کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

بسم اللہ الحکیم
 
جناب سید احتشام زیدی حشم صاحب کے دولت کدہ میں منعقد ہونے والی طرحی محفل.منقبت کے لئے موزوں کئے گئے چند اشعار
مصرع طرح: *اسلام تیرے رخ پہ ضیا فاطمہ سے ہے*
 
دنیا پہ فیض حق کا رواں مصطفیٰ سے ہے
اور مصطفیٰ لہ رحمت حق فاطمہ سے ہے
 
**انسان کا وجود تجلی ہے آپ کی
یوں ربط انتہا کو ہوا ابتدا سے ہے
 
گرجاتا آسمان کبھی کا زمین پر
لیکن قرار اس کو تمہاری رضا سے ہے
 
اظہار قہر آپ کا زلزال سے عیاں
ظاہر عطا کا.سلسلہ سب ہل اتیٰ سے ہے
 
خطبہ سے جن کے پایا بلاغت نے اعتبار
معراج شاعری کو انہی کی ثنا سے ہے
 
مطلوب حق کو ہے وہ ولایت کے باب میں
جو رابطہ بتول کا مشکل کشا سے ہے
 
ظلمات کیا سقیفہ کی اس کو مٹا سکیں
اسلام تیرے رخ.پہ ضیا فاطمہ سے.ہے
 
پیوند اس کے پائیں نہ کیوں داد قدسیاں
 جب رزق کائنات کا تیری ردا سے ہے
 
شیر بتول کا ہے اثر خون شاہ میں
ظاہر ہوا جہاں پہ جو خاک شفا سے ہے
 
عباس تم ظہور دعائے بتول ہو
زینب کو آس یوں بھی تمہاری وفا سے ہے
 
وہ اصل ہیں میں فرع وہ.مادر ہیں.میں.پسر
نسبت مجھے یہ.مرکز اہل کسا سے ہے
 
صائب کو اعتماد ہے اسم بتول پر
سو پنجہ کش وہ شوق سے ہر اک.بلا سے ہے
 
**اصل شعر یوں تھا
امکان کو وجوب تمہارے سبب ملا
یوں ربط انتہا کو ملا ابتدا سے ہے
 
سامعین پر گراں نہ گذرے اس لئے درج بالا صورت میں لکھا....
 
 
صائب جعفری 
قم مقدس
Jan 19,2023 
8:40 PM

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی