کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

مئے عشق کے خم لنڈھائے گئے ہیں

Saturday, 8 August 2020، 02:24 PM

عید غدیر خم تمام مسلمانوں کو مبارک ہو
شب گذشتہ قم میں کی ایک محفل کے لئے لکھی اور پڑھی گئی طرحی منقبت بمناسبت عید غدیر خم

 

مئے عشق کے خم لنڈھائے گئے ہیں
بہاروں کے نغمے سنائے گئے ہیں

علی کی ولایت کا اعلان کرکے
شفاعت کے موتی لٹائے گئے ہیں

کجاووں کے منبر پہ صحرائے خم میں
دو عالم کے دولھا سجائے گئے ہیں

جو کعبے میں باندھے گئے عہد و پیماں
وہ میدان خم میں نبھائے گئے ہیں

الست اور معراج کے واقعوں کے
نتائج زمیں پر دکھائے گئے ہیں

ردائے ہدایت علی کو اوڑھا کر
"حقیقت کے پردے اٹھائے گئے ہیں"

علی کی حکومت کی حد ہے وہاں تک
جہاں تک خدائی کے سائے گئے ہیں

میسر جہاں نقش پائے علی ہوں
غدیری وہیں بیٹھے پائے گئے ہیں

وہ میدان عشق علی کا ہے میداں
جہاں خوں کے دریا بہائے گئے ہیں

ولایت حقیقت میں وہ امتحاں ہے
کہ جس سے بشر آزمائے گئے ہیں

فقط کربلا اور خم ہیں جہاں پر
"محبت کے قرضے چکائے گئے ہیں"

سند دے کے من کنت مولا کی صائب
شریعت کے ارکاں بچائے گئے ہیں
صائب جعفری
قم ـ ایران
۱۷ دوالحجہ ۱۴۴۱
۷ اگست ۲۰۲۰

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی