کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

عید الاضحیٰ

دینے پیغامِ محبت شمس ابھرا عید کا

ہو مبارک سب کو دن اک اور آیا عید کا

ایک دوجے کے گلے لگ جاو نفرت چھوڑ کر

یوں مناو مل کے خوشیاں ہے زمانہ عید کا

دل کہ پژ مردہ غم و اندوہ کی صرصر سے تھا

کھل اٹھا دل مثل گل پایا جو مژدہ عید کا

کسمپرسی میں بھی سر شکرِ خدا میں جھک گیا

آسماں پر جب ہلالِ نور چمکا عید کا

مثلِ اہلِ بیتِ سرکارِ رسالت حشر تک

فرض ہے ہر اک مسلماں پر منانا عید کا

عید کیا ہے؟ حکم یزداں کی اطاعت کی بہار

دیکھو، عصیاں کر نہ دے پھر رنگ پھیکا عید کا

روزِ قرباں ذبح کرنا جانور سنَّت ہے پر

کیا نہیں ایثار و قربانی تقاضہ عید کا

ہے خلیل اللہ کے صدق و صفا کی بازگشت

ہے جہاں میں چار سو جو آج چرچا عید کا

فاخرہ پوشاک، اونچی پگڑیوں کے ساتھ ساتھ

معصیت سے دور رہنا بھی ہے جلوہ عیدکا

خواہشاتِ نفس پر پھیرو چھری تو بات ہے

ورنہ رہ جائے گا دن، بن کر تماشہ، عید کا

دیکھو رہ جائے  نہ بھوکا آج ہمسایہ کوئی

خلقِ خالق کی نگہداری ہے مایہ عید کا

العجل لبیک ہو وردِ زبانِ مومنیں

اے خدا اس طرح گذرے لمحہ لمحہ عید کا

وہ نقابِ رخ الٹ کر آئیں جس دن روبرو

لحظہ لحظہ زندگی ہوگی نظارہ عید کا

اے خدا تجھ سے دعا یہ آخری صائب کی ہے

ہو ظہورِ مہدئِ حق آج تحفہ عید کا

۳۰ اگست ۲۰۱۷ قم المقدسہ

 ہدایت ٹی وی چینل قم کے لئے خصوصی طور پر لکھا گیا کلام عید الاضحیٰ کی مناسبت سے لکھی گئی نظم

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی