کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

نذر جون ایلیاء

زمانہ پار، سا ہو جائے گا کیا

فسانہ برملا ہوجائے گا کیا

بنے ہیں آشنا دشمن ہمارے

تو دشمن آشنا ہو جائے گا کیا

 اگر ابلیس سے ہوجائے ان بن

بشر بے آسرا ہوجائے گا کیا

یہ مانا آپ اس کے ساتھ ہونگے

مگر وہ آپ کا ہوجائے گا کیا

جھکا دوں گا ترے قدموں پہ میں سر

بتا پہلے، خدا ہوجائے گا کیا

تعلق ترک ہوجائے گا لیکن

بغیرِ چوں چرا ہوجائے گا کیا

جسے دنیا کہے تصویر میری

کوئی ایسا بھلا ہوجائے گا کیا

بتوں کے ساتھ گذری زندگانی

ہمارا فاتحہ ہوجائے گا کیا

رگ و پے میں ہوس کی آگ بھر کر

بدن بھی قلب سا ہوجائے گا کیا

لٹاو گے اگر اشکوں کے موتی

مرا قرضہ ادا ہوجائے گا کیا

ناچاٹے جائیں گر حاکم کے تلوے

تو حاکم دیکھنا ہو جائے گا کیا

میں اپنا لوں سحر خیزی کی عادت

مگر پھر رت جگا ہوجائے گا کیا

مصلیٰ میں اگر پھر سے بچھا لوں

تُو پھر سے پارسا ہوجائے گا کیا

نہ ہوں شمعیں فروزاں تا دمِ صبح

تو پروانہ خفا ہو جائے گا کیا

خود اپنے آپ کو تاکا ہے اس بار

نشانہ اب خطا ہوجائے گا کیا

وہ جس نے پیڑ سے ناتا ہو توڑا

وہ پتہ پھر ہرا ہوجائے گا کیا

اتارو نقل صائب جون کی پر

سخن کچھ جون سا ہوجائے گا کیا

۱۶ مارچ ۲۰۱۷ء، ۱۷ جمادی الآخر ۱۴۳۸

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی