کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

غزل

گوشوارے چھٹ کے جب بالی ہوئے

غیر کیا اپنے بھی کب والی ہوئے

جام، جھولی، کاسہ، دامن، جیب، ہاتھ

خالی دل بھر آنے کو خالی ہوئے

جس نے سچ بولا ہوا بدنام وہ

جھوٹے دھوکے باز سب عالی ہوئے

حق پرستی جن کی گھٹی میں پڑی

کچھ مقصر اور کچھ غالی ہوئے

بے سر و پا ساری باتیں شعر ہیں

ہاں مگر اشعار قوّالی ہوئے

خواب ماضی کی کواڑوں سے مجھے

تاڑیں گے صائب اگر حالی ہوئے

۲۳ مارچ ۲۰۱۷قم المقدسہ


موافقین ۱ مخالفین ۰ 19/06/02
ابو محمد

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی