کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

تم کو کیا ہے چندا چاند (غزل)

Sunday, 3 March 2019، 12:19 AM

ابن انشاء کے مصرع پر تضمین

تم کو کیا ہے چندا چاند

میں جانوں اور میرا چاند

تیری پروا کس کو یار

"سب کا اپنا اپنا چاند"

اک دوجے کے ہمدم ہیں

کالی رات اور تنہا چاند

من مندر میں بت لاگے

خود میں سمٹا سمٹاچاند

سندر بن میں کیا پوجے

ایک پجاری کالا چاند

کب امبر پر ابھرے گا

ان دیکھا انجانا چاند

مجھ پر رویا ساری رین

جھیل کنارے ٹھہرا چاند

میرے جیون کی بپتا

لال گگن اور پیلا چاند

جوڑ نہیں ان کا کوئی

چنچل رات اور سونا چاند

ناو کے ٹوٹے پتوار

دیکھ رہا تھا اندھا چاند

تان کہ مکھ پر  بدلی دیکھ

جھیل کنارے رویا چاند

تن بیچا تو بچ پایا

ک ناری کا مرتا چاند

غافل بن کر تاڑے ہیں

کن آنکھیوں سے چڑھتا چاند

نین مٹکا ہو کیسے؟

اک سورج ہے دوجا چاند

رین ملن میں اڑ جاوے

ہجر کی شب میں ٹھہرا چاند

جھگڑا کیسا مورکھ آ

کرلیں آدھا آدھا چاند

گہنانا تو لازم ہے

تجھ کو وہ کہتا تھا چاند

رب جانے اور اس کے کام

پورن ماشی آدھا چاند

نین برستی برکھا رت

ساون بھادوں تنہا چاند

گیتی میں اُگ آئے ہیں

ٹھنڈا سورج جلتا چاند

کھوج رہا ہے اپنا روپ

درپن درپن میلا چاند

سمجھے تو بس یہ سمجھے

تم طوطا ہم مینا چاند

کیا کرڈالا صائب نے

کیا تھا ان شاء جی کا چاند

۱۵ جنوری ۲۰۱۹، قم المقدس


نظرات  (۱)

31 March 19 ، 01:06 ناشناس
سبکی اپنی اپنی آنکھیں
سبکا اپنا اپنا چاند

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی