کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

۱۹ مطلب در فوریه ۲۰۱۹ ثبت شده است

حق کا پرستار ہے سید علی

عزم کی دیوار ہے سید علی

میثمی  کردار ہے سید علی

دیں کا  علم دار ہے سید علی

یعنی وفادار ہے سید علی

۴ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 28 February 19 ، 17:57
ابو محمد

بے کراں درد کی جاگیر کو اپنا کرکے

کوئی اک بھی نہ جیا آج تلک جی بھر کے


بت شکن لے کے اٹھا عشق کا تیشہ جس دم

خود بخود کٹ کے زمیں پر گرے ہاتھ آذر کے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 28 February 19 ، 02:00
ابو محمد

جب نہیں حضرت انساں پہ عیاں شانِ بتول

پھر بھلا کون قصیدہ کہے شایانِ بتول


ناطقے بند، زباں گنگ، تخیُّل خاموش

پا کے اللہ و محمد کو ثناء خوانِ بتول

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 26 February 19 ، 01:25
ابو محمد

مورخہ ۱۶ دسمبر ۲۰۱۸ کو بزم استعارہ کی پہلی 

 شعری نشست میں پڑھی گئی غزل

ـــــــــــــــــــ

صائب جعفری

ــــــــــــــــــــ

کائناتِ دلِ غمِ گزیدہ تیرے فرماں کے زیرِ نگیں ہے

مہبطِ شادئِ قلبِ عاشق ٹھوکروں میں تری جاگزیں ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 18 February 19 ، 19:16
ابو محمد

ہاشمی خوں کا دبدبہ زینب     

صولتِ دینِ مصطفیٰ زینب 


نازشِ گلشنِ حیاء زینب     

نکہتِ باغِ مرتضیٰ زینب 

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 18 February 19 ، 19:12
ابو محمد

1. ہے یہ نہاں آپ کی تحریر میں

ظلمتیں پنہان ہیں تنویر میں


2.تیشہِ فرہاد سے پوچھے کوئی

کیا ہے دھرا زلف گرہ گیر میں


3.اٹھ کے وہ لیتا ترے دامن کو کیا؟

دم ہی کہاں تھا ترے نخچیر میں

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 17 February 19 ، 20:50
ابو محمد

مولانا مبارک زیدی قمی کی فرمائش پر مصرع طرح پر لکھے گئے اشعار


.خلد و کوثر پہ حق ذرا نہ ہوا

جس کا حیدر سے رابطہ نہ ہوا


بے ولائے علی نبی کی ثنا

شُکْر  میں ایسا بے وفا نہ ہوا


سو کے پہلوئے مصطفیٰ میں بھی

مثلِ الماس، کوئلہ نہ ہوا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 17 February 19 ، 20:44
ابو محمد

بیدار شو.......

ازقلم صائب جعفری

 

بھلا کہاں تک یہ خواب غفلت بھلا کہاں تک بلا کی نفرت 
زمانے کی کروٹوں نے انساں سے چھین لی آبر و  و عظمت 
 
اب آنکھیں کھولو یہ آمریت نہیں فقط دشمنِ مسلماں 
تباہ کاری ہے اس کا مقصد، ہدف ہے اس کا ہر ایک انساں 
 
زمین کا ہو کوئی بھی خطہ نہیں ہے محفوظ آج شر سے 
عجب ہے عالم کہ آج انساں جو ہنس رہا ہے تو وہ بھی ڈر سے 
 
لہو، رگِ تاک سے بجائے، شراب رسنے لگا ہے دیکھو 
سرودِ بلبل بجائے نغمہ ، صدائے نوحہ ، ہوا ہے دیکھو 
 
تمام عالم کہر زدہ ہے، فضا پہ بارود کی گھٹا ہے 
زمیں کا سینہ تپاں تپاں ہے سمندر آتش اگل رہا ہے 
 
جہانِ زر میں گنوا چکی ہے اب آدمیت ہر ایک ارزش 
گھسیٹ لی مفلسی نے چادر اتار لی ہے تنوں سے پوشش 
 
کبھی یہ سوچا کتاب بچوں سے چھیننا  کیا یہ مرحلہ ہے 
قلم کی جا نوجواں کے ہاتھوں میں دے دیا کس نے اسلحہ ہے 
 
زمیں پہ تخریب میں ہے مصروف کون دشمن کبھی یہ سوچا 
جہاں کی تعمیر پر لگادی ہے کس نے قدغن کبھی یہ سوچا 
 
یہ داعش القاعدہ وہابی، یہ ناصبی غالیوں کے لشکر
سبھی کے امریکہ اور برطانیہ یہودی ہوئے ہیں لیڈر
 
یہودیت اصلِ بر بریت، یہودیت اصلِ قتل و غارت 
ہے قلبِ انسانیت میں خنجر، یہودیت دشمنِ شرافت 
 
سروں کو انسانیت کے پیروں سے اپنے ہر دم کچل رہے ہیں 
بنے ہیں گلچیں چمن میں آکر، کلی کلی کو مسل رہے ہیں 
 
سعودیوں سے ملاپ کرکے، شعورِ وحدت ہلاک کرکے 
ہمیشہ ان کو خوشی ملی ہے غلافِ کعبہ کو چاک کر کے 
 
سروں پہ بچوں کے مدرسوں کی چھتوں کو ڈھاتے ہیں یہ ستمگر 
اجاڑ کر بستیوں کو شہرِ خموشاں کر دیتے ہیں سراسر 
 
سسکتے بچے، سہاگ اجڑے، تڑپتی بہنیں، اداس بھائی 
جوان لتھڑے ہیں خاک و خوں میں لٹی ہے ماں باپ کی کمائی 
 
کہیں پہ ہیں چھیتڑے بدن کیے، کہیں بدن چھیتڑے کو ترسے 
کہیں لہو کا ہے قحط جاری کہیں پہ باران خوں کی برسے 
کہیں پہ زکزاکی خون میں تر ہوا پئے عظمتِ بشر ہے 
 
کہیں پہ سولی کی زیب میثم کی مثل باقر سا با اثر ہے 
 
یہ عصرِ حاضر کی کربلا ہے خیامِ امن و اماں جلے ہیں 
مگر اسی راکھ میں نہاں انقلابِ عالم کے سلسلے ہیں 
 
وہ انقلابات جن سے لرزاں فرنگیوں کا رواں رواں ہے 
وہ انقلابات جن کی تہہ میں عروجِ انسانیت نہاں ہے 
 
وہ انقلابات  جن سے ظلم و ستم کی ہستی خزاں رسیدہ 
وہ انقلابات جن سے علم و عمل کے گلشن بہار دیدہ 
 
وہ انقلابات جو شہیدوں کے خون کی آبرو رہیں گے 
وہ انقلابات  جن سے دشت و جبل بہشتِ بریں بنیں گے 
 
بتا رہی ہے ہوائے دوراں نصیب کھلنے کو ہے بشر کا 
گذر گئیں ہجر کی شبیں ہے زمانہ اب وصل کی سحر کا 
 
افق سے اٹھے گا پردہِ شب اجالے ظلمت کو کاٹ دیں گے 
شعاعِ مہرِ وفا کے جگنو، زمیں کے گلشن کو پاٹ دیں گے 
 
اٹھو، شہیدوں کی خاکِ تربت بھی طالب رزم  بن گئی ہے
بڑھو، کہ تقدیم کو تمہاری فرشتوں کی صف سجی ہوئی ہے 
 
جہاں سے باطل کے نام کو اب مٹا دو با قوتِ الٰہی 
ہر اک برائی کی جڑ زمیں سے اکھاڑ پھینکو بفیضِ باری 
 
ضعیف بن کر رہے تو دنیا جہاں سے تم کو نکال دے گی 
ہوس کی زنجیر میں جکڑ کر عبث بکھیڑوں میں ڈال دے گی 
 
بقولِ اقبال گر ہو تہران عالمِ شرق کا جنیوا 
یقیناً اس کرہِ زمیں پر شرف بلند آدمی کا ہوگا 
 
ضرورت اس امر کی ہے صائب کہ رہبری کو بنا لیں رہبر 
جو نائبِ حجتِ خدا ہے اسی کے قدموں پہ رکھ دیں اب سر
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 17 February 19 ، 12:48
ابو محمد

ایسے بھی میری بات کو سنتا کوئی تو کیا

نکتہ نہ میری بات میں نکلا کوئی تو کیا

...

مقیاس تھے شکستہ تو معیار خام تھے

پورا کسوٹیوں پہ اترتا کوئی تو کیا

.....

پاتال میری منزل آخر ہے، جان کر

کچھ دور میرے ساتھ میں چلتا کوئی تو کیا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 17 February 19 ، 12:27
ابو محمد

زکریا شہید......

مدینے سے خبر کیسی یہ آئی

دہائی یا رسول اللہ دہائی

سنا ہے عشق آلِ مصطفیٰ میں

سنا ہے جرمِ عشق مرتضیٰ میں

۳ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 12 February 19 ، 22:14
ابو محمد


عجیب سودا مرے سر میں جو سخاوت کا تھا

کھلا یہ راز کہ خمیازہ سب محبت کا تھا

ــــــــــــــــــــــــــــ

جو نقدِ حضرتِ جاہل پہ میں رہا ہوں خاموش

اثر یہ علم و ہنر کا تھا اور شرافت کا تھا

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 11 February 19 ، 17:01
ابو محمد

کچھ سخاوت اگر افلاک کریں

میرا حصہ خس و خاشاک کریں

 

یہ ہو خوں نابہ فشانی کا اثر

نالے پتھر کو بھی نم ناک کریں

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 11 February 19 ، 16:51
ابو محمد

سنا تھا ہوتی ہیں از بسکہ بے ضرر آنکھیں 

مگر بنا گئیں اس جسم کو شرر آنکھیں


 تمام قصہ ہجر و وصال کی تلخیص

مہ تمام، خنک رات ،رہگذر آنکھیں 

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 11 February 19 ، 16:46
ابو محمد



غزل عاشورای 

کربلا محور افکار حقیقت گردید

ہر شهید آیه ی قرآنِ مودّت گردید


ای مسلمان تو مکن خوف ز فوج باطل

یاد کن کرب و بلا فاتحِ کثرت گردید

۲ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 11 February 19 ، 11:24
ابو محمد

لبنان اسرائیل کی 33 روزہ جنگ کے حوالے سے لکهی گئی ایک نظم کے چند اشعار

نقل کرتا ہوں نرالی داستاں

حق و باطل کی لڑائی کا سماں


حق پرستوں کا ادھر چھوٹا سا جھنڈ

اور ادھر اشرار کی سب ٹولیاں

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 11 February 19 ، 11:20
ابو محمد

مرتضیٰؑ کی امامت پر ایماں دین و مذہب کا رکنِ رکیں ہے

صاحبِ امر رب کی اطاعت نہ ہو تو دین کامل نہیں ہے

یہ بڑے ظرف کے مرحلے ہیں معترض کیوں میرا نکتہ چیں ہے

رب کے ممدوح کی مدح کرنا کام یہ ہر کسی کا نہیں ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 10 February 19 ، 02:39
ابو محمد

ہوا ہے وقت نزولِ زبورِ عصمت کا

صد افتخارِ حرا گھر بنا امامت کا

برائے آبروئے سجدہِ نمازِ عشق

کھلا ہے باب نیا کعبہِ موّدت کا

تصورات میں ابھرے جو نقش ہائے وفا  

 طواف دل نےکیا کعبہِ مودت کا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 10 February 19 ، 02:34
ابو محمد

وقارِ زیست علی محورِ حیات علی

دیار عشق میں حق کی تجلّیات علی


شہود و شاہد و مشہودِ کائنات علی

ہے کنزِ مخفی خدا کنزِ بیِّنات علی

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 10 February 19 ، 02:30
ابو محمد

رونے کو مسلمانوں یہی بات بڑی ہے

دربار میں حق بنتِ نبی مانگ رہی ہے

تعظیم کو کل جس کی کھڑے ہوتے تھے احمد

اوباش ہیں بیٹھے ہوئے وہ آج کھڑی ہے

۱ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 08 February 19 ، 16:20
ابو محمد