عدوئے آل بڑھ کر کوئی ابتر نہیں ملتا(منقبت)
Friday, 31 May 2019، 04:04 PM
منقبت
عدوئے آل سے بڑھ کر کوئی ابتر نہیں ملتا
ہے قرآں حفظ لیکن معنئِ کوثر نہیں ملتا
محبت آلِ احمد کی اگر واجب نہیں واعظ
فقط پڑھ لینے سے کلمہ سکوں کیوں کر نہیں ملتا
علی کو بیچ دی اپنی رضا رب نے شبِ ہجرت
خدا کی کیا رضا پائے جنہیں حیدر نہیں ملتا
علی کے جو مقابل جنگ میں آیا گیا جاں سے
مقابل آ کے جو بچ جائے وہ عنتر نہیں ملتا
مئے عشق و ولا دامن میں زہرا کے چھنی ہوگی
تبھی تو جام ایسا کوئی بھی خوش تر نہیں ملتا
کفن میں خاک ہو کربل کی اور درِّ نجف جس کے
فشارِ قبر بھی اس کو کبھی آ کر نہیں ملتا
بڑی حیرت شفاعت کے لئے بے تاب ہیں وہ بھی
جنہیں تاریخ میں پالان کا منبر نہیں ملتا
حقیقت کا بیاں ہے کچھ غلو اس میں نہیں شامل
علی کا دہر میں محسن مجھے ہم سر نہیں ملتا
۱۰ جون ۲۰۰۱ کراچی
19/05/31