کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا


درشہوار حسین

صف با صف آج کھڑے ہیں سبھی حبدارِ حسین

بہرِ تقدیم چلے آئے ہیں انصارِ حسین

فرشِ خاکی سے سوئے عرش چلا اوڑھے کفن

لی گئی سوئے خدا خواہشِ دیدارِ حسین

مرثیہ خوانی کی شمعوں سے اجالہ کرنے

غل ہے جنّت میں کہ آیا ہے عزادارِ حسین

حق پرستوں کے قبیلے کی نبھا کر رسمیں

ہوگیا شاملِ گل ھائے چمن زارِ حسین

رونقِ فرشِ عزا بزمِ ولا کی زینت

سبطِ جعفر نہ تھا، تھا دولتِ بیدارِ حسین

محورِ عشق پہ گردش سے تری ثابت ہے

گردِ خورشید امامت تھا تو سیّارِ حسین

جامِ کوثر سے پذیرائی کریں گے حیدر

اے خوشا بخت ترے عاشق و مے خوارِ حسین

تیری گفتار کا محور تھا فقط حبِّ علی

تیرے اشعار کا محور تھی تو رفتارِ حسین

تیری خواہش ہوئی پوری کہ ترے لینے کو

ساتھ شبیر کے  آئے ہیں علمدارِ حسین

بعد مدّت کے میسر ہوا سونا اس کو

وہ مسیحا کہیں جسکو کہ تھا بیمارِ حسین

قلب ہے سوزشِ پنہاں سے تپاں اے صائب

ہاتھ سے دے دیا ہم نے درشہوارِ حسین

18 مارچ ۲۰۱۳

مشہد ایران

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی