کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا


نبی کا تم نے کیا اونچا نام ہے زینب

خدا کا تم پہ درود و سلام ہے زینب

فضلتیں ہوئیں جس پر تمام ہے زینب

کہ عکسِ صولتِ شاہِ انام ہے زینب

عقیلہِ بنی ہاشم سفیر کرب و بلا

تجھی سے دیں کا ہوا انصرام ہے زینب

امینِ رفعتِ اسلام کربلا کے شہید

امینِ خونِ شہیداں کا نام ہے زینب

علی ہے نام جمالِ خدا کے مظہر کا

ابوتراب کی زینت کا نام ہے زینب

وہ جس کا نام بھی تجویز کبریا نے کیا

نگاہِ حق میں وہ ذی احترام ہے زینب

شریکِ کارِ رسالت مآب، بنتِ نبی

شریک کارِ جنابِ امام ہے زینب

نہیں ہے جس سے خطا کا کوئی بھی اندیشہ

حدِ بشر میں وہ عصمت مقام ہے زینب

خدا نے دینِ محمد کے واسطے جو کیا

پس از حسین وہی انتظام ہے زینب

علی کے خون کی،  زہرا کے شیر کی تاثیر

غضب کا صبر سے اک انضمام ہے زینب

یہ لوحِ عشق پہ ایثار اور وفا کے نقوش

تمہارے فیض سے ان کو دوام ہے زینب

غرورِ کوفہ ہوا خاک، تاجِ شام دھواں

چلی یوں خطبوں کی تیرے حسام ہے زینب

دمشقِ کفر میں دینے اذانِ حق آئیں

مثالِ فاطمہ ذی احتشام ہیں زینب

زمینِ شام پہ تو نے بچھا کے فرشِ عزا

یزیدیت سے لیا انتقام ہے زینب

فضائے شام میں اب تک صدا یہ گونجتی ہے

دیارِ شرک میں حق کا قیام ہے زینب

عطش کے دشت میں سقائے  معرفت کے لئے

زلالِ معرفتِ حق کا جام ہے زینب

وہ جس نے بخشے ہیں تبلیغ و تربیت کے اصول

تمہارا اسوہ اک ایسا نظام ہے زینب

تمہارے عزم و ارادے سے آج بھی باقی

جہاں میں کرب و بلا کا پیام ہے زینب

جہاں میں شہرہِ صائب کی یہ حقیقت ہے

تمہارے در کا وہ ادنیٰ غلام ہے زینب


نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی