کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

۲۷ مطلب با موضوع «نظمیں» ثبت شده است

بزم استعارہ(قم مقدس ایران) کی ہفتہ وار شعری تنقیدی نشست میں پیش کئے گئے اشعار احباب کی نذر
 
وسعت بیاں میں چاہئے موزوں زمانہ چاہئے
یونہی نہیں ہر راز سے پردہ اٹھانا چاہئے
 
سارے کا سارا دیں ریا کاری میں ہے سمٹا ہوا
سو اپنی دیں داری زمانے کو دکھانا چاہئے
 
خود اپنے ہاتھوں خود کو علامہ کی دے کر اک سند
مولانا صاحب آپ کو چینل بنانا چاہئے
 
علم و عمل سے آپ ہیں عاری مگر ہر حال میں
منبر پہ چڑھ کر وعظ تو سب کو سنانا چاہئے
 
دستار عالیشان ہونا چاہئے سر پر سجی
کس نے کہا قرآن بھی عالم کو آنا چاہئے
 
بس فرض ہے محفل میں اول وقت میں مجھ پر نماز
تنہائی میں وقت قضا تک وقت جانا چاہئے
 
اپنے سوا ہر تارک جمعہ کو کافر جان کر
ملّا کو خود بازار میں جمعہ بِتانا چاہئے
 
یہ کچھ تکبر تو نہیں یہ تو ہے پگڑی کا کمال
ہر ایک کو ہر اک جگہ نیچا دکھانا چاہئے
 
کچھ تو بیاں کرنا ہے صائب کی نکوہش ہی سہی
ہر دم زبان خلق کو کوئی فسانہ چاہئے
 
صائب جعفری
قم المقدس ایران
3:00 PM
May 06,2022
۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 07 May 22 ، 00:36
ابو محمد

انجمن طلاب کھرمنگ بلتستان کی طرحی محفل کے لئے لکھا گیا کلام....

کفر کی تاریکیوں میں اک دیا قرآن ہے
معرفت در معرفت کا سلسلہ قرآن ہے

ہو ازل سے بے عدیل و تا ابد ہو لا جواب
معجزہ ایسا فقط حیدر ہیں یا قرآن ہے

دیکھ.لیتی.ہے سرائے دہر میں حسن و جمال
جس نگاہ شوق کا بھی زاویہ قرآن ہے

کاسہ دل کی طلب دونوں جہاں کے واسطے
ایک اہل بیت ہیں اور دوسرا قرآن ہے

حجت حق تک جو لے جائے بلا تردید و شک
کل بھی تھا اور آج بھی وہ راستہ قرآن ہے

در بدر یوں مت بھٹک بہر حیات طیبہ
*اک.مکمل زندگی کا ضابطہ قرآن ہے*

نامہ اعمال ہوگا نورافشاں حشر میں
زندگی کی نظم کا اب قافیہ قرآن ہے

جب کہا رمال نے تعویذ دوں بہر نشاط
تب جوابا میں پکارا، شکریہ، قرآن ہے

جنت و دوزخ کے ٹھیکدار سن لے کہہ رہا
لیس للانسان الا ما سعی قرآن ہے

لا تخف مومن فقط ایمان رکھ اللہ پر
مژدۃ لا تقنطوا جب دے رہا قرآن ہے

کیوں بھلا مایوس ہوجاؤں گناہوں کے سبب
درد عصیاں کے لئے صائب دوا قرآن ہے

صائب جعفری
قم اہران
Apr 28,2022
10:03 AM

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 28 April 22 ، 22:32
ابو محمد
*تہتر سال کا بوڑھا*
 
مجھے دیکھو
میں زخمی ہوں
اکیلا ہوں
بدن چھلنی ہوا میرا 
مرے بچے
بہت سے مر چکے ہیں اور کچھ مرنے ہی والے ہیں
مرا گھر ڈھیر مٹی کا ہوا ہے
 پھر بھی دیکھو لڑ رہا ہوں میں
مرا دشمن..
بہت چالاک ہے سفاک ہے سیاس ہے
 وہ چاہتا ہے میری مٹی پر کرے قبضہ 
مگر میں ہونے دوں کیسے؟؟
مجھے معلوم ہے دشمن خواتین اور بچوں پر ستم کرتا ہے
 پھر بھی میں محاذ جنگ پر ہوں اور ڈٹ کر لڑرہا ہوں 
جانتا ہوں بیٹیاں میری صعوبت جھیلتی ہیں قید خانوں کی.
مگر لڑنا مقدر ہے.. 
ارے ہاں یہ بھی سن لیجے کہ میں بھی امت خاتم میں شامل ہوں
مسلماں ہوں
ارے ہاں قبلہ اول ہے میرا نام اور میں بیت مقدس ہوں
مگر مکہ مدینہ کو نہیں کوئی غرض مجھ سے
غرض تو چھوڑئیے وہ میرے خوں کے جام پیتے ہیں
مرے دشمن سے ملتے ہیں مجھے دشنام دیتے ہیں
مگر میں لڑ رہا ہوں اپنی آزادی کی جنگ ایسے
کہ تنہا ہوں 
اکیلا ہوں
نہتا ہوں
سرو ساماں سے عاری ہوں 
نہیں ہے اسلحہ کوئی بھی میرے پاس پر پتھر اٹھا کر سورۂ الفیل پڑھتا ہوں
ابابیلوں کا لشکر یاد کرتا ہوں
اور اس پتھر کو دشمن کے جہازوں کی  طرف میں پھینک دیتا ہوں
خدا کا شکر ہے میرے یہ پتھر بھی ابا بیلوں کے کنکر بن کے گرتے ہیں
میں خوں آلود بھی ہوں بے سروماں بھی ہوں لیکن 
سنو میں اک مسلماں ہوں
میں باغیرت ہوں میں کفار سے لڑتا رہوں گا
 اور 
اپنے خون سے لکھتا رہوں گا مرثیہ میں بے حسوں بے غیرتوں  کی لاابالی کا
اگرچہ ہوں نحیف زار اور خستہ
شکستہ دل
تہتر سال کا بوڑھا
مگر 
میں مسجد اقصیٰ ہوں
 میں بیت مقدس ہوں 
فلسطیں ہوں
 
صائب جعفری
Feb 21,2022 
1:43 AM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 06 March 22 ، 19:46
ابو محمد
یہ ہے سچ مجھے ہے تجھ سے بہت انسیت فلسطیں 
پہ قلم سے کیسے لکھوں دلی کیفیت فلسطیں
 
تو ہے وحی کی زمیں.بھی تو ہے خون کی ندی بھی
کہوں تیرا مرثیہ یا تری منقبت فلسطیں
 
تجھے تہنیت میں دوں یا کروں پیش تعزیت میں
کہ شہید ڈھالتی ہے تری تربیت فلسطیں
 
تہہ خاک ہوگی اک دن ترے دشمنوں کی نخوت
تا ابد رہے گی قائم تری تمکنت فلسطیں
 
بخدا پڑھیں گے ہم بھی ترے صحن میں نمازیں
اے عظیم بیت مقدس اے حرم صفت فلسطیں
 
یہ ہے وعدہ الہی نہ اُسے اماں ملے گی
ترے ساتھ کر رہا ہے جو بھی شیطنت فلسطیں
 
یہ کبھی سعودیوں کو نہ سمجھ میں آسکے گا
کہ تری گلو خلاصی میں ہے.منفعت فلسطیں
 
بطفیل خون ناحق زشعور خامنہ ای
ابھی تجھ سے مات کھائے گی یہودیت فلسطین
 
جب امام تجھ سے تابوت سکینہ پائیں گے تب
کھلے گا جہاں پہ کیا ہے تری منزلت فلسطیں
 
ہے پئے جہان اسلام یہ مثل قلب، صائب
نہیں بس فقط زمینی کوئی مملکت فلسطیں
 
صائب جعفری
قم ایران
Feb 24,2022 
2:18 AM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 06 March 22 ، 19:43
ابو محمد

ہے بجا کہ ظل خالق ہے وجاہت محمد
تو دیار کن ہے جلوہ پئے فطرت محمد

ہے سبب تمام عالم کا وجود مصطفیٰ پر
نہیں کبریا سے ہٹ کر کوئی علت محمد

یہ خدا کا فیض ہم.تک جو پہنچ رہا ہے ہر دم
تو یقین جانئے ہے بوساطت محمد

نہ.ہوں عاشق اور معشوق جدا جدا جہاں پر
وہی رنگ ہے خدا کا وہ ہے صبغت محمد

نہ.سمجھ سکے مدینہ.کے وہ.شیخ.و.شاب حد ہے
کہ یہ بضعۃ محمد ہے بضاعت محمد

یہ حدیث کلناسے ہے مری سمجھ میں آیا
کہ چہار دہ نظاروں میں ہے وحدت محمد

سر عرش دو کمانوں سے بھی کم.کے فاصلے پر
یہ کھلا علی مکمل ہے حقیقت محمد


جو انہیں سمجھ رہا ہے بشر اپنے جیسا دیکھے
ذرا آئینے میں اسریٰ کہ وہ صورت محمد

جو خدا کو ڈھونڈتے ہو تو ادھر ادھر نہ بھٹکو
تمہیں رب ملے گا لیکن بروایت محمد

تھا بروز فتح مکہ یہ بتا دیا جہاں کو
کہ سخاوت و معافی ہے طریقت محمد

کرے کیا بیان انساں کوئی نعت مصطفی کی
کہاں عقل کی تناہی کہاں وسعت محمد

یہاں آئیں گے فرشتے یہاں آئیں گے علی بھی
مرے لب پہ آنے دیجے ابھی مدحت محمد

ترا شکریہ خدایا مرے دل.کو پا کے تنہا
اسے تو نے کر دیا جائے سکونت محمد

یہ ہے کربلا کا میداں یہاں آپ کو ملے گی
کہیں سیرت محمد کہیں صورت محمد

اسے مسجد اور محراب میں کیجئے نہ.محدود
رہ حق میں کھانا پتھر بھی ہے سیرت محمد

تھا سوال کس سے سیکھی ہے یہ حق بیانی تو نے
تو زباں پہ میری جاری ہوا حضرت محمد

مری فکر نے جو.پایا انہیں راز دان اپنا
تو ملا نیا یہ مطلع پئے خدمت محمد


بھلا اس سے بڑھ کے ہوگی کوئی غربت محمد
کہ سبک ہوئی جہاں میں ہے شریعت محمد

یہ اگر نہیں تقمص تو بتا دے اور کیا ہے
تو نے.کھینچ تان پہنی ہے جو خلعت محمد


تجھے کیسے طالب علم میں مان لوں بتادے
تو عمل سے کر رہا ہے جو مذمت محمد

یہی ہوگا میرا تمغہ جو میں کہہ سکوں یہ صائب
"سر دار لے چلی ہے مجھے الفت محمد"

صائب جعفری 
قم ایران
Feb 28,2022 
7:50 PM

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 06 March 22 ، 19:38
ابو محمد

*غلو اور شرک سے مملو سبھی افکار پر لعنت*
*تری صوفی گری پر اور ترے اذکار پر لعنت*

*ہو رحمت کی فراوانی غلامانِ ولایت پر*
*جسے سید علی کَھلتا ہو اس بدکار پر لعنت*

*ولایت کا تسلسل ہے ولایت خامنہ ای کی*
*اسے تقصیر کہنے والے ہر مردار پر لعنت*

*کمیت و حمیری، دعبل سے مداحوں پہ رحمت اور*
*جو بھونکے عالموں پر ایسے بدبودار پر لعنت*

*علی کے سچے عاشق سیستانی خامنہ ای ہیں*
*جو ان سے بیر رکھے ایسے استعمار پر لعنت*

*سلام ان مومنوں پر جو رہِ حیدر پہ ہیں، لیکن* 
*مقصر، غالی اور ان کے ہر اک حب دار پر لعنت*

*جہاں چرسی موالی اور نُصیری پیر کہلائیں*
*ہو ایسی فکر اور اس فکر کے معمار پر لعنت*

*یہ فن شاعری ہے اک امانت حضرت حق کی*
*خلاف حق جو برتے اس خیانت کار پر لعنت*

*سبب ترویج حق کا ہے وجود نائب مہدی*
*تو پھر صائب دکھاوے کے ہراک دیں دار پر لعنت*

صائب جعفری
Feb 18,2022 
2:32 AM

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 18 February 22 ، 02:59
ابو محمد
بہاروں کی ہے رت موسم ہے عالم میں گلابوں کا
چلو رندوں چلو پھر ذکر ہم.چھیڑیں شرابوں کا
 
مرجب اور معظم ہیں اسی خاطر یہ دونوں ماہ
زمیں پر ان میں اترا ہے قبیلہ آفتابوں کا
 
علاج ظلمت و تحصیل رحمت کے.لئے ہردم
کریں ہم تذکرہ اب فاطمہ کے ماہتابوں کو
 
بدل کر جنگ کے انداز اور ہتھیار کو اصغر
سنوار آئیں ہیں ہنس ہنس.کر مقدر انقلابوں کا
 
رہے اسلام زندہ کفر ہو عالم میں شرمندہ
خلاصہ ہے یہی حق کے صحیفوں کا کتابوں کا
 
کئے تھے راہ گم جس دم علی کے چاہنے والے
خمینی نے دکھایا راستہ تب کامیابوں کا
 
عدالت اور ولایت کا سبق دے کر زمانے کو
خمینی نے بنایا شاہ کو قصہ حبابوں کا
 
 
توکل اور توسل کیجئے ظالم سے مت ڈریے
حسین ابن علی.کا خوں ہے ضامن انقلابوں کا
 
علی کا نام لے جو جو رکھیں سید علی سے بیر
وہ ایسے پیاسے ہیں پیچھا جو کرتے ہیں سرابوں کا
 
عمل سے خود کو ثابت کیجئے علامہ مولانا
نہیں کچھ فائدہ ورنہ لباسوں کا خطابوں کا
 
فراق و ہجر کی سختی میں کیف عشق کی مستی
مزہ لیتا ہے دل  یوں بھی عذابوں کا ثوابوں کا
 
ہماری آنکھ پر ہردے پڑے ہیں تم.نہیں غائب
کہاں تک جائے گا یہ سلسلہ دیکھیں حجابوں کا
 
ہو میرا نام بھی مثل اویس مصطفی لکھا
مرتب ہو اگر محضر کسی دن باریابوں کا
 
سیہ رو ہیں مگر محشر میں پیش خلق دوعالم
بھرم رکھ لینا اے مولا ہمارے انتسابوں کا
 
میں اکثر دیکھتا ہوں خوں کے دریا سے ابھرتا شمس
کوئی مطلب یقینا ہوگا صائب میرے خوابوں کا
 
صائب جعفری
قم ایران
Feb 11,2022 
2:08 PM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 11 February 22 ، 21:54
ابو محمد
صدیوں سے نینوا کی.نوا ہے یہ التجا، یا وارث الحسین تنادیک کربلا
ہے منتظر حسین کا خون انتقام کا، یاوارث الحسین تنادیک کربلا
 
ظلم.و ستم کی.آگ ہے.مولا بہت شدید، گھس بیٹھئیے بنے ہوئے ہیں آج کے یزید
یاور کی.کچھ.خبر ہے نہ.دشمن کا کچھ پتا،یا وارث الحسین تنادیک کربلا
 
الفت کا شہ کی.دیتے ہیں اہل عزا خراج، آغشتہ خوں میں  آج بھی ہیں کربلا مزاج
رکھنے کو.سر بلند غم شاہ کا لوا، یا وارث الحسین تنادیک کربلا
 
 
لیکن یہ درد دل بھی کروں عرض اے شہا، وہ مجلس حسین جو ہے دین کی بقا
لوگوں نے آج اس کو ہے دھندہ بنا لیا، یا وارث الحسین تنادیک کربلا
 
اب منبر حسین کی.لگتی ہیں بولیاں،مامور انتظام ہیں مخصوص ٹولیاں
تلتا ہے ڈالروں میں غم سبط مصطفیٰ، یاوارث الحسین تنادیک کربلا
 
مقصد حسین کا ہوا جاتا ہے فوت آہ،غم کا مذاق اڑا کے  کماتے ہیں مال و جاہ
منبر اکھاڑا ہرزہ سرائی کا بن گیا،یا واث الحسین.تنادیک کربلا
 
مٹنے لگی جہان سے غم خواری حسین،اک رسم رہ گئی ہے عزاداری حسین
اب میڈیا کی دوڑ کا میدان ہے عزا، یا وارث الحسین تنادیک کربلا
 
ایمان اور عقیدہ کو اب کر.رہی ہے سن،نام و نمود حرص و ہوس شہرتوں کی.دھن
سارا خلوص ہو گیا نذرانہ ریا، یا وارث الحسین تنادیک کربلا
 
منظور خودبخود کوئی معروف خودبخود، یعنی کہ فاتحہ پئے اخلاص خواندہ شد
اقدار کا جنازہ بھی ہم کر.چکے ادا، یا وارث الحسین تنادیک کربلا
 
پڑھتے نہیں نماز مگر ضد میں آن کے*، مجلس کا ہیں مقابلہ کرتے نماز سے
خود کو فقیہ سمجھے ہوئے ہیں یہ بے حیا ، یا وارث الحسین تنادیک کربلا
 
ہم نے عزائے شہ کا بجایا ہوا ہے بینڈ، اشک عزا کا نام بھی رکھا گیا ٹرینڈ
ہائے کہ خشک ہوتا ہے  رومال سیدہ، یا وارث الحسین تنادیک کربلا
 
جس کے لئے کٹایا شہ دیں نے اپنا سر، جس کے لئے لٹایا شہ دیں نے گھر کا گھر
اس دین پر ہی آن بنی اب تو با خدا، یاوارث الحسین.تنادیک کربلا
 
رخنہ.پڑا ہوا جو.نگاہ حیا میں ہے،بے پردگی کا دور جلوس عزا میں ہے
پیغام کربلا کا بہر طور مرچکا،یا.وارث الحسین تنادیک کربلا
 
سوز و سلام مرثیے سنگیت بن گئے، سرتال اور تھرک سے ہیں نوحے سجے ہوئے
شام غزل ہے مجلس و ماتم بنا دیا، یا وارث الحسین تنادیک کربلا
 
 
آجائیے کہ پھر سے غم شاہ جی اٹھے،حق کا چراغ منبر مجلس پہ پھر جلے
کعبہ میں مجلس غم شبیر ہو بپا،یاوارث الحسین تنادیک کربلا
 
رکھئے نظر کرم کی مجھ ایسے پہ یا امام،بس آپ کی رضا کا طلب گار ہے غلام
حق کے بیاں کا دیجئے صائب کو حوصلہ یا وارث الحسین تنادیک کا کربلا
 
 
*(ضد میں آن کے کی ترکیب امروہہ میں یونہی رائج ہے)
 
صائب جعفری
Aug 21,2021 
12:34 AM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 06 February 22 ، 00:23
ابو محمد
چوروں کے نام.....
 
سمجھتے ہیں نہ سمجھیں گے انہیں اخیار چوری کے
 عیاں ہر چند ہر مصرع سے ہوں آثار چوری کے
 
بنے بیٹھے ہو تم جو شاعر آل نبی سوچو
محمد کو سنا سکتے ہو یہ افکار چوری کے؟
 
ملے گا بیت بدلے بیت لیکن یہ بتا مجھ کو
کہاں لے جائیں گے تجھ کو یہ سب اشعار چوری کے
 
یہ شاگردوں کے ٹولے بھی لئے پھرتے ہیں اپنے ساتھ
کلام انکو بھی دیتے ہیں یہ ناہنجار چوری کے
 
بعنوان سلام و منقبت، نوحہ، غزل صائب
لگے ہیں فیس بک پر جا بجا انبار چوری کے
 
 
صائب جعفری
Aug 02,2021 2:51 AM 
قم ایران
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 06 February 22 ، 00:12
ابو محمد

تہران میں پاکستانی سفارت خانہ میں اقبال کے یوم پیدائش کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں

اقبال کی زمیں میں اقبال.کے شعر سے استفادہ کرتے ہوئے ......
 
 
 
دیار شوق میں شمعیں جلا کر
وہ سویا ہے پہ ملت کو جگا کر
 
کہن رسموں سے باغی کرگیا ہے
وہ امت کو نئی راہیں دکھا کر
 
کئی اک بت کدے ویراں کئے تھے
خودی کو مدعا اپنا بنا کر
 
بہت خوش ہوگا اپنے مقبرے میں
وہ.اپنے خواب کی تعبیر پاکر
 
مسلماں ہے وہی جس نے رکھا ہے
کتاب حق کو.سینے میں بسا کر
 
لحد میں سو گیا ہے وہ سکوں سے
نشاں یہ مرد مومن کا بتاکر
 
وہ خوش تھا مطمئن تھا سارے اسباق
فقیروں کو امیری کے پڑھا کر
 
مگر کیا کہئے ہم ہیں آج برباد
چراغ علم و حکمت کو بجھا کر
 
 ہیں سرگرداں زمانے میں مسلماں
رموز آدمیت کو بھلا کر
 
مثال حضرت اقبال صائب
مسلمانوں کے حق میں یوں دعا کر
 
جنہیں نان جویں بخشی ہے یارب
انہیں بازوئے حیدر بھی.عطا کر
 
 
صائب جعفری
قم ایران
 
10:37 PM Nov 12,2021

 پڑھے گئے 

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 04 February 22 ، 21:49
ابو محمد

عزیز رہبر ملت سلام ہو تم پر
نقیب لشکر حجت سلام ہو تم پر

نصیب ہر کس و ناکس کو کب ہے یہ رفعت
اے انتخاب شہادت سلام ہو تم.پر

تمہارے نام سے لرزاں ہے اب بھی کفر کا جسم
مجاہدین کی ہیبت سلام ہو تم پر

ریاض عشق کے پودوں کی آبیاری کو
ہوئے ہو خون میں لت پت سلام ہو تم پر

صراط حیدر کرار پر بڑھاتے قدم
چلے گئے سوئے جنت سلام ہو تم پر

لہو سے اپنے پھر اک بار تم نے کر ڈالا
نصیب کفر ہزیمت سلام ہو تم پر

رہ امام دکھانے کو بن گئے قاسم
چراغ راہ ہدایت سلام ہو تم پر

دعا ہے صائب خستہ جگر کو مل.جائے
تمہارے پہلو میں تربت سلام ہو تم پر

صائب جعفری
۱۵ نومبر ۲۰۲۰
قم ایران

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 04 February 22 ، 21:33
ابو محمد
رافت کا محبت کا ہے یم بھی سلیمانی
اور عشق ولایت کا عالم بھی سلیمانی
 
اسلام کے دشمن کو پیغام اجل بھی ہے
اسلام کے لشکر کا ہمدم بھی سلیمانی
 
مظلوموں کی خوشیوں کا باعث تھا جہاں بھر میں
اور ٹوٹے دلوں کا تھا مرہم بھی سلیمانی
 
تفسیر اشدا کی شرحِ رحما یعنی
شعلہ بھی سلیمانی شبنم بھی سلیمانی
 
تھا ابن حسن قاسم اس نام کی نسبت سے
پامالئ تن کا تھا محرم بھی سلیمانی
 
نازاں ہے بہت تیرے بازوئے بریدہ پر
انگشت میں رہبر کی خاتم بھی سلیمانی
 
مالک بھی شجاعت پر تیری کر اٹھے اش اش
دیتے ہیں تجھے تحسیں میثم بھی سلیمانی
 
ہے فخر ہمیں تیری جرأت پہ بہت لیکن
ہے دل میں بپا تیرا ماتم بھی سلیمانی
 
صائب یہی حسرت ہے اے کاش کہ.ہوجائیں
تقدیم ترے قدموں پر ہم.بھی سلیمانی
 
صائب جعفری
قم المقدس
Dec 14,2021 ـ
2:36 PM
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 04 February 22 ، 21:31
ابو محمد

موسسہ تنظیم و نشر آثار امام.خمینی علیہ الرحمہ کی جانب خمین ایران میں منعقدہ شب شعر بعنوان "خمینیون" میں پڑھا گیا کلام
مورخہ ۳ فروری ۲۰۲۲(۱ رجب ۱۴۴۳/ ۱۴ بھمن ۱۴۰۰)

کفر کی تاریک شب کا دور تھا
زنگ تھا دیں پر چڑھا الحاد کا

دین کی بستی میں دیں مفقود تھا
علم بس صفحات تک محدود تھا

بے حیائی کوچہ کوچہ عام تھی
شرم و عفت مورد الزام تھی

امت خاتم کھڑی تھی بے اماں
تھی محمد کی شریعت نیم جاں

غرق تھی اپنے جنوں میں سلطنت
ہر طرف گاڑے تھی پنجے شیطنت

پاک و پاکیزہ زمیں ایران کی
کافروں کے کھیل کا میدان تھی

کفر کی اور شرک کی تھیں مستیاں
حق بیاں کرنے پہ تھیں پابندیاں

تھا یہ استکبار عالم کا خیال
بالیقیں اسلام ہوگا پائمال

ایسے میں اک سید و سردار نے
دشمنوں کو دین کے للکار کے

دھر کو اک بار پھر سمجھا دیا
غیب کی امداد کا مطلب ہے کیا

علم کو اس نے عمل میں ڈھال کر
دے دیا مظلوم آہوں کو اثر

یاعلی مولا مدد کے زور پر
دشمنوں کو کر دیا زیر زبر

ظلم اپنے ہاتھ ملتا رہ گیا
کاخ کفر و شرک سارا ڈہ گیا

انبیائے ما سلف کا تھا یہ خواب
نام ہے جسکا خمینی انقلاب

تازگی دی اس نے ہی اسلام کو
دی حیات جاوداں احکام کو

ظلم و استبداد کو دے کر شکست
ظالموں کے قد کئے ہیں تو نے پست

السلام اے مرد مومن السلام
بت شکن حضرت خمینی اے امام

انقلاب حق کے ہمرہ اب مدام
تا ابد زندہ رہے گا تیرا نام

انقلاب حضرت مہدی کے ساتھ
متصل ہوکر یہ پائے گا ثبات

صائب جعفری

Feb 03,2022 
8:24 PM 
خمین ایران

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 04 February 22 ، 21:24
ابو محمد

 

*موسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی قم* میں ہفتہ وحدت کے عنوان سے منعقدہ محفل میں پیش.کئے گئے اشعار

برائے دین نبی کھل چکا تھا سرخ کفن
سرائے دہر میں ابلیسیت تھی خیمہ زن

تمام ہونے کو تھی لَو چراغ وحدت کی
خزاں کی نذر ہوا تھا شہادتوں کا چمن

نفاق و کفر سے سازش ہوئی تو کرنے لگی
ہوائے نفس بھی پیدا فضائے دیں میں گھٹن

دیارِ عشق میں حرص و ہوس کا موسم تھا
لگا ہوا تھا وفاوں کا آفتاب گہن

نوائے عشق پہ غالب تھے ساز ہائے طرب
لگائی شرک نے آواز حق پہ تھی قدغن

اٹھا پھر ایسے میں اک پیر مرد ابنِ بتول
نحیف زار بظاہر، تھا اصل میں آہن

لرزرہے تھے صنم خانہِ جہاں کے رکن
بتوں کے دیس میں اک بت شکن تھا جلوہ فگن

یہ جانتا تھا وہ توحید آشنا غازی
کہ کائنات ، درونِ بشر کو ہے درپن

وہ ماورائے طبیعت سے کھینچ لایا مدد
تھے شش جہاتِ جہاں جب بنے ہوئے دشمن

علی کے عشق میں مالک کی مثل ہر لحظہ
مثالِ آئینہ اعمال تھے برائے سخن

صد آفرین خمینی بفیض مصحفِ حق
شکست دے گئی   ہر شیطنت کو تیری لگن

یہ سِر بھی کردیا عالم پہ روز سا روشن
علی کے نام سے ہوتی ہے سہل کیسے کھٹن

ترے تفکر حق سے جہاں ہوا بیدار
اسی سے سینہ باطل کی بڑھ رہی ہے گھٹن

ہر ایک دشمن حق سے مقابلے کے لئے
جہاں پسند ہوا ہے تمہارا چال چلن

ترا عمل سے مسلمان ہوگئے بیدار
ترے طفیل ہی راہ جہاد ہے روشن

بنایا وحدت امت کو تو نے اپنا شعار
کہ اب لباس پہ اسلام کے پڑے نہ شکن

یہ انقلاب ہے تیرے ہنر کا ایک نشاں
جنجھوڑ ڈالا ہے جس نے ہرایک خفتہ تن

صائب جعفری
قم المقدس
۲۱ اکتوبر ۲۰۲۱

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 21 October 21 ، 22:04
ابو محمد

 

شہداء کے جنازوں کے ہمراہ احتجاج کرنے والوں کو بلیک میلر کہے جانے پر فی البدیہ کہی گئی نظم

مدینہ

اب بھی کیا نہیں سمجھے
یہ مدینہ ہے بھائی...

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 09 January 21 ، 02:00
ابو محمد

عزاداروں سے خطاب
(بشکل مثنوی)

سرخئِ خون شفق نے یہ افق پر لکھ دیا
اے زہے قسمت کہ پھر درپیش ہے شہ کی عزا

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 16 August 20 ، 15:47
ابو محمد

قصیدہ
در ہجو بعضی از مار ہای آستین
بے مایہ وتوقیر ہیں یہ خر مرے آگے
در اصل ہیں خنزیر کا گوبر  مرے آگے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 29 June 20 ، 13:49
ابو محمد

میانِ آدم و ابلیس جو ازل سے چھڑا

وہ معرکہ ہے ابھی تک زمیں پر برپا

ہر ایک دور میں حق والے جان دیتے رہے

ہر ایک دور میں حق خوں سے سرخرو ٹھہرا

ڈٹے رہے سر میدانِ حق نبی لیکن

یہ جنگ پہنچی سرِ کربلا تو راز کھلا

نشانِ ہمت و صبر و رضا ہے نام حسین

مقاومت کا ہے مظہر زمینِ کرب و بلا

زمینِ کرب و بلا ہے، زمین عالم کی

ہر ایک روز ہے مانند روزِ عاشورا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 21 May 20 ، 22:44
ابو محمد

کراچی میں اردو کے کئی ایک.لہجے ہیں انہی میں سے ایک.لہجے میں منقبت کے اشعار پیش خدمت ہیں

نعلت کی رسی اس کی گردن میں ڈال دی ہِے
یونہی تو ماویہ سے صلحا نہیں کری ہِے
لگتا ہے ماویہ کی مَییَا مری پڑی ہِے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 07 May 20 ، 00:49
ابو محمد


درشہوار حسین

صف با صف آج کھڑے ہیں سبھی حبدارِ حسین

بہرِ تقدیم چلے آئے ہیں انصارِ حسین

فرشِ خاکی سے سوئے عرش چلا اوڑھے کفن

لی گئی سوئے خدا خواہشِ دیدارِ حسین

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 14 May 19 ، 03:58
ابو محمد

 

عرفہ ہے عبادات کی توقیر کا دن ہے

انسان کے کردار کی تعمیر کا دن ہے

جوبن پہ ہےزُخَّارِ کرامات الٰہی

یہ خاک کا اکسیر میں تغییر کا دن ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 21 April 19 ، 12:04
ابو محمد

عید الاضحیٰ

دینے پیغامِ محبت شمس ابھرا عید کا

ہو مبارک سب کو دن اک اور آیا عید کا

ایک دوجے کے گلے لگ جاو نفرت چھوڑ کر

یوں مناو مل کے خوشیاں ہے زمانہ عید کا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 21 April 19 ، 12:00
ابو محمد


جب ہند کے بت خانے میں اسلام تھا محبوس

ہوتی نہ تھی تشریک مسلمانوں کو محسوس

اسلام سے عاری تھے  مسلمانوں کے افکار

افرنگ کے پھندوں میں سیاست تھی گرفتار

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 15 April 19 ، 17:32
ابو محمد

حق کا پرستار ہے سید علی

عزم کی دیوار ہے سید علی

میثمی  کردار ہے سید علی

دیں کا  علم دار ہے سید علی

یعنی وفادار ہے سید علی

۴ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 28 February 19 ، 17:57
ابو محمد

بیدار شو.......

ازقلم صائب جعفری

 

بھلا کہاں تک یہ خواب غفلت بھلا کہاں تک بلا کی نفرت 
زمانے کی کروٹوں نے انساں سے چھین لی آبر و  و عظمت 
 
اب آنکھیں کھولو یہ آمریت نہیں فقط دشمنِ مسلماں 
تباہ کاری ہے اس کا مقصد، ہدف ہے اس کا ہر ایک انساں 
 
زمین کا ہو کوئی بھی خطہ نہیں ہے محفوظ آج شر سے 
عجب ہے عالم کہ آج انساں جو ہنس رہا ہے تو وہ بھی ڈر سے 
 
لہو، رگِ تاک سے بجائے، شراب رسنے لگا ہے دیکھو 
سرودِ بلبل بجائے نغمہ ، صدائے نوحہ ، ہوا ہے دیکھو 
 
تمام عالم کہر زدہ ہے، فضا پہ بارود کی گھٹا ہے 
زمیں کا سینہ تپاں تپاں ہے سمندر آتش اگل رہا ہے 
 
جہانِ زر میں گنوا چکی ہے اب آدمیت ہر ایک ارزش 
گھسیٹ لی مفلسی نے چادر اتار لی ہے تنوں سے پوشش 
 
کبھی یہ سوچا کتاب بچوں سے چھیننا  کیا یہ مرحلہ ہے 
قلم کی جا نوجواں کے ہاتھوں میں دے دیا کس نے اسلحہ ہے 
 
زمیں پہ تخریب میں ہے مصروف کون دشمن کبھی یہ سوچا 
جہاں کی تعمیر پر لگادی ہے کس نے قدغن کبھی یہ سوچا 
 
یہ داعش القاعدہ وہابی، یہ ناصبی غالیوں کے لشکر
سبھی کے امریکہ اور برطانیہ یہودی ہوئے ہیں لیڈر
 
یہودیت اصلِ بر بریت، یہودیت اصلِ قتل و غارت 
ہے قلبِ انسانیت میں خنجر، یہودیت دشمنِ شرافت 
 
سروں کو انسانیت کے پیروں سے اپنے ہر دم کچل رہے ہیں 
بنے ہیں گلچیں چمن میں آکر، کلی کلی کو مسل رہے ہیں 
 
سعودیوں سے ملاپ کرکے، شعورِ وحدت ہلاک کرکے 
ہمیشہ ان کو خوشی ملی ہے غلافِ کعبہ کو چاک کر کے 
 
سروں پہ بچوں کے مدرسوں کی چھتوں کو ڈھاتے ہیں یہ ستمگر 
اجاڑ کر بستیوں کو شہرِ خموشاں کر دیتے ہیں سراسر 
 
سسکتے بچے، سہاگ اجڑے، تڑپتی بہنیں، اداس بھائی 
جوان لتھڑے ہیں خاک و خوں میں لٹی ہے ماں باپ کی کمائی 
 
کہیں پہ ہیں چھیتڑے بدن کیے، کہیں بدن چھیتڑے کو ترسے 
کہیں لہو کا ہے قحط جاری کہیں پہ باران خوں کی برسے 
کہیں پہ زکزاکی خون میں تر ہوا پئے عظمتِ بشر ہے 
 
کہیں پہ سولی کی زیب میثم کی مثل باقر سا با اثر ہے 
 
یہ عصرِ حاضر کی کربلا ہے خیامِ امن و اماں جلے ہیں 
مگر اسی راکھ میں نہاں انقلابِ عالم کے سلسلے ہیں 
 
وہ انقلابات جن سے لرزاں فرنگیوں کا رواں رواں ہے 
وہ انقلابات جن کی تہہ میں عروجِ انسانیت نہاں ہے 
 
وہ انقلابات  جن سے ظلم و ستم کی ہستی خزاں رسیدہ 
وہ انقلابات جن سے علم و عمل کے گلشن بہار دیدہ 
 
وہ انقلابات جو شہیدوں کے خون کی آبرو رہیں گے 
وہ انقلابات  جن سے دشت و جبل بہشتِ بریں بنیں گے 
 
بتا رہی ہے ہوائے دوراں نصیب کھلنے کو ہے بشر کا 
گذر گئیں ہجر کی شبیں ہے زمانہ اب وصل کی سحر کا 
 
افق سے اٹھے گا پردہِ شب اجالے ظلمت کو کاٹ دیں گے 
شعاعِ مہرِ وفا کے جگنو، زمیں کے گلشن کو پاٹ دیں گے 
 
اٹھو، شہیدوں کی خاکِ تربت بھی طالب رزم  بن گئی ہے
بڑھو، کہ تقدیم کو تمہاری فرشتوں کی صف سجی ہوئی ہے 
 
جہاں سے باطل کے نام کو اب مٹا دو با قوتِ الٰہی 
ہر اک برائی کی جڑ زمیں سے اکھاڑ پھینکو بفیضِ باری 
 
ضعیف بن کر رہے تو دنیا جہاں سے تم کو نکال دے گی 
ہوس کی زنجیر میں جکڑ کر عبث بکھیڑوں میں ڈال دے گی 
 
بقولِ اقبال گر ہو تہران عالمِ شرق کا جنیوا 
یقیناً اس کرہِ زمیں پر شرف بلند آدمی کا ہوگا 
 
ضرورت اس امر کی ہے صائب کہ رہبری کو بنا لیں رہبر 
جو نائبِ حجتِ خدا ہے اسی کے قدموں پہ رکھ دیں اب سر
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 17 February 19 ، 12:48
ابو محمد

زکریا شہید......

مدینے سے خبر کیسی یہ آئی

دہائی یا رسول اللہ دہائی

سنا ہے عشق آلِ مصطفیٰ میں

سنا ہے جرمِ عشق مرتضیٰ میں

۳ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 12 February 19 ، 22:14
ابو محمد

لبنان اسرائیل کی 33 روزہ جنگ کے حوالے سے لکهی گئی ایک نظم کے چند اشعار

نقل کرتا ہوں نرالی داستاں

حق و باطل کی لڑائی کا سماں


حق پرستوں کا ادھر چھوٹا سا جھنڈ

اور ادھر اشرار کی سب ٹولیاں

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 11 February 19 ، 11:20
ابو محمد