کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا


پڑھ کر ثنائےمرتضوی،  عادیات میں

آئی  نظر حیات کی صورت ممات میں

ہنگام یہ ولادتِ شاہِ نجف کا ہے

پھیلا ہوا ہے نورِ خدا شش جہات میں

مدحِ ابوتراب کا روشن ہوا چراغ

سورج  طلوع ہونے لگا آدھی رات میں

تیرہ رجب کی سرخی ابد تک ہے لازوال

تاریخ کے حسین تریں واقعات میں

دیوار در بنی تو ہوئی چہ مگوئیاں

جانے کی اقتدار کے لات و منات میں

سوئے علی جو تان کے چادر رسول کی

کتنے غرور خاک ہوئے ایک رات میں

دوشِ نبی پہ رکھ کے قدم بوتراب نے

کتنے بتوں کو توڑ دیا ایک ہاتھ میں

خیبر کَنَندہ دوشِ محمد پہ ہے سوار

ایسا عروج کس کو ملا کائنات میں

پیاسا رہا علی کا پسر اور یزید کی

مٹی پلید ہوگئی آبِ فرات میں

جس نے علی سے رستہ بدلنے کی ٹھان لی

جائے اماں ملی نہ اسے حادثات میں

رکھ مرتضیٰ کے سیرت و کردار پر نظر

کھویا نا جا صنم کدہِ کائنات میں

بت توڑنے کو نفس کا ہم نے سجا لیا

اک بت شکن کا عکس دلِ سومنات میں

مالک کو زیب دیتا تھا وہ برملا کہے

عشق ابوتراب ہے شامل حیات میں

آئینہِ صفاتِ خدا کا لکھا جو نام

دریائے نور اتر گیا پھر کاغذات میں

کیا کیا نہ تیری مدح میں لکھا گیا مگر

حق کی ادائیگی ہے کہاں ممکنات میں

صائب مجھے نہیں ہے کوئی خود کشی کا شوق

کیونکر نہ یاعلی میں کہوں مشکلات میں

۱۲ رجب ۱۴۳۸، ۱۰ اپریل ۲۰۱۷

قم المقدس

 


موافقین ۱ مخالفین ۰ 19/04/07
ابو محمد

11_hijri_madina

عادیات

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی