کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

منقبت

در وفا پر کھڑا ہوں دل میں بسائے مولا رضا کی خوشبو

ہوں منتظر جسم و جاں پہ برسے سخائے مولا رضا کی خوشبو

یہ آرزو ہے کہ معجزہ یہ دکھائے مولا رضا کی خوشبو

نصیب چشمِ شعور ہو نقشِ پائے مولا رضا کی خوشبو

عبادتوں کی نظیر بن کر، محبتوں کی سفیر بن کر

جہانِ کن میں مہک رہی ہے ولائے مولا رضا کی خوشبو

بھٹک رہا تھا دِیارِ ظلمت میں منزلوں کا نشان کھو کر

خدا تلک لے گئی بشر کو ولائے مولا رضا کی خوشبو

قضا رسیدہ قدر گریزاں گلوں کو خاروں نے مات دے دی

کرم ہو یارب کہ چٹکیں غنچے، گِھر آئے مولا رضا کی خوشبو

دریدہ داماں گریباں پارہ، نگاہ شرمندہ، دل ہے غمگیں

نصیبِ فکر و عمل ہو یارب رضائے مولا رضا کی خوشبو

میں مطمئن ہوں کہ محضرِ عشق میں اے صائب بفیضِ باری

پھبک رہے ہیں خیال لے کر عطائے مولا رضا کی خوشبو

۱۰ ذیقعدہ ۲۰۱۵ کراچی

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی