کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

ہے یہ نہاں آپ کی تحریر میں(غزل)

Sunday, 17 February 2019، 08:50 PM

1. ہے یہ نہاں آپ کی تحریر میں

ظلمتیں پنہان ہیں تنویر میں


2.تیشہِ فرہاد سے پوچھے کوئی

کیا ہے دھرا زلف گرہ گیر میں


3.اٹھ کے وہ لیتا ترے دامن کو کیا؟

دم ہی کہاں تھا ترے نخچیر میں

4.غرق قلم وصل کی خواہش میں ہے

کیا شبِ غم لائے گا تحریر میں


5.آپ کے آنے کی ملی تھی خبر

خون، جگر ہوگیا تشہیر میں


6.ہے وہ رگِ گل سے بھی نازک مگر

پاؤں ہیں پابند اسی زنجیر میں


7.شکر ہے قاتل نے مرے خون سے

رنگ بھرا ہے مری تصویر میں


8.کاش کہ تدبیر سے صائب کھلے

درج ہے کیا کیا مری تقدیر میں


صائب جعفری

۸ مارچ ۲۰۱۷

۱۸ اسفند ۱۳۹۵

موافقین ۱ مخالفین ۰ 19/02/17

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی