کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا


جو عشق میں حیدر کے گرفتار ملے گا

اللہ و محمد کا وفا دار ملے گا

جو عزمِ ولایت کا علم دار ملے گا

باطل سے وہی بر سرِ پیکار ملے گا

جس شخص کے آئینہِ فطرت پہ نہیں گرد

خم خانہِ حیدر کا وہ مے خوار ملے گا

حیدر کی ولادت کی گھڑی آنے تو دیجے

در آپ کو در سینہِ دیوار ملے گا

پیدائشِ حیدر ہے یا معراج کی شب ہے

مطلوب جہاں طالبِ دیدار ملے گا

نیند آئے گی تلواروں کے سائے میں علی کو

جب نفس کا خالق سا خریدار ملے گا

یہ عشق کی وادی ہے سقیفہ نہیں واعظ

ہر شخص یہاں میثمِ تمار ملے گا

پھر کھوکھلے دعووں کی ضرورت نہیں ہوگی

اعمال میں جب عشق کا اظہار ملے گا

خوش شکل ہو، خوش پیرہن و رنگ ہو کوئی

حیدر کا عدو  آپ کو بدکار ملے گا

تقصیر و غلو، شرک و عداوت سے مبرّا

حیدر کا محب صاحبِ کردار ملے گا

سدرہ کا پرندہ بھی درِ شاہِ نجف پر

پر باندھے ، رگڑتا ہوا منقار ملے گا

وہ آو بھگت ہوگی محبانِ علی کی

جبریل سرِ حشر جِلَو وار ملے گا

گرداب حوادث سے نکل آئے گی کشتی

حیدر کی مودت کا جو پتوار ملے گا

قدسی بھی مری قبر کو حیرت سے تکیں گے

خورشیدِ امامت   وہاں ضو بار ملے گا

صائب ترے افکار ہیں منسوب علی سے

دعبل بھی ترے فن کا پرستار ملے گا

۱۲ رجب ۱۴۳۸، ۱۰ اپریل ۲۰۱۷

قم المقدس


نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی