دروفا پر کھڑا ہوں دل میں بسائے مولارضا کی خوشبو(منقبت)
Friday, 31 May 2019، 04:16 PM
منقبت
در وفا پر کھڑا ہوں دل میں بسائے مولا رضا کی خوشبو
ہوں منتظر جسم و جاں پہ برسے سخائے مولا رضا کی خوشبو
یہ آرزو ہے کہ معجزہ یہ دکھائے مولا رضا کی خوشبو
نصیب چشمِ شعور ہو نقشِ پائے مولا رضا کی خوشبو
عبادتوں کی نظیر بن کر، محبتوں کی سفیر بن کر
جہانِ کن میں مہک رہی ہے ولائے مولا رضا کی خوشبو
بھٹک رہا تھا دِیارِ ظلمت میں منزلوں کا نشان کھو کر
خدا تلک لے گئی بشر کو ولائے مولا رضا کی خوشبو
قضا رسیدہ قدر گریزاں گلوں کو خاروں نے مات دے دی
کرم ہو یارب کہ چٹکیں غنچے، گِھر آئے مولا رضا کی خوشبو
دریدہ داماں گریباں پارہ، نگاہ شرمندہ، دل ہے غمگیں
نصیبِ فکر و عمل ہو یارب رضائے مولا رضا کی خوشبو
میں مطمئن ہوں کہ محضرِ عشق میں اے صائب بفیضِ باری
پھبک رہے ہیں خیال لے کر عطائے مولا رضا کی خوشبو
۱۰ ذیقعدہ ۲۰۱۵ کراچی
19/05/31