کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا


جس دم خیال سوئے شہِ کربلا گیا

قرطاس نورِ عشق و وفا میں نہا گیا

بوئے ریاضِ خلد سے مہکے دل و دماغ

خامہ سلیقہ مدحت سرور کا پا گیا

'

جل کر چراغ رحمتِ پروردگار کا

تاریکیوں کا مژدہ فنا کا سنا گیا

اندیشہِ شعور لپٹ کر حسین سے

کاغذ کو مثلِ تختِ سلیماں بنا گیا

بحرِ وفا میں ڈوب کے کِلکِ وفا شعار

لے کر خیالِ خام کو مرکز پہ آ گیا

از جوشش وفا پئے تقریبِ شاہ دیں

دروازہِ عنایتِ رب وا کیا گیا

احساس کے ورق پہ اترنے لگی وفا

جب سوزِ عشق تارِ محبت ہلا گیا

بر آئی قلبِ فاطمہ زہرا کی آرزو

قلب ابوتراب بھی تسکین پا گیا

تشریحِ دین و حفظِ شریعت کے واسطے

جس کا تھا انتظار نبی کو وہ آ گیا

نام حسین سنتے ہی دل خون رو دیا

آنکھوں میں خاک و خوں کا وہ منظر سما گیا

مل کر، بلا کی خاک سے شبیر کا لہو

کرب و بلا کو آئینہ حق کا بنا گیا

اسرارِ عشق پر پڑے پردے ہٹا دئیے

سجدہ ترا جبینِ حقیقت سجا گیا

سبطِ نبی کا خون چھپائے نہ چھپ سکا

تاریخ کے افق پہ شفق بن کے چھا گیا

ہو کر بلند نیزے پہ فرقِ شہِ ہدیٰ

عزمِ ابوتراب کا جلوہ دکھا گیا

توحید کردگار کے اثبات کے لئے

خونِ گلوئے شہ سے صحیفہ لکھا گیا

پیشانئِ ضمیر پہ مُہرِ وفا لگی

جب کربلا کی خاک پہ سجدہ کیا گیا

حسرت سے موت ہاتھوں کو ملتی ہی رہ گئی

حُر اس طرح حیات کی چوکھٹ پہ آ گیا

ہنس یزیدی ضعف پہ شبیر کا پسر

مٹی میں زعمِ قوتِ باطل ملا گیا

حاجت روائی کے لئے خود آ گئے حسین

زیرِ علم جو نامِ سکینہ لیا گیا

صائب کو ہم نوائے ملائک بنا دیا

ذکرِ حسین ایسے مقدر جگا گیا

۱۱ ستمبر ۲۰۱۲، کراچی

 

موافقین ۱ مخالفین ۰ 19/04/22
ابو محمد

imam hussain

منقبت

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی