے بس میں نہیں تیری معرفت زہرا
 
میں کچھ.شکستہ.سے جملے ورق پہ لکھتا ہوں
مری سطور میں بھرتی ہیں شعریت زہرا
 
کبھی چلوں گا تری راہ پر ضرور مگر
ابھی ہوں دنیا میں.مشغول معذرت زہرا
 
صائب جعفری
قم مقدس ایران
 
Jan 13,2023 
2:16 PM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 14 January 23 ، 22:26
ابو محمد
*”نور زہراؑ کا زمانے میں درخشاں ہوا ہے“*
 
بسلسلہ ولادت باسعادت جگر گوشہ رسول ص، صدیقہ کبری حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا، قم المقدسہ میں ہونے والی ایک طرحی محفل مقاصدہ میں پیش کئے گئے کچھ تازہ اشعار:
۔۔۔۔۔۔۔۔
 
 
اس پہ گلزار جناں شوق سے قرباں ہوا ہے
گل جو باغ نبوی میں ابھی خنداں ہوا ہے
 
کوثر و قدر نے چومے ہیں وہ لب ہائے سخن
جن پہ جاری تیری مداحی کا قرآں ہوا ہے
 
مدح زہرا میں ہے مشغول بقا کی خاطر
دیکھئے کیسا یہ دانا دل ناداں ہوا ہے
 
بن کر.اک اعلیٰ مثل نور الہی کے.لئے
نور زہرا کا.زمانے.میں درخشاں ہوا ہے
 
آپ کے دم سے ہی روشن ہوا اس کا امکاں
خلق پر جاری جو الله کا فیضاں ہوا ہے
 
دار دنیا تو تجلی ہے تیرے ایواں کی
عرصہ حشر بھی زہرا تیرا دیواں ہوا ہے
 
یہی.کافی ہے گواہی کو تری عصمت کی
تیری اولاد کا خیاط بھی رضواں ہوا ہے
 
ہے فرشتوں میں.جو قائم ابھی انسان کا بھرم
یہ بھی انسانوں پہ زہرا تیرا احساں ہوا ہے
 
منتظر آپ کے رومال کا ہے یہ بی بی
اشک پلکوں پہ ہماری جو فروزاں ہوا ہے
 
بارہا دیکھا ہے میں جو کسی سے نہ بنا
کام وہ آپ کی تسبیح سے آساں ہوا ہے
 
 
میرے ماں باپ کی.نیکی کا اثر ہے صائب
نام زہرا جو مری زیست کا عنواں ہوا ہے
 
صائب جعفری
قم مقدس ایران
Jan 12,2023 
4:52 PM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 14 January 23 ، 22:22
ابو محمد
قم مقدس میں جناب میرزا علی محمد صاحب کے دولت کدہ پر منعقدہ طرحی منقبتی محفل میں پڑھے گئے اشعار...
*دشمن زہرا جہنم کی غذا ہوجائے گا*
 
دل جو مصروف ثنائے فاطمہ ہوجائے گا
دیکھنا فرض تبرا خود ادا ہوجائے گا
 
آئیں گی زہرا طلب کرنے جو حق معبود سے
حشر کے.میدان میں محشر بپا ہوجائے گا
 
تاجور بھی اس قدموں میں سعادت پائیں گے
فاطمہ زہرا کے در کا جو گدا ہوجائے گا
 
کارزار عشق میں درمان زخم دل نہ ڈھونڈ
درد حد سے بڑھ گیا تو خود دوا ہوجائے گا
 
پھر عیاں ہونگی حدود کائنات فاطمہ
جب جہاں کا خشک و تر سب کچھ فنا ہوجائے گا
 
جب پکارے گا جہنم اے خدا ہل.من مزید
دشمن زہرا جہنم.کی غذا ہوجائے گا*
 
اس گھڑی ہوجائے گی پوری وعید حق کہ جب
دشمن زہرا جہنم.کی غذا ہوجائے گا*
 
مل گیا گر قبر کا تیری نشاں اے فاطمہ
میری خاطر منقبت کا یہ صلہ ہوجائے گا
 
معصیت کی راہ سے کترا کے دامن چل کے دیکھ
خودبخود تو بھی محب سیدہ ہوجائے گا
 
وہ سنے گا ادخلوھا اور سلاما کی ندا 
جو رہ زہرا میں اے صائب فنا ہوجائے گا
 
صائب جعفری 
قم مقدس ایران
Jan 13,2023 
7:53 PM
 
*پہلی تضمین ایک آدھ لفظ کے فرق سے محترم احمد شہریار کی تضمین سے ٹکراگئی تھی سو دوسرا تضمینی مصرع کہا...
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 14 January 23 ، 22:20
ابو محمد
راز نفوس عشق ہے رمز عقول عشق ہے
ہو کے چمن میں جو کھلا پہلاوہ پھول عشق ہے
 
ذرہ سے تا بہ عرش حق حق کی تجلیات میں
عبد خدا وہی ہوا جس کو قبول عشق ہے
 
عجز کے مارے ڈر گئی خلق خدا تو بن گیا
بہر امانت خدا عبد جہول عشق ہے
 
 
قلب نبی پہ ایک بار رب نے اتار دی کتاب
پھر یہ حرا سے خم تلک وحی کا طول عشق ہے
 
 
وحی تمام ہوچکی کب کی مگر یہ آج تک
قدر کی شب میں ہوتا ہے جسکا نزول عشق ہے
 
نقش قدم کا.مصطفی کے ہے یہ معجزہ عجب
راہ روئےصراط احمد کو وصول عشق ہے
 
خال رخ عبودیت، سرمہ چشم حق ہوئی
پائے محمدی.سے اٹھتی ہوئی.دھول.عشق ہے
 
شق قمر ہو رد شمس سارے ہی معجزات میں
قدرت حق کے ساتھ ہے جس کا شمول عشق ہے
 
 
عشق کی چیرہ دستیاں کیوں نہ ہوں دل پسند جب
بدر و احد سے تا بہ طف سارا حصول عشق ہے
 
عشق میں عاشق اور معشوق جدا جدا نہیں
رب رسول عشق ہے رب کا رسول عشق ہے
 
سجدہ شکر شاہ سے سر یہ ہوا ہے برملا
عشق کی اصل دین ہے دیں کا اصول عشق ہے
 
بہر خدا نہ ہو اگر، خواہش نفس ہے فقط
پھر ہو کسی کے ساتھ بھی کار فضول عشق ہے
 
روح تلک اتر گیا قلب کا ان کے اضطراب
جن کی ہوس کی دید میں جسموں کی بھول عشق ہے
 
راہ خدا پہ عرصہ باطل و حق میں صائبا
رزم ابوتراب اور عزم بتول عشق ہے
 
Dec 14,2021 
12:40 AM 
قم ایران
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 04 February 22 ، 21:41
ابو محمد

 

مورخہ تین فروری ۲۰۲۱ کو برادر ہادی ولایتی کی رہائش گاہ پر ایک طرحی محفل سننے کے لئے پہنچا تو برادر عزیز مصر ہوگئے کہ آپ کو کلام پڑھنا ہے مصرع طرح قائم امروہوی صاحب کی.منقبت سے لیا گیا تھا سو کوئی ۵ سے ۷ منٹ میں یہ ۵ شعر موزوں ہوئے اور یہی پڑھ دیئے شاید ان کو فی البدیہہ کہہ سکتے ہیں

چاہئے بس مرضی معبود اکبر فاطمہ
لکھ رہا ہوں منقبت تیری برابر فاطمہ

انعکاس قوت خالق علی کی ذات ہے
عفت و عصمت کے آئینے کا جوہر فاطمہ

ہیں ترے دریوزہ گر کروبیاں ارض و سما
یعنی تو بھی ہے غنا میں رب کا مظہر فاطمہ

لحن.خالق میں قصیدہ آپ کا کہتے ہوئے
آیتیں اتریں ہیں اکثر آپ کے گھر فاطمہ

آپ کا صائب شفاعت اور شفا کے واسطے
اٹھ کے جائے آپ کے در سے کہاں پر فاطمہ

۳ فروری ۲۰۲۱

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 08 July 21 ، 16:50
ابو محمد

محترم شاعر اختر کلیم صاحب کے دولت کدے پر منعقدہ طرحی محفل منقبت میں پیش کیا گیا کلام


کوئی کیا جانے کہ کیا ہیں خواہر مولا رضا
فاطمہ کا آئینہ ہیں خواہر مولا رضا

باغ ہستی میں شمیم عفت و عصمت ہیں آپ
مثل زینب باخدا ہیں خواہر مولا رضا

خود کو کہتے ہیں بقیّع کا مجاور شان سے
جو ترے در کے گدا ہیں خواہر مولا رضا

قم حرم ہے اہل بیت مصطفیٰ کے واسطے
اور قم کی مالکہ ہیں خواہر مولا رضا

جو شہیدان وفا نے راہ الفت میں جلائے
ان چراغوں کی ضیا ہیں خواہر مولا رضا

گر سمجھ آئے تو کافی ہے فضیلت کے لئے
خواہر مولا رضا ہیں خواہر مولا رضا

حرف تک محدود نئیں ان کی عطا کا سلسلہ
حامل رمز عطا ہیں خواہر مولا رضا

ہم نشیں مایوس کیوں ہے کیا نہیں تجھ کو خبر
افتخار ہل اتیٰ ہیں خواہر مولا رضا

جن پہ حجت کبریا کی ہو رہی ہو خود فدا
فاطمہ زہرا ہیں یا ہیں خواہر مولا رضا

اوّل ذیقعد سے بہر تشیّع تا ابد
برکتوں کا سلسلہ ہیں خواہر مولا رضا

کیوں نہ ہو مقبول درگاہ خدا وندی میں جب
خود دعا کا مدّعا ہیں خوہر مولا رضا

پاک تقصیر و غلو سے ہے فقط وہ طائفہ
جس کی برحق رہنما ہیں خواہر مولا رضا

خامنہ ای اور خمینی سے کھلا یہ دہر پر
کس قدر معجز نما ہیں خواہر مولا رضا

پوچھتے ہیں لوگ کس بوتے پہ ہے اتنی اکڑ
سر اٹھا کھل کر بتا ہیں خواہر مولا رضا

سر قدم کرکے ذرا چلئے تو خود کھل جائے گا
وصل حق کا راستہ ہیں خواہر مولا رضا

کیوں نہ چومے گی قدم منزل مرے خود آن کر
جب کہ میری ناخدا ہیں خواہر مولا رضا

عقل ہے دنگ اور دل حیرت میں، صائب حق یہ ہے
کوئی کیا جانے کہ کیا ہیں خواہر مولا رضا

۱۲ جون ۲۰۲۱
اول ذیقعد ۱۴۴۲

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 26 June 21 ، 01:40
ابو محمد

عید غدیر خم تمام مسلمانوں کو مبارک ہو
شب گذشتہ قم میں کی ایک محفل کے لئے لکھی اور پڑھی گئی طرحی منقبت بمناسبت عید غدیر خم

 

مئے عشق کے خم لنڈھائے گئے ہیں
بہاروں کے نغمے سنائے گئے ہیں

علی کی ولایت کا اعلان کرکے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 08 August 20 ، 14:24
ابو محمد

انا کا خول توڑ کر اگرچہ کچھ بکھر گیا
مگر بفیضِ عشق میں حقیتاً سنور گیا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 10 April 20 ، 19:53
ابو محمد

طرحی مصرع: ایک ہے خطبہ زینب کا اور اک خطبہ سجاد کا ہے

ایسا نگاہ خالق میں رتبہ والا سجاد کا ہے
کعبہ منا اور مروہ صفا سب کچھ ورثہ سجاد کا ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 13 March 20 ، 02:31
ابو محمد

منقبت

در وفا پر کھڑا ہوں دل میں بسائے مولا رضا کی خوشبو

ہوں منتظر جسم و جاں پہ برسے سخائے مولا رضا کی خوشبو

یہ آرزو ہے کہ معجزہ یہ دکھائے مولا رضا کی خوشبو

نصیب چشمِ شعور ہو نقشِ پائے مولا رضا کی خوشبو

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 31 May 19 ، 16:16
ابو محمد

۔منقبت

آپ سے ہے آشکارا یا امامِ عسکری

عشقِ ربانی کا دھارا یا امامِ عسکری

لفظ بے شک ہیں جدا گانہ جدا معنی نہیں

چرخِ حکمت کا ستارہ یا امامِ عسکری

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 30 May 19 ، 15:43
ابو محمد

 منقبت

اگر آل محمد سے محبت ہو نہیں سکتی

تو پھر فکر و عمل کی بھی طہارت ہو نہیں سکتی

جبیں سجدے کرے لاکھوں کسی کے آستانے پر

نہ جھک پائے اگر دل تو عقیدت ہو نہیں سکتی

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 30 May 19 ، 02:55
ابو محمد

منقبت

ہے  چوکھٹ سے رواں دریائے عرفانِ خدا بی بی

مثالِ مرقدِ زہرا ہے مرقد آپ کا بی بی

سخاوت کا جہاں بھر میں ہے جاری سلسلہ بی بی

کرم سے آپ کے ہیں فیض یاب ارض و سما بی بی

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 30 May 19 ، 02:45
ابو محمد

 منقبت

نہالِ دل نے مہکائے بجائے خود ثناء کے پھول

مئے الفت نے رنگیں کر دئیے عشق و ولا کے پھول

فلک نازاں زمیں ساداں فضائیں گل فشاں ہیں آج

مہکتے ہیں چمن میں صنعتِ رب علا کے پھول

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 29 May 19 ، 03:04
ابو محمد

منقبت

پا گئی ذائقہِ حق جو زباں مشہد میں

فکر بالیدہ ہوئی حرف جواں مشہد میں

ہستئِ کفر ہوئی ایسے دھواں مشہد میں

عقل حیراں ہے جنوں رقص کناں مشہد میں

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 25 May 19 ، 02:48
ابو محمد

 منقبت

ہے راستہ خدا سے یہی اتصال کا

تابع عمل ہو عشقِ علی کے خیال کا

انسان قدسیوں سے سوا پا گیا کمال

قطرہ پیا جو عشق کے آبِ زلال کا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 24 May 19 ، 02:25
ابو محمد

 

ستارِ عشق پر چھڑی ہے منقبت حسین کی

صبا سے آرہی ہے بوئے انسیت حسین کی

فرشتے دے رہے ہیں آج تہنیت حسین کی

۳ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 22 April 19 ، 23:51
ابو محمد


صولتِ دینِ خدا ہے دبدبہ عباس کا

ماوراء ادراک سے ہے مرتبہ عباس کا

جلوہِ نورِ دعائے بنتِ احمد ہے وجود

مصحفِ تہذیبِ حیدر باوفا عباس کا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 21 April 19 ، 11:57
ابو محمد


یوں لفظ مستعار ہیں قرآن کے لئے

لکھنی ہے منقبت  شہِ ذیشان کے لئے

تعمیر کرکے کعبہ یہ کہنے لگے خلیل

تیار ہوگیا ہے یہ مہمان کے لئے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 07 April 19 ، 22:16
ابو محمد
خزاں کے دور میں فصلِ بہار ہے علی  اصغر
 
خدا کے دیں کے عارض کا نکھار  ہے علی اصغر
 
جھلستی دھوپ میں غم کی جو سائبانِ فرحت ہے
 
حُسَیْن کا حَسِیْں ، وہ شاہکار ہے علی اصغر
 
اسی کے گرد ہیں گردش میں کردگار کے الطاف
 
مدارِ رحمتِ پروردگار ہے علی اصغر
 
شہادتوں کا گلشن جس کے خوں کی بو نے مہکایا
 
زمینِ کربلا وہ گل عذار ہے علی اصغر
 
سبب سے جس کے سر، کرب و بلا حسین کر لیں گے
 
بدستِ سرورِ حق وہ اختیار ہے علی اصغر
 
حسین چومتے ہیں   کہہ کہ یہ پسر کے چہرے کو
 
علی کے عزم کا آئینہ دار ہے علی اصغر
 
نکل کے جھولے سے کچلوں غرورِ لشکرِ باطل
 
اسی خیال میں اب بے قرار ہے علی اصغر
 
بڑے بڑے سمجھ پائے نہ استغاثہِ شبیر
 
مگر سمجھ گیا وہ ہو شیار ہے علی اصغر
 
سبھی شہید ہیں اپنی جگہ، مگر بوقتِ عصر
 
میان کربلا شہ کا وقار ہے علی اصغر
 
پدر کی گود میں آیا ہے رو برو وہ لشکر کے
 
عجیب طرح کا اک شہسوار ہے علی اصغر
 
وہ جنگ لڑنے کو لایا ہے تیغ مسکراہٹ کی
 
کہ جانتا فنونِ کارزار ہے علی اصغر
 
لگا جو تیر تو حیدر پکارے مرحبا فرزند
 
علی کو خوں پہ اپنے افتخار ہے علی اصغر
 
فرات در بدر یوں سر پٹکتی پھرتی ہے اب تک
 
تمہاری پیاس سے وہ شرمسار ہے علی اصغر
 
تمہارے عشق سے مخلوط جو ہوا نہیں کرتا
 
جبین کو وہ سجدہ ناگوار ہے علی اصغر
 
یہی تقا ضہِ الفت، یہی وفا شعاری ہے
 
کہ جان و مال سب تم پر نثار ہے علی اصغر
 
اگر بشر نے عالم میں تمہارا در نہیں پایا
 
تو پھر ملا ہے جو کچھ بھی غبار ہے علی اصغر
 
غمِ حیات کی پروا، نہ ہے ممات کا کچھ خوف
 
یہ سب تمہاری الفت کا خمار ہے علی اصغر
 
صلہ نبی کی مدحت کا ملے گا آپ کو لیکن
 
ثبوت، عشقِ احمد کا، اے یار، ہے علی اصغر
 
اگر ہیں آپ کے عاشق سبھی تو پھر بتا دیجے
 
کہ مومنین میں کیوں خلفشارہے، علی اصغر
 
یہی ہے قبر کی سختی میں باعث صد اطمینان
 
یہ آپ پر مجھے جو اعتبار ہے علی اصغر
 
بوئے ولا سے یوں مہکی ہوئی ہے فکر صائب کی
 
کہ دل میں عشق تیرا مشکبار ہے علی اصغر

 

۰۶ اپریل ۲۰۱۷ء، ۸ رجب ۱۴۳۸

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 07 April 19 ، 01:38
ابو محمد


آگئیں زہرا نبوت کو سہارا مل گیا

دین کی کشتی بھنور میں تھی کنارا مل گیا

”برزخ لا یبغیاں" کو مل گئی تاویل اور

”لولو و مرجان"  کو عصمت کا دھارا مل گیا

تھا ستیزہ کار نورِ فاطمہ سے دیکھئے

خاک میں کیسے سقیفہ کا شرارا مل گیا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 07 April 19 ، 01:18
ابو محمد


نبی کا تم نے کیا اونچا نام ہے زینب

خدا کا تم پہ درود و سلام ہے زینب

فضلتیں ہوئیں جس پر تمام ہے زینب

کہ عکسِ صولتِ شاہِ انام ہے زینب

عقیلہِ بنی ہاشم سفیر کرب و بلا

تجھی سے دیں کا ہوا انصرام ہے زینب

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 06 April 19 ، 23:08
ابو محمد


شمیمِ ارم گنگانے لگی

علی کے قصیدےسنانے لگی

برآتی جو دیکھی مراد وجود

جدارِ حرم مسکرانے لگی

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 20 March 19 ، 15:17
ابو محمد

حیات بخشی ہر اک شے کو رب نے آب سے ہے

اور آب آب کی قائم علی کی آب سے ہے

کلامِ حق ہی نہیں منتسب بہ نقطہِ باء

تمام عالمِ امکاں اس انتساب سے ہے

حقیقتِ علوی ہے یہ سرِّ فیضِ خدا

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 20 March 19 ، 15:13
ابو محمد


خدا کی معرفت جب حیدرِ صفدر سے ملتی ہے

تو  پھر توفیقِ عشقِ مرتضیٰ داور سے ملتی ہے

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 03 March 19 ، 00:28
ابو محمد

مولانا مبارک زیدی قمی کی فرمائش پر مصرع طرح پر لکھے گئے اشعار


.خلد و کوثر پہ حق ذرا نہ ہوا

جس کا حیدر سے رابطہ نہ ہوا


بے ولائے علی نبی کی ثنا

شُکْر  میں ایسا بے وفا نہ ہوا


سو کے پہلوئے مصطفیٰ میں بھی

مثلِ الماس، کوئلہ نہ ہوا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 17 February 19 ، 20:44
ابو محمد