کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کچھ گلوں کی ثنا بھی ہوجائے

Sunday, 2 June 2019، 07:39 PM

منقبت مزاح

کچھ گلوں کی ثنا کی بھی ہو جائے

یوں معطر ہوا بھی ہو جائے

کچھ تولا  کی بات کیجے کہ یوں

اہلِ حق کی ثناء بھی ہو جائے

لحنِ قرآن کو جو اپنا لیں

حق ادا لعن کا بھی ہو جائے

دیر اب ہو چلی ہے اے یاسین

نذر کا تذکرہ بھی ہو جائے

مومنوں کا بھی کچھ خیال کرو

کچھ تو آب و غذا بھی ہو جائے

آج بریانی قورمے کے طفیل

لطف  کچھ دس گنا بھی ہو جائے

جانے ہو کون یاں پہ اگلے برس

اس لئے رائتہ بھی ہو جائے

کیف بڑھ جائے غذا کا اگر

کھیر کا آسرا بھی ہو جائے

ہو سلاد اور پیپسی ہمراہ

پورا یہ مدعا بھی ہو جائے

کھانا کھانے کے بعد یاد رکھو

بہرِ یاسیں دعا بھی ہو جائے

آج رضواں مبارک و صائب

اپنی حاجت روا بھی ہو جائے

۴، اپریل ۲۰۱۷ ، 


موافقین ۱ مخالفین ۰ 19/06/02
ابو محمد

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی