حیات بخشی ہراک شے کو رب نے آب سے ہے(منقبت)
Wednesday, 20 March 2019، 03:13 PM
حیات بخشی ہر اک شے کو رب نے آب سے ہے
اور آب آب کی قائم علی کی آب سے ہے
کلامِ حق ہی نہیں منتسب بہ نقطہِ باء
تمام عالمِ امکاں اس انتساب سے ہے
حقیقتِ علوی ہے یہ سرِّ فیضِ خدا
قیام خیمہِ ہستی کا جس طناب سے ہے
بتا رہا ہے یہ "لولاک" کی حدیث کا لحن
دیارِ کن میں اجالا ابوتراب سے ہے
کتاب زیست علی کی نصابِ نوعِ بشر
حیات و موت کا پرچہ اسی نصاب سے ہے
بتوں سے اٹھتا تعفن تمام بیٹھ گیا
یوں جوفِ کعبہ معطر ہوا جناب سے ہے
نبی کے بعد جو برپا ہوا بدستِ علی
ہر انقلاب کا ریشہ اس انقلاب سے ہے
لٹا کے سجدوں کی جاگیر راز یہ پایا
عیاں صراطِ خدا بس علی کے باب سے ہے
علی کے عشق کی برکت سے آج تک صائب
شہادتوں کا گلستان پر گلاب سے ہے
۱۲ رجب ۱۴۴۰، ۱۹ مارچ ۲۰۱۹ ء
19/03/20