کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

حیات بخشی ہر اک شے کو رب نے آب سے ہے

اور آب آب کی قائم علی کی آب سے ہے

کلامِ حق ہی نہیں منتسب بہ نقطہِ باء

تمام عالمِ امکاں اس انتساب سے ہے

حقیقتِ علوی ہے یہ سرِّ فیضِ خدا

قیام خیمہِ ہستی کا جس طناب سے ہے

بتا رہا ہے یہ "لولاک" کی حدیث کا لحن

دیارِ کن میں اجالا ابوتراب سے ہے

کتاب زیست علی کی نصابِ نوعِ بشر

حیات و موت کا پرچہ اسی نصاب سے ہے

بتوں سے اٹھتا تعفن تمام بیٹھ  گیا

یوں جوفِ کعبہ معطر ہوا جناب سے ہے

نبی کے بعد جو برپا ہوا بدستِ علی

ہر انقلاب کا ریشہ اس انقلاب سے ہے

لٹا کے سجدوں کی جاگیر راز یہ پایا

عیاں صراطِ خدا بس علی کے باب سے ہے

علی کے عشق کی برکت سے آج تک صائب

شہادتوں کا گلستان پر گلاب سے ہے

۱۲ رجب ۱۴۴۰، ۱۹ مارچ ۲۰۱۹ ء

نظرات  (۱)

28 March 19 ، 21:38 ناشناس
ماشاءاللہ 
خدا کرے زور کلام اور زیادہ

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی