کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا


دربدر یونہی بھٹکنے کی ضرورت کیا ہے

پوچھئے سورہِ انساں سے سخاوت کیا ہے

یہ کھلا سجدہ زہرا سے حقیقت کیا ہے

عبد و معبود کے رشتے کی صداقت کیا ہے

کارِ توفیق نہیں حاصلِ توقیف ہے یہ

ہے عیاں آیہِ تطہیر سے عصمت کیا ہے

جو خدا چاہے وہ یہ چاہیں ، مشیت جو نہیں

پھر بتا دیجئے اور چیز مشیت کیاہے

در پہ زہرا کے فرشتوں کا نزول اپنی جگہ

خود سلامی ہیں نبی سوچئے حکمت کیا ہے

بعدِ احمد نہ اگر امِّ ابیہا ہوتیں

کون بتلاتا زمانے کو امامت کیا ہے

آگ، دربار، فدک اور درِ زہرا کی قسم

عرصہِ حشر بتا دے گا عدالت کیا ہے

آئینہ حق و شریعت کا ہیں زہرا، دیکھو

کیا امامت کی حمایت ہے اطاعت کیا ہے

ایک دو نعرے نہیں خوں کی طہارت پہ دلیل

خوں بتاتا ہے سرِ دار طہارت کیا ہے

ہے صدف اس کے لئے ملکہِ عصمت کا رمال

اب بھی یہ پوچھتے ہو اشک کی قیمت کیا ہے

دیکھئے صائبِ بے نطق کا دیواں تو کھلے

مہبطِ عشق پہ جو اتری وہ آیت کیا ہے

۱۶ مارچ ۲۰۱۷ء ، ۱۷ جمادی الآخر ۱۴۳۸ ھ

قم المقدس


نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی