کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

قلب میں اترا ہوا عشق علی گر ہوگا

دل سے پھر اترا ہوا دنیا کا سب زر ہوگا

عید کی خوشیاں منائے گا وہی پڑھ کے درود

مثل قنبر جو یہاں بندہ حیدر ہوگا

وہ بھی امریکہ سے بھڑ جائے گا رہبر کی طرح

نقشِ نعلینِ علی جس کے بھی دل پر ہوگا

چرس افیون ہیروئین شراب اور شباب

قبر میں پیٹتا سر اپنا قلندر ہوگا

باندھ کر جس کو بنے پھرتے ہوں کتّے عالم

ایسی دستار سے پیشاب بھی بہتر ہوگا

ایک نعرے پہ حلالی و حرامی جو بنائے

سرِ منبر ابوسفیان کا بندر ہوگا

نام رکھ لینے سے بنتا نہیں کوئی عاشق

عشق کردار میں جو ڈھال لے بوذر ہوگا

وہی کھولے گا زباں قدس کی خاطرصائب

خاک کربل سے اٹھا جس کا بھی جوہر ہوگا

۵ جون ۲۰۱۹

شب عیدالفطر ۱۴۴۰

۴:۰۵ صبحدم

ــــــــــــــــ

ہر ہر مسلمان کو عید مبارک

موافقین ۱ مخالفین ۰ 19/06/05

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی