سنا تھا ہوتیں ہیں از بسکہ بے ضرر آنکھیں(غزل)
Monday, 11 February 2019، 04:46 PM
سنا تھا ہوتی ہیں از بسکہ بے ضرر آنکھیں
مگر بنا گئیں اس جسم کو شرر آنکھیں
تمام قصہ ہجر و وصال کی تلخیص
مہ تمام، خنک رات ،رہگذر آنکھیں
امیر شہر، ترے جود کی کوئی حدہے؟؟
چراغ بانٹ رہا ہے تو چھین کر آنکھیں
تمام عمر کے سجدوں کو پل میں پاک کیا
عجیب کرگئیں تاثیر بے اثر آنکھیں
کبھی سیاہ کبھی نیلی اودی لال ہری
ہزار رنگ دکھاتی ہیں مختصر آنکھیں
تمہارے ساتھ تمہارے لئے تھیں اشک فشاں
تمہارے بعد بھی روئیں ہیں کسقدر آنکھیں
شعور چھین لیا پر نشاط شاعر سے
نشور سے بھی زیادہ ہیں پر خطر آنکھیں
بلا ہیں، ناز و ادا، عشوہ و حیات و قضا
کس اعتبار سے صائب ہیں معتبر آنکھیں
19/02/11