کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا


یاعلی جب کہا، کہا نہ ہوا

آج تک ایسا سانحہ نہ ہوا

کھکھلاتی جدارِ کعبہ پھر

ایسا مولود دوسرا نہ ہوا

انعکاسِ صفاتِ رب کے لئے

ان سا کوئی بھی آئینہ نہ ہوا

آج کعبہ میں ہے وہ جلوہ نما

طُور کو جس کا حوصلہ نہ ہوا

نفسِ احمد سوائے نفسِ خدا

کوئی بہرِ مباہلہ نہ ہوا

"کرَّم اللہ وجہہُ "ہے گواہ

جز علی چہرہِ خدا نہ ہوا

بعدِ احمد مثال ِ شیر خدا

محرمِ رازِ کبریا نہ ہوا

آدمیت میں مرتضیٰ کے سوا

کوئی بھی کفوِ فاطمہ نہ ہوا

رو بہ اتمام کارِ پیغمبر

خم کے اعلان کے سوا نہ ہوا

بغضِ حیدر میں جو بھی سوکھ گیا

وہ شجر پھر کبھی ہرا نہ ہوا

وہ کہاں کا بشر جو تنگ نظر

عشقِ حیدر میں مبتلاء نہ ہوا

سیف الاسلام ہو یا چیز کوئی

حق پہ ایسوں کا خاتمہ نہ ہوا

بغضِ حیدر نے  بیڑا غرق کیا

خدمتِ دیں کا فائدہ نہ ہوا

راہِ شیطاں ہے راہ حق ک نہیں

جس پہ حیدر کا نقشِ پا نہ ہوا

بس اسی کو علی سے بیر رہا

جس کو عرفانِ کبریا نہ ہوا

مہرِ نعلین مرتضیٰ کے بغیر

سلسلہ کوئی پارسا نہ ہوا

وہ علی کا بھی ہو نہیں سکتا

جو بھی سید علی ترا نہ ہوا

کنہِ ذاتِ خدا و حیدر کا 

جز نبی کوئی آشنا نہ ہوا

کٹ بولی زبان میثم کی

"حق تو یوں ہے کہ حق ادا نہ ہوا"

زیب دیتا تھا کہنا میثم کو

"حق تو یوں ہے کہ حق ادا نہ ہوا"

ہونگے مقبول عشق کے سجدے

سجدہِ رب اگر قضا نہ ہوا

یہ بھی احسان ہے ترا مولا

دل ترے غیر پر فدا نہ ہوا

تھا مرض وہ بھی عشق حیدر کا

"میں نہ اچھا ہوا برا نہ ہوا"

اللہ اللہ تری مسیحائی

"درد منتِ کشِ دوا نہ ہوا

مثلِ صائب کوئی زمانے میں

مدحِ حیدر میں با مزا نہ ہوا

۲۳ مارچ ۲۰۱۷ 

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی