کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

منقبتی غزل

زمانہ چھوڑ کے اب  دل فگار آیا ہے

ترے حضور یہ سجدہ گذار آیا ہے

وصال کی جو تمنا تھی اس تمنا پر

شبِ فراق کی منزل گذار آیا ہے

فقط بہ جلوہِ ساقی سرودِ حق کی قسم

بغیر مینا و ساغر خمار آیا ہے

وہ خارِ عشق نے سوزش عجب سی بخشی ہے

نگاہ و دل کی کسک کو قرار آیا ہے

ترے حجاب کے اٹھنے سے ہوگی اس کی نمود

لئے ہوئے جو یہ عاشق شرار آیا ہے

وفا کے نغمے سنائے نہ کیوں صدائے دروں

کہ زیرِ زخمہِ غم دل کا تار آیا ہے

نکل گئی جو مری جان تن سے اے محسن

دل و نگاہ کو تب اعتبار آیا ہے

۶ شعبان ۲۰۰۶ کراچی

موافقین ۱ مخالفین ۰ 19/05/30

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی