زمانہ چھوٍڑ کے اب دل فگار آیا ہے(منقبتی غزل)
Thursday, 30 May 2019، 04:01 PM
منقبتی غزل
زمانہ چھوڑ کے اب دل فگار آیا ہے
ترے حضور یہ سجدہ گذار آیا ہے
وصال کی جو تمنا تھی اس تمنا پر
شبِ فراق کی منزل گذار آیا ہے
فقط بہ جلوہِ ساقی سرودِ حق کی قسم
بغیر مینا و ساغر خمار آیا ہے
وہ خارِ عشق نے سوزش عجب سی بخشی ہے
نگاہ و دل کی کسک کو قرار آیا ہے
ترے حجاب کے اٹھنے سے ہوگی اس کی نمود
لئے ہوئے جو یہ عاشق شرار آیا ہے
وفا کے نغمے سنائے نہ کیوں صدائے دروں
کہ زیرِ زخمہِ غم دل کا تار آیا ہے
نکل گئی جو مری جان تن سے اے محسن
دل و نگاہ کو تب اعتبار آیا ہے
۶ شعبان ۲۰۰۶ کراچی
19/05/30