کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

بازوئے حیدر

Friday, 4 February 2022، 09:49 PM

تہران میں پاکستانی سفارت خانہ میں اقبال کے یوم پیدائش کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں

اقبال کی زمیں میں اقبال.کے شعر سے استفادہ کرتے ہوئے ......
 
 
 
دیار شوق میں شمعیں جلا کر
وہ سویا ہے پہ ملت کو جگا کر
 
کہن رسموں سے باغی کرگیا ہے
وہ امت کو نئی راہیں دکھا کر
 
کئی اک بت کدے ویراں کئے تھے
خودی کو مدعا اپنا بنا کر
 
بہت خوش ہوگا اپنے مقبرے میں
وہ.اپنے خواب کی تعبیر پاکر
 
مسلماں ہے وہی جس نے رکھا ہے
کتاب حق کو.سینے میں بسا کر
 
لحد میں سو گیا ہے وہ سکوں سے
نشاں یہ مرد مومن کا بتاکر
 
وہ خوش تھا مطمئن تھا سارے اسباق
فقیروں کو امیری کے پڑھا کر
 
مگر کیا کہئے ہم ہیں آج برباد
چراغ علم و حکمت کو بجھا کر
 
 ہیں سرگرداں زمانے میں مسلماں
رموز آدمیت کو بھلا کر
 
مثال حضرت اقبال صائب
مسلمانوں کے حق میں یوں دعا کر
 
جنہیں نان جویں بخشی ہے یارب
انہیں بازوئے حیدر بھی.عطا کر
 
 
صائب جعفری
قم ایران
 
10:37 PM Nov 12,2021

 پڑھے گئے 

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی