کوفہ میں شور کیسا یہ پروردگار ہے(سلام)
کوفہ میں شور کیسا یہ پروردگار ہے
اٹھا خدا کے گھر سے غموں کا غبار ہے
غم کی فضا زمانے پہ کیسی سوار ہے
ہے خوں چکاں شفق تو زمیں سوگوار ہے
دوڑو نمازیوں کہ ہوئے قتل مرتضیٰ
جبریل کی فلک پہ مسلسل پکار ہے
گہنا گیا ہے چاند شب قدر کا تو اب
اک کرب و اضطراب ہے جو آشکار ہے
غم سے نڈھال قبر میں روتے ہیں مصطفیٰ
زہرا لحد میں پیٹتی سر اشکبار ہے
سجدے میں آج عدل کا پیکر لہو ہوا
دنیا سے آج اٹھ گیا حق کا مدار ہے
کاندھوں پہ جس کے دین محمد کا بار تھا
ڈوبا لہو میں وہ شہ اژدر شکار ہے
خون سے خضاب کرکے پکارے یہ مرتضیٰ
فزت و رب کعبہ ملا اب قرار ہے
منبر اجڑ گیا ہوئی محراب بے اماں
غلطان خوں میں شیر خداوندگار ہے
بعدِ رسول فاطمہ اور آج مرتضی
آل نبی کے غم کا بھی کوئی شمار ہے
اک صبح کوفہ اور ہے اک شام کربلا
سجدوں کو جن پہ تا بہ ابد افتخار ہے
کرب و بلا کا آج سے آغاز ہوگیا
زینب ردا کو دیکھ رہی بار بار ہے
کرتے ہیں نالے کوفے کے بے آسرا یتیم
ِبے وارثوں کا کون رہا غم گسار ہے
صائب شگافتہ ہے سر مرتضیٰ یا آج
ارض و سما میں پیدا ہوا انتشار ہے
۲۵ جون ۲۰۱۶
۴:۲۰ صبح دم فجر