کچھ سخاوت اگر افلاک کریں(غزل)
Monday, 11 February 2019، 04:51 PM
کچھ سخاوت اگر افلاک کریں
میرا حصہ خس و خاشاک کریں
یہ ہو خوں نابہ فشانی کا اثر
نالے پتھر کو بھی نم ناک کریں
بس ہنر مند وہی ہیں، ترا نام
آب پر نقش جو حکاک کریں
ہجر کے زہر ہلاہل کو چلو
وصل کے درد کا تریاک کریں
دل ہے اک ظرف مئے عشق ایسا
جس کی تعظیم سبھی تاک کریں
حسرت و درد کے دریاؤں کا
اپنی ارواح کو پیراک کریں
اک تقاضہ ہے محبت کا یہی
ہر تمنا کو تہہ خاک کریں
ہم کہ پابند رسومات رہے
اپنے بچوں کو ہی بے باک کریں
کام صائب کے سنور جائیں، اگر
اک نظر صاحب لو لاک کریں
صائب جعفری
۲۲ جنوری ۲۰۱۶ عیسوی
19/02/11