کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کلیاتِ صائب جعفری (نظم و نثر)

جنوری سن ۲۰۱۲ سے حقیر نے صائب تخلص اختیار اس سے قبل تخلص محسن تھا

کچھ سخاوت اگر افلاک کریں(غزل)

Monday, 11 February 2019، 04:51 PM

کچھ سخاوت اگر افلاک کریں

میرا حصہ خس و خاشاک کریں

 

یہ ہو خوں نابہ فشانی کا اثر

نالے پتھر کو بھی نم ناک کریں

بس ہنر مند وہی ہیں، ترا نام

آب پر نقش جو حکاک کریں

 

ہجر کے زہر ہلاہل کو چلو

وصل کے درد کا تریاک کریں

 

دل ہے اک ظرف مئے عشق ایسا

جس کی تعظیم سبھی تاک کریں

 

حسرت و درد کے دریاؤں کا

اپنی ارواح کو پیراک کریں

 

اک تقاضہ ہے محبت کا یہی

ہر تمنا کو تہہ خاک کریں

 

ہم کہ پابند رسومات رہے

اپنے بچوں کو ہی بے باک کریں

 

کام صائب کے سنور جائیں، اگر

 اک نظر صاحب لو لاک کریں

 

 

صائب جعفری

۲۲ جنوری ۲۰۱۶ عیسوی

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی